
↑ مزید تفصیلات کے لیے موضوعات پر کلک کریں↑
غربت سے چھٹکارا….!
ایک خاص عمل کے ذریعے
سوال: میں نے انٹر تک تعلیم حاصل کی ہے۔ غربت کی وجہ سے تعلیم جاری نہ رکھ سکی۔ میرے والدین عرصۂ دراز سے بیمار ہیں۔ والد صاحب بڑھاپے اوربیماری کی وجہ سے اب کوئی کام کرنے کے قابل نہیں رہے ۔ہماری آمدنی کاذریعہ والد کی پینشن اوربھائی کی ٹیوشن سے ملنے والی ایک محدود سی رقم ہے۔ اس کم آمدنی میں گھر کا گزارا بہت مشکل سے ہوتا ہے۔ ہماری کچھ زمین تھی۔ والد صاحب نے اسے بیچ کر گھر، علاج معالجے اور بھائی کی تعلیمی اخراجات پورے کیے۔
میرے بڑے بھائی نے اسی مالی تنگی کی حالت میں الیکٹریکل انجینئرنگ میں اے گریڈ میں ڈپلومہ کرلیا ہے لیکن اب انہیں کہیں ملازمت نہیں مل رہی۔ اگر یہ حال رہا تو ہماری غربت کیسےختم ہوگی….؟۔
۔
جواب:آپ کے والدین کو آپ کو سلام! آپ کے والدین نے وسائل کی شدید قلت اور بیماری کے باوجود اپنی ضروریات ترک کرکے آپ کو اور آپ کے بھائی کوتعلیم دلوائی۔ اللہ تعالیٰ سے دعاہے کہ آپ کے بھائی کو جلد ہی بہت اچھا اور بابرکت روزگار مل جائے۔
آپ نے انٹر تک تعلیم حاصل کرلی ہے۔ اس تعلیم کوبھی آپ کم مت سمجھیں۔ اپنے بیمار والدین کی خدمت اوردیکھ بھال کے ساتھ ساتھ آپ کوئی کام کرکے اپنے والدین کی معاونت کرسکتی ہیں۔ پرائمری اورسیکنڈری اسکول کے بچوں کو آپ اپنے گھرپر ٹیوشن دے سکتی ہیں۔ اگرآپ کو ملبوسات کی ڈیزائننگ میں دلچسپی ہے تو آپ تھوڑی سی ٹریننگ لے کر اپنے گھر پر کپڑے سینے کاکام کرسکتی ہیں۔
یہ دونوں شعبے ایسے ہیں جن کے لیے زیادہ رقم کی ضرورت نہیں ہوتی اورتھوڑے ہی عرصے میں مناسب آمدنی ہوسکتی ہے۔
یاد رکھیے! غربت میں رہنا قسمت کا لکھا نہیں سمجھنا چاہیے۔
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے :
وان لیس الانسان الا ماسعیٰ
اس فرمان خداوندی کا مفہوم یہ ہے کہ انسان کی کوششیں رائیگاں نہیں جاتیں۔ جولوگ اچھی طرح کوششیں کرتے ہیں وہ اپنی کوششوں کا اجرپاتے ہیں۔
ہمارے اپنے ملک میں ،ہمارے شہر میں بہت سے ایسے لوگ ہیں عملی زندگی کی ابتداء میں جن کے پاس کچھ بھی نہیں تھا۔ ان لوگوں نے محنت و مشقت کی، اللہ نے کرم فرمایا اور آج ان میں سے بہت سے لوگ کروڑ پتی ہیں۔
کراچی میں ایک صاحب ٹھیلے پر حلیم بیچاکرتے تھے ۔یہ حلیم ان کی بیگم صاحبہ انہیں گھر میں بناکر دیا کرتی تھیں۔خاتون سخت محنت کرکے حلیم پکاتی تھیں اورصاحب موسم کی سختی، گرمی کا سامنا کرتے ہوئے دن بھر سڑک پر کھڑے ہوکر حلیم بیچا کرتے تھے۔ اللہ نے انہیں ترقی دی۔ آج ان صاحب کی محنت کی وجہ سے ان کے بچے ماشاء اللہ بڑے بڑے کاروبار چلارہےہیں۔
چالیس سال پہلے ایک صاحب کراچی میں ریتی بجری کے ٹرک پر مزدوری کیا کرتے تھے۔ انہوں نے تعمیرات کے شعبے میں مزید محنت کی، آج وہ صاحب ایک بہت بڑے ٹھیکیدار ہیں۔
آ پ اپنے بھائی کی ہمت بندھایئے اورخود بھی محنت کیجئے ترقی اور خوش حالی آپ کو اپنی منتظرملےگی۔ ان شاء اللہ
بطور روحانی علاج عشاء کی نماز کے بعد 101مرتبہ سورہ آل عمران(3) کی آیت 37 سے
اِنَّ اللّـٰهَ يَرْزُقُ مَنْ يَّشَآءُ بِغَيْـرِ حِسَابٍ
اول آخر گیارہ گیارہ مرتبہ درود شریف کے ساتھ پڑھ کر دعا کریں۔
آپ کے بھائی چلتے پھرتے وضو بے وضو کثرت سے اللہ تعالیٰ کے اسم
یارزاق
کا ورد کرتےرہیں۔
ہر جمعرات کے دن کسی مستحق کو کھانا کھلادیاکریں۔
نظر بد اورٹوک
سوال: ہم گزشتہ سال نئے مکان میں شفٹ ہوئے ہیں۔ ہماری شادی کو تین سال ہوئے ہیں۔ ہمارا ایک بیٹا ہے۔ ہمیں خوشی ہے کہ ہمارے گھر میں پڑوس کی کئی خواتین کا آنا جانا رہتا ہے۔ ان میں سے ایک خاتون کی عادتیں بہت خراب ہیں۔ وہ محلے کے لوگوں کی ہم سے برائیاں کرتی ہیں۔ مختلف گھروں کی ٹوہ میں رہتی ہیں۔ وہ چاہتی ہیں کہ ہم بھی ان کی ہاں میں ہاں ملائیں۔ مجھے ان کی نظروں میں لالچ اور ٹوک بھی بہت محسوسہوتاہے۔
میرے شوہر ایک ادارےمیں اچھے عہدہ پر جاب کرتے ہیں۔ شوہر کو گھر ڈیکوریٹ کرنے کا شوق بھی ہے۔ وہ کوئی نہ کوئی چیز گھر کی تزئین کے لیے لاتے رہتےہیں۔
یہ خاتون ہمارے گھر آنے والی ہر نئی چیز کے بارے میں بہت تجسس رکھتی ہیں اور اس مو قع پر ہائے کہہ کر بات کا آغاز کرتی ہیں۔
کچھ عرصہ سے یہ ہو رہا ہے کہ میرے شوہر کی لائی ہوئی ہر وہ چیز جس پر ان صاحبہ کی ہائے لگتی ہے کچھ دن بعد یا تو خراب ہوجاتی ہے یا ٹوٹ جاتی ہے۔ میرے شوہر کومجھ پر بلا وجہ ہی بہت زیادہ غصہ بھی آنے لگا ہے۔ ہم دونوں کی طبیعت میں بے چینی بڑھ گئی ہے۔
ڈاکٹر صاحب! ہم سمجھتے ہیں کہ ہماری یہ feelings اور ہمارے گھر میں چیزوں کے خراب ہونے کی وجہ نظر بد یا ٹوک ہے۔
برائے کرم اس ٹوک کے مضر اثرات سے نجات کے لئے کچھ بتائیں۔
جواب: صبح و شام اکتالیس اکتالیس مرتبہ :
لا الہ الا اللّٰہ وحدہ لاشریک لہ لہ الملک ولہ الحمد وھو علی کل شیءقدیرO
سات سات مرتبہ درود شریف کے ساتھ پڑھ کر پانی پر دم کرکے پئیں، اپنے اوپر بھی دم کرلیں اور اپنے شوہر کو بھی پلائیں یا انہیں کہیں کہ وہ خود پڑھ کر پانی پر دم کرکے پی لیں۔
رات سونے سے قبل پانچ مرتبہ سورہ فلق، پانچ مرتبہ سورہ الناس پڑھ کر اپنے اوپر دم کر لیں اور گھر کے چاروں کونوں میں بھی دم کردیں۔
یہ عمل کم از کم ایک ماہ تک جاری رکھیں۔
اپنے اور شوہر کی طرف سے حسبِ استطاعت صدقہ بھی کروادیں۔
چند ماہ تک پابندی کے ساتھ ہر جمعرات کو دو یا تین مستحق افراد کو کھانا کھلا دیا کریں۔
۔
اپنے اندر سے آوازیں آتی ہیں!
سوال: اللہ تعالی کا شکر ہے کہ میں بچپن سے ہی نماز روزے کا پابند ہوں۔ کچھ عرصہ پہلے تک روزانہ قرآن پاک کی تلاوت بھی کرتا تھا۔
پچھلے ڈیڑھ دوسال سے میں شدید الجھنوں اور پریشانیوں میں مبتلا ہوں۔ مجھے مقدس ہستیوں کے بارے میں گستاخانہ خیالات آتے ہیں۔
مجھے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ میری شخصیت کئی حصوں میں تقْسیم ہوگئی ہے۔ ایک تو میں خود ہوں اور میرے ساتھ ساتھ میرے اندر دو تین اور لوگ بھی موجود ہیں۔
میرا ایک رُخ مجھے نماز روزے اور اچھے کاموں کی طرف بلاتا ہے۔ دوسرا رخ مجھے روکتا ہے۔ اب میرے اندر ایک کشمکش ایک لڑائی شروع ہوجاتی ہے۔
ایک آواز آتی ہے ، چلو اٹھو وضو کرو اور نماز پڑھو ، دوسری آواز آتی ہے ، ابھی تو بہت وقت پڑا ہے پہلے فلاں فلاں کام کرلو پھر نماز پڑھ لینا۔ تیسری آواز آتی ہے تجھے نماز پڑھ کر کیا ملے گا….؟ چھوڑ رہنے دے۔
اس کے ساتھ ہی بہت برے برے خیالات مجھے پریشان کرنا شروع کردیتےہیں۔
میں اپنے اندر سے آنے والی ان اجنبی آوازوں کو سن سن کر اور انہیں جواب دے دے کر تھک چکا ہوں۔ یہ آوازیں میرے عقائد کے بارے میں مجھے کنفیوز کرنے کی کوشش کرتی ہیں۔ مقدس ہستیوں کے بارے میں طرح طرح کے سوالات اٹھاتی ہیں۔
اپنے باطن پر قبضہ جمائے ان خبیث لوگوں سے میرا ہر وقت جھگڑا رہتا ہے۔ میں ان آوازوں کو جتنا دبانے کی کوشش کرتا ہوں وہ اتناہی زورآور ہوتی جاتی ہیں۔میں اپنے آپ کو ان کے سامنے بےبس محسوس کرتاہوں۔
جواب:صبح اور شام اکیس اکیس مرتبہ
سورہ الشمس کی آیات 7 تا 9:
وَنَفْسٍ وَّمَا سَوَّاهَا O
فَاَلْهَـمَهَا فُجُوْرَهَا وَتَقْوَاهَا O
قَدْ اَفْلَحَ مَنْ زَكَّاهَا O
تین تین مرتبہ درود شریف کے ساتھ پڑہ کر ایک ایک ٹیبل اسپون شہد پر دم کرکے پئیں اور اپنے اوپر بھی دم کرلیں ۔
کلر تھراپی کے اصولوں کے مطابق نیلی شعاعوں سے تیارکردہ پانی ایک ایک پیالی صبح شام پئیں۔
وضو بے وضوکثرت سے اللہ تعالیٰ کے اسماء یاحی یا قیوم کا ورد کرتے رہیں۔ ۔
ساس اور شوہر کے تکلیف دہ رویے سے جان کیسے چھوٹے….؟
سوال: میں شادی کے ایک سال بعد اپنے شوہر کے پاس امریکہ آ گئی۔ میرے شوہر کی فیملی تیس سال سے امریکہ میں رہتی ہے۔
شروع کے ایک مہینے میں خوش رہی۔ اس کے بعد میری ساس،سسرکا رویہ میرے ساتھ بہت سخت ہو تا گیا ۔بات بے بات مجھ پر طنز کرکے ذہنی ٹارچر دینے لگے۔میں خاموش رہتی ۔ایک سال بعد میرے ہاں بیٹی پیدا ہوئی تو میری پریشانی میں مزید اضافہ ہوگیا کیونکہ سسرال والے بیٹیوں کی پیدائش کواچھا نہیں سمجھتےتھے۔
میرے جیٹھ جیٹھانی بھی ساتھ رہتے ہیں۔ ان کے دوبیٹے ہیں۔ دونوں ہی ساس ،سسر کے آنکھ کے تارے ہیں۔ میری ساس نے کبھی میری بیٹی کو گود نہیں لیا اورنہ ہی پیار کیا۔ان کی دیکھا دیکھی میری جیٹھانی اورجیٹھ کا رویہ بھی میرے ساتھ بہت روکھا اورسردہوگیا۔
میرے شوہر کے سامنے تو پھر بھی دادی اپنی پوتی سے محبت کا اظہارکردیتیں لیکن ان کی غیر موجودگی میں توایسالگتا تھا کہ جیسے اس بچی کو اللہ نہ کرے کوئی چھوت کی بیماری ہو۔
میں اپنے شوہر سے اس سلسلے میں کچھ کہہ بھی نہیں سکتی کیونکہ وہ تو اپنے والدین کو بچی کے ساتھ ہنستے کھیلتے دیکھتے ہیں۔
بچی دوسال کی ہوئی تو پتہ چلا کہ وہ ذہنی طورپر کمزورہے اوربات کو دیر سے سمجھتی ہے۔ اب ساس، سسر،جیٹھ اورجیٹھانی کے ساتھ ساتھ میرے شوہر کا رویہ بھی میرے ساتھ بہت خراب ہوگیا۔مجھے طرح طرح کی باتیں سننا پڑتی ہیں کہ میں نے معذور بچی کوکیوں جنم دیا۔
دیارِغیر میں اپنے سسرال میں ان مشکل حالات کا سامنا کرتے ہوئے میں شدید اعصابی دباؤ میں آگئی ہوں۔
محترم بھائی ! آپ سے درخواست ہے کہ مجھے کوئی دعا بتائیں جس کے پڑھنے سے میری بیٹی کی دماغی کمزوری دور ہو اور وہ نارمل بچوں کی طرح اپنے سب کام کر سکے۔
میرے سسر، ساس اورشوہر اپنی بچی کو توجہ دیں ،اس کے ساتھ شفقت و محبت سے پیش آئیں۔
جواب: صبح اور شام اکیس اکیس مرتبہ سورۂحم السجدہ کی آیت 30
اِنَّ الَّـذِيْنَ قَالُوْا رَبُّنَا اللّـٰهُ ثُـمَّ اسْتَقَامُوْا تَتَنَزَّلُ عَلَيْـهِـمُ الْمَلَآئِكَـةُ اَلَّا تَخَافُوْا وَلَا تَحْزَنُـوْا وَاَبْشِرُوْا بِالْجَنَّـةِ الَّتِىْ كُنْتُـمْ تُوْعَدُوْنَ
اور 44 آیت میں سے مندرجہ ذیل
قُلْ هُوَ لِلَّـذِيْنَ اٰمَنُـوْا هُدًى وَّشِفَـآءٌ
تین تین مرتبہ درود شریف کے ساتھ پڑھ کر ایک چمچی شہد پر دم کرکے بچی کو پلائیں اور اس پر دم بھی کردیں۔
رات کے وقت جب بچی گہری نیند میں ہو اس کے سرہانے بیٹھ کر آہستہ آواز سے
اللھم اشفه اللھم عافه
کم ا ز کم گیارہ مرتبہ پڑھ کر اس پر دم کردیں اور اللہ تعالی کے حضور اس کی شفا یابی کے لئے دعاکرتیرہیں۔
ڈاکٹری علاج کے ساتھ ساتھ یہ عمل تین ماہ تک جاری رکھیں۔
والدین کے لیے چیلنج!
سوال: بچپن ہی سے ماما نے مجھے محلے اور اسکول میں لڑکوں سے دوستیاں کرنے سے روکے رکھا تاکہ میرا دھیان پڑھائی کی طرف ہی رہے۔ اس وجہ سے مجھے تنہائی میں وقت گزارنے کی عادت پڑ گئی۔
اس وقت میری عمر بائیس سال ہے اورمیں اکیلارہنے کا ترجیح دیتاہوں۔ کبھی میرا دل بھی چاہتاہے کہ میرے دوست ہوں۔ میں ان کے ساتھ گپ شپ لگاؤ ں مگر میری الگ تھلگ رہنے کی عادت مجھے لوگوں سے دوستی کرنے سےروکتی ہے۔
مجھے ایسا لگتاہے کہ میں ان میں ایڈجسٹ نہیں ہوپاؤ ں گا۔میں ہروقت سوچوں میں گم رہتا ہوں اورخیالی پلاؤبناتا رہتا ہوں۔ ۔
جواب: تقریباً سب ہی والدین یہ چاہتے ہیں کہ ان کے بچے تعلیم حاصل کریں ۔برائیوں سے بچیں اور اچھے انسان بنیں۔ موجودہ دور میں بچوں کی پرورش اور تربیت کے حوالے سے والدین کو کئی ایسے سنگین مسائل کا سامنا بھی ہے ایک دو نسلیں پہلے جن کا تصور تک نہ تھا۔ آج کے دور کے مسائل میں منشیات سر فہرست ہے۔
اپنے بچوں کو معاشرتی برائیوں سے بچانے کے لئے بہت سے والدین بچوں کی سرگرمیوں اور ان کے میل جول کو بہت کم کردینا چاہتے ہیں۔ ایسا کرکے وہ اپنے بچوں پر نظر رکھنے میں تو شاید کامیاب ہوجاتے ہوں لیکن اس طرح کی سپرویژن دیگر کئی مسائل کا سبب بھی بن سکتی ہے۔
ضرورت اس امر کی ہے کہ نئی نسل کے ارکان کو ان کی ذندگی کے مختلف مراحل میں یعنی بچپن ،لڑکپن ،نوجوانی میں ، ان کی عمر کے مطابق زمانے کے سرد و گرم سے واقفیت فراہم کی جاتی رہے۔ انہیں اپنے خاندان اور اپنے معاشرے کی اعلی روایات کے بارے میں بتا یا جاتا رہے ۔ انہیں اچھائی اور برائی کا شعور دیا جا تا رہے۔ گھر میں ان کی اخلاقی تربیت کا بھر پور اہتمام کیا جائے۔ ا س کے ساتھ ساتھ انہیں اسکول، محلے اور خاندان میں اچھے بچوں کے ساتھ دوستی استوار کرنے کی ترغیب دی جائے۔
اگر بچوں کو دوست بنانے سے روکا جائے تو اس سے نہ صرف یہ کہ ان کی زندگی میں خلا واقع ہوگا بلکہ اس سے ان کی ازخود تربیت کے مواقع بھی محدود ہوں گے۔ انسان دوسروں سے میل جول کے ذریعہ وہ باتیں سیکھتا ہے جو کسی کتاب میں یا کسی درس گاہ میں نہیں پڑھائی جاتیں۔
دوستی ، انسان کی نفسیاتی و جذباتی ضرورت ہی نہیں اس کی سماجی ضرورت بھی ہے۔
عزیز نوجوان….! بچپن اور لڑکپن میں بہت زیادہ پابندیوں اور نگرانی نے تمہاری شخصیت کو پروان چڑھنے سے روکے رکھا۔ اس کا نتیجہ خود اعتمادی کی کمی، بےجاخوف اور شرمیلے پن کی شکل میں ظاہر ہوا۔ بہرحال ابھی زیادہ وقت نہیں گذرا۔ ان خامیوں اور کوتاہیوں پر ابھی بھی تھوڑی سی کوشش سے قابو پایا جاسکتا ہے۔ ضرورت صرف پختہ عزم اور عملی قدم اٹھادینے کی ہے۔ قوت ارادی میں اضافے، کے لئے کئی تدابیر کی جاسکتی ہیں۔
تم یقین رکھو….! اللہ تعالی نے تمہیں کئی صلاحیتیں عطا فرمائی ہیں۔ جھجک اور شرمیلے پن کی وجہ سے تم اپنی ان صلاحیتوں سے واقف نہیں ہوپارہےچنانچہ ان صلاحیتوں سے کام بھی نہیں لے پارہے۔
ماضی میں کسی بھی وجہ سے جو کمی رہ گئی وہ ناقابل اصلاح ہرگز نہیں ہے۔ صحیح سمت میں کوشش کرکے اصلاح ہوسکتی ہے۔
صبح شام اکتالیس مرتبہ سورہ آل عمرا ن (3)کی آیت2:
گیارہ گیارہ مرتبہ درود شریف کے ساتھ پڑھ کر پانی پر دم کرکے پئیو ۔
یہ عمل کم ازکم دو ماہ تک جاری رکھو۔
چلتےپھرتے وضو بے وضو کثرت سے اللہ تعالیٰ کے اسماء :
یا حی یاقیوم
کا ورد کرتے رہا کرو۔قوت ارادی میں اضافے کے لیے مراقبہ سے بھی مدد لو۔
اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ تمہیں اپنی عملی زندگی میں خوشیاں اور کامیابیاں عطا ہوں ۔آمین !
سخت گیر والد
سوال:ہمارے گھر کا ماحول بہت سخت ہے۔ ہم کل آٹھ افراد ہیں۔ ہم تین بھائی اورتین بہنیں ہیں۔ والدین پڑھے لکھے نہیں ہیں۔
میرے والد سخت گیر،انا پرست ،بلاوجہ غصہ اور لڑائی جھگڑا کرنے والے ہیں۔ ہم سب ان سے ڈرتے ہیں۔ ہماری والدہ یا کوئی بہن بھائی ان کے سامنے بولنے کی جرأت نہیں کرسکتا۔
گھر کا پورانظام والد صاحب کے ہاتھ میں ہی رہاہے جس کی وجہ سے ہم اپنی چھوٹی چھوٹی ضررویات سے محروم رہے۔ہمارے والد اپنی اولاد سے زیادہ اپنے بھائی بہنوں کے بچوں کا خیال رکھتے ہیں۔ انہیں اپنی اولاد کا زیادہ تعلیم حاصل کر نا بیکار معلوم ہوتا ہے۔ وہ چاہتے ہیں کہ ان کے لڑکے تعلیم میں وقت برباد کرنے کے بجائے کاروبار میں ان کا ہاتھ بٹائیں۔ مگر اپنے بھائی کی اولادوں کے لیے وہ اچھی سے اچھی تعلیمی سہولت میں تعاون کرتے ہیں۔
والد صاحب کا کاروبار بھی اچھا چل رہاہے مگر گھر میں ایسا لگتاہے جیسے ہماری فیملی خدانخواستہ مفلسی کے دور سے گزر رہی ہو۔ ہم بہن بھائیوں کی عمریں بھی بڑھ رہی ہیں مگر انہیں ہمارے مستقبل کا کوئی خیال نہیں ہے۔ ہم ان حالات سے بہت تنگ آچکے ہیں۔ قیدیوں جیسی زندگی سے بےزار ہوگئے ۔
کوئی وظیفہ بتائیں کہ والد صاحب کے دل میں ہمارے لیےنرم گوشہ پیدا ہو اور ان کے رویے میں مثبت تبدیلی آئے۔
۔
۔
جواب:عشاءکی نمازکے بعد اکتالیس مرتبہ سورہ ٔ حج کی آیت نمبر65
گیارہ گیارہ مرتبہ درود شریف کے ساتھ پڑھ کر اپنے والد صاحب کاتصورکرکے دم کردیں اوراللہ تعالیٰ کے حضور دعا کریں۔
یہ عمل کم ازکم چالیس روزتک جاری رکھیں۔
چلے پھرتے وضو بےوضو کثرت سے اللہتعالیٰ کے اسماء:
یاھادی یا رشید
کا وردکریں۔
عجیب وغریب واقعات!
سوال: دوسال پہلے میری شادی ہوئی۔ میرے شوہر ایک ملٹی نیشنل کمپنی میں سوفٹویئرانجینئر ہیں۔ ماشاءاللہ اچھی آمدنی ہے۔خاندان میں سب پیارومحبت سے رہتے ہیں۔ایک سال پہلے میرے سسر کا انتقال ہوگیا جس سے سب بہت ڈسٹرب ہوئے۔
میرے شوہر اپنے بھائیوں میں سب سے چھوٹے ہیں۔ والد کے انتقال کےبعد دونوں بڑے بھائیوں نے کہا کہ مکان بیچ کر ہم اپنا اپناحصہ لےلیں ۔ میرے شوہر نے مکان کسی اورکو فروخت کرنے کے بجائے مارکیٹ ویلیو کے حساب سے دونوں بھائیوں کوراضی خوشی ان کا حصہ دےدیا۔
اب گزشتہ چھ ماہ سے اس مکان میں ہمارے ساتھ عجیب وغریب واقعات ہورہے ہیں۔کبھی گھر کے دالان میں سڑا ہوا گوشت ملتاہے اورکبھی مین دروازے پر کسی جانور کی ہڈیاں ایک مخصوص شکل میں رکھی ہوئی ملتی ہیں۔کبھی رات کو گھر میں لوگوں کی چلنے کی آوازیں سنائی دیتی ہیں۔ رات کو اکثر سوتے میں کوئی میرے شوہر کے بالوں کو پکڑ کر کھینچتا ہے اور گھبراکر ان کی آنکھ کھل جاتی ہے۔
شوہرکو ایسا لگتاہے کہ ان کے کندھوں پر منوں وزن رکھ دیا گیاہے۔ان کو بہت زیادہ غصہ آنے لگاہے۔انہیں طبیعت میں بے چینی اوردل پردباؤ محسوس ہوتاہے۔ان حالات اورطبیعت کی بار بارناسازی کی وجہ سے شوہرکے آفس کے معاملات بھی خراب ہورہے ہیں۔
ہم نے دوتین بزرگوں سے معلوم کیا سب نے یہ کہا کہ آپ لوگوں پر گندا عمل کروایاگیاہے۔
ہماری کسی سے دشمنی نہیں ہے پھر نجانے ہمارے پیچھے کوئی کیوں لگا ہواہے۔
جواب:صبح اور شام اکیس اکیس مرتبہ سورہ المائدہ (5)آیت 6
تین تین مرتبہ درود شریف کے ساتھ پڑھ کر پانی پر دَم کر کے گھرکے چاروں کونوں میں چھڑک دیں۔
رات سونے سے پہلے تین مرتبہ سورہ اخلاص سات مرتبہ سورہ فلق اور سات مرتبہ سورہ الناس پڑھ کر پانی پر دَم کرکے میاں بیوی دونوں پئیں اور تھوڑا پانی مکان کے چاروں کونوں میں چھڑک دیں۔
لڑاکا بیوی!
سوال:جناب ڈاکٹر وقار عظیمی صاحب !آپ کے قیمتی وقت میں سے کچھ لمحات لے رہا ہوں۔
میں ایک پرائیویٹ فرم میں بطور اسسٹنٹ سات سال سے کام کررہاہوں۔ میرادفتر گھر سے کافی دور ہے اس لئے صبح سات بجے گھر سے نکلتاہوں اوررات آٹھ بجے گھر میں داخل ہوتاہوں۔ ملازمت کی پریشانیاں اپنی جگہ مجھے توگھر میں بھی سکون نہیں ہے۔ شریک حیات کا معمولی یا بغیر کسی وجہ کے مجھ سے جھگڑا کرناروز کامعمول ہے۔
اللہ تعالیٰ نے دوبیٹے اورایک بیٹی عطاکی ہے۔ میری بیوی نے ان معصوموں کو بھی اپنے عتاب کا نشانہ بنا رکھاہے۔ بات بات پر بچوں پر غصہ کرنا،مارنا،گالیاں دینا،مجھے اورمیرے گھر والوں کو برابھلا کہنا،کوسنا، اور اتنی زور سے چیخنا چلانا کہ پورا محلہ سن لے۔ یہ سب ان کا معمول ہے۔ میری عزت کاانہیں کوئی خیال نہیں ہے۔
اس رویے سے تنگ آکر میں اپنے گھر والوں سے علیحدہ بھی ہوگیا لیکن ان کے مزاج میں کوئی تبدیلی واقع نہیں ہوئی۔نہ انہیں بڑوں کی عزت کا خیال ہے اورنہ ہی چھوٹوں سے محبت ہے۔
میری زندگی بے سکون اوربےرونق ہے۔ بچوں پرماں کی توجہ نہ ہونا الگ پریشانی کاباعث ہے۔
جواب:رات سونے سےپہلے 101مرتبہ سورہ آل عمران (3)کی آیت 134 میں سے
وَالْكَاظِمِيْنَ الْغَيْظَ وَالْعَافِيْنَ عَنِ النَّاسِ ۗ وَاللّـٰهُ يُحِبُّ الْمُحْسِنِيْن
گیارہ گیارہ مرتبہ درود شریف کے ساتھ پڑھ کر اپنی اہلیہ کا تصورکرکے دم کردیں اور اللہ تعالیٰ کے حضور دعا کریں کہ انہیں غصے کی زیادتی اور منفی طرزفکر سے نجات ملے۔
یہ عمل کم ازکم چالیس روزتک جاری رکھیں۔
صبح نہارمنہ اکیس مرتبہ اسم الہی
یا ودود
تین تین مرتبہ درود شریف کے ساتھ پڑھ کر پانی یا چائے پر دم کرکے انہیں پلائیں۔
لوگوں میں احترام کیسے ہو….؟
سوال:میں ایک صحت مند اورخوش مزاج نوجوان ہوں لیکن کچھ عرصے سے کسی پریشانی کے نہ ہوتے ہوئے بھی نہ جانے کیوں خوفزدہ رہتاہوں۔میں ہردل عزیز ہونے کا جذبہ رکھتاہوں مگر لوگوں میں گھلنے ملنے میں ناکام رہتاہوں۔ نئے اورانجان لوگوں میں جاتے ہوئے میرا دل دھڑکنے لگتاہے، مجھ پر گھبراہٹ اورہکلاہٹ طاری ہوجاتی ہے،آواز میں سختی کی وجہ سے بعض اوقات مخاطب سے صحیح طرح سے بات نہیں کرپاتا۔ ایک ایک لفظ کو بار بار دہراتاہوں۔
میں ایک بینکر ہوں۔کام کے ساتھ اپنی پڑھائی کرتے ہوئے اپنے پروفیشن میں بہت آگے جانا چاہتاہوں لیکن اس کیفیت کی وجہ سے اپنے آپ کو کمتر سمجھتا ہوں۔
آپ مجھے ایسا عمل بتائیں جس سے میرے اندرکا خوف ختم ہوجائے ۔میری آواز میں سختی ختم ہوکر نرمی آجائے۔مجھ میں خوش مزاجی آجائے ،لوگوں میں میرا احترام ہواور میں یکسوئی کے ساتھ پروفیشنل تعلیم بھی حاصل کرسکوں۔
جواب:
میں ایک صحت مند اورخوش مزاج نوجوان ہوں لیکن کچھ عرصے سے کسی پریشانی کے نہ ہوتے ہوئے بھی نہ جانے کیوں خوفزدہ رہتاہوں۔میں ہردل عزیز ہونے کا جذبہ رکھتاہوں مگر لوگوں میں گھلنے ملنے میں ناکام رہتاہوں۔ نئے اورانجان لوگوں میں جاتے ہوئے میرا دل دھڑکنے لگتاہے، مجھ پر گھبراہٹ اورہکلاہٹ طاری ہوجاتی ہے،آواز میں سختی کی وجہ سے بعض اوقات مخاطب سے صحیح طرح سے بات نہیں کرپاتا۔ ایک ایک لفظ کو بار بار دہراتاہوں۔
میں ایک بینکر ہوں۔کام کے ساتھ اپنی پڑھائی کرتے ہوئے اپنے پروفیشن میں بہت آگے جانا چاہتاہوں لیکن اس کیفیت کی وجہ سے اپنے آپ کو کمتر سمجھتا ہوں۔
آپ مجھے ایسا عمل بتائیں جس سے میرے اندرکا خوف ختم ہوجائے ۔میری آواز میں سختی ختم ہوکر نرمی آجائے۔مجھ میں خوش مزاجی آجائے ،لوگوں میں میرا احترام ہواور میں یکسوئی کے ساتھ پروفیشنل تعلیم بھی حاصل کرسکوں۔
جواب: لوگ مختلف صلاحیتوں، مختلف عادات اورمختلف ذوق کے حامل ہوتے ہیں۔ کوئی شخص اپنی خوش مزاجی اورشگفتہ بیانی سے محفلوں کی جان ہوتاہے ، کوئی شخص کم گو اورسنجیدہ طبیعت کا مالک ہوتاہے۔کوئی برجستہ اوربرمحل جملے اداکرنے میں کمال رکھتاہے۔کوئی کسی کی بات کا صرف مسکراہٹ سے ہی جواب دے پاتاہے لیکن ان میں سے ہر ایک معاشرتی اورمعاشی زندگی میں اپنا اپنا کردار خوب نبھارہا ہوتاہے۔
یاد رکھیئے !لوگوں میں احترام پانے کے لیے صرف خوش مزاجی کی نہیں بلکہ خوش اخلاقی اورایثار کی ضرورت ہے۔
آپ ایک بینکر ہیں۔ بینک میں صبح سے شام تک آپ کے پاس بہت لوگ آتے ہوں گے۔ آپ ان کے ساتھ اچھی طرح ملیے ۔چہرہ پر مسکراہٹ کے ساتھ انہیں خوش آمدید کہیے ۔ کسی کو اپنا اکاؤنٹ آپریٹ کرنے میں یا کسی اورمتعلقہ کام میں کوئی مسئلہ ہو تو اسے تحمل سے اچھی طرح سمجھائیے یا اس معاملہ میں اسے کسی قسم کی مدد کی ضرورت ہو تو اُسے وہ مدد فراہم کردیجیے اورآخر میں اس سے پوچھیے کہ وہ مطمئن ہے ….؟
لوگوں کو جس شخص سے توجہ اوراحترام ملے، لوگ اسے اچھے انداز میں یاد رکھتے ہیں۔ لوگوں سے بات کرتے ہوئے آپ کی آواز میں سختی آجاتی ہے ۔ ایسا کسی طبعی وجہ سے بھی ہو سکتاہے۔ بہرحال اس کمی کا ازالہ مسکراہٹ سے ہو سکتاہے۔ مسکراہٹ چہرے اور گلے کے اعضاء میں تناؤ ختم کرکے انہیں ریلیکس کردیتی ہے۔ آپ تجربہ کرکے دیکھ لیں مسکراتے ہوئے بات کرنے سے آواز کی سختی خودبخودختم ہونے لگتی ہے۔
ہمارے ہاں ایک عام مشاہدہ یہ ہے کہ پبلک ڈیلنگ والے دفاتر میں جواہلکار لوگوں سے اچھی طرح پیش آتے ہیں لوگ ان سے خوش ہوتے ہیں، ان کی عزت کرتے ہیں لیکن ساتھ ہی ساتھ خوش اخلاق اہلکار سے (خواہ جونیئر ہو یا سینئر آفسر) لوگوں کی توقعات بھی بڑھ جاتی ہیں ایسے افسروں کے پاس کام کادباؤ بڑھ جاتاہے۔
خوش اخلاقی کے مظاہروں کی وجہ سے آپ کے ساتھ ایسی صورت حال پیش آئے تو گھبرائیے گا نہیں بلکہ لوگوں کے اپنی طرف رجوع ہونے پر خدا کا شکر ادا کرتے ہوئے ان کے کام کرنے کی کوشش کیجیے گا۔
اعصابی تناؤ ، منتشر خیالی، اداسی سے نجات پانے، ذہنی صلاحیتوں و قوت ارادی میں اضافہ کے لیے مراقبہ ایک مفید عمل ہے۔ آپ بھی مراقبہ سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔
پڑھائی میں دل لگنے کے لیے بطورروحانی علاج صبح اورشام اکیس اکیس مرتبہ سورہ قمر کیآیت 17:
وَلَقَدْ يَسَّرْنَا الْقُرْاٰنَ لِلـذِّكْرِ فَهَلْ مِنْ مُّدَّكِرٍ
تین تین مرتبہ درود شریف کے ساتھ پڑھ کر ایک ایک ٹیبل اسپون شہد پردم کرکے پئیں اور اپنے اوپر دم بھی کرلیا کریں۔
وضو بے وضوکثرت سے اللہ تعالیٰ کے اسماء یاحی یا قیوم کا ورد کرتے رہیں۔
والد دوسری شادی کرنا چاہ رہے ہیں….!
سوال: ہم سات بہن بھائی ہیں۔ ہمارے والد کاروبار کرتے ہیں۔ تین بھائی ان کے ساتھ کام کرتے ہیں۔ چھوٹا بھائی ابھی پڑھ رہاہے۔مجھ سمیت دوبہنوں کی اورتین بھائیوں کی شادی ہوچکی ہے۔
ہماری والدہ کاچار سال پہلے انتقال ہوگیا ہے۔ والدہ کے انتقال کے بعد ہمارے والد نے ہم سب بچوں کو مزید شفقت سے نوازا۔ گذشتہ دوبرسوں میں ہماری ایک بہن اورایک بھائی کی شادی کے تمام انتظامات انہوں نے کیے مگر اب کچھ عرصہ سے ہمارے والد صاحب کا دل اپنے بچوں میں اورگھر میں نہیں لگتا۔
لکھتے ہوئے شرم محسوس ہورہی ہے مگر یہ حقیقت ہے کہ ہمارے والد جوان بچوں کے ہوتے ہوئے اب خود شادی کرنا چاہ رہے ہیں۔ ان کی عمر ساٹھ سال ہونے والی ہے۔وہ دادا ،نانابن چکے ہیں۔اب اگر انہوں نے شادی کرلی توہم بہنیں اپنے سسر ال میں کیا منہ دکھائیں گی….؟
ہمارے والد کے پاس دولت کی کمی نہیں ہے۔ انہوں نے ہم سب بہن بھائیوں کے لیے علیحدہ علیحدہ جائیدا دلے رکھی ہے۔وہ اپنی خدمت کے لیے جتنے چاہے ملازم رکھ سکتے ہیں۔ ہمارے بھائی اوربھابیاں بھی ان کے ساتھ بہت اچھی طرح رہتے ہیں پھر آخر انہیں اس عمر میں دوسری شادی کی پٹی کون اورکیوں پـڑھارہاہے…..؟
ہم سب بہن بھائی ابو کی دوسری شادی کے حق میں نہیں ہیں۔ بھلا بتائیں ! ہمارے اپنے بچے اب بڑے ہورہے ہیں ۔چند سال بعد ان بچوں کی شادیوں کی باتیں شروع ہوجائیں گی۔
ہمارے بھائیوں کا یہ بھی خیال ہے کہ نئی آنے والی کی نظر ابو کی دولت پر ہوگی اوراگرا س سے ہمارے ابو کی مزید اولاد بھی ہوگئی تو ہماری دولت کے نئے وارث سامنے آنے لگیں گے۔اس طرح خاندان میں جائیداد کی بنیاد پر جھگڑے شروع ہوں گے۔
بھائی کہتے ہیں کہ ابواپنی تھوڑی سی تسکین کی خاطر ہمارے لیے مسائل کی فصل اگارہے ہیں۔ ہمارے والد ایک جہاں دیدہ اور تجربہ کار شخص ہیں۔ انہوں نے اپنی محنت وذہانت سے اپنے کاروبار کو خوب بڑھایاہے۔ مختلف معاملات میں لوگ ان کے پاس مشوروں کے لیے آتے ہیں مگر اس معاملہ میں نجانے انہیں کیا ہو گیاہے۔ یہ قدم اٹھاتے ہوئے اپنی جوان اولاد انہیں کیوں نظرنہیں آرہی۔
جواب:آپ کابیان کردہ یہ مسئلہ ہمارے معاشرے کی کئی ٹھوس روایات ،انسانی خواہشات اوررویوں کی عکاسی کرتاہے۔
آپ ماشاء اللہ سات بہن بھائی ہیں۔ جن میں سے پانچ کی شادیاں ہو چکی ہیں۔ آپ کے والد نے کاروبار کے ذریعہ خوب دولت کمائی اورآپ کے بھائیوں کو بھی چلتے ہوئے کاروبارمیں شامل کرلیا۔ اگر آپ کے والد ایک کاروباری شخص کے بجائے کسی چھوٹے سے ادارے میں ملازم ہوتے تو کیا آج ان کے پاس اوران کی وجہ سے آپ لوگوں کے پاس یہ آسائشیں ہوتیں….؟
ایسی صورت میں آپ کے بھائیوں میں سے ہر ایک کو خود محنت کرکے اپنا کیرئیر بنانا ہوتااورنہیں کہا جا سکتا تھا کہ کون سابھائی کتنا کامیاب ہوپاتا….
آپ بہن بھائیوں کو اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرنا چاہیے کہ اللہ نے آپ کے والد کے کاروبارمیں برکت دی اورآپ لوگوں کو زندگی بسر کرنے کے لیے ایک خوش حال اور آسودہ ماحول نصیب ہوا۔
میں آپ کو تلقین کروں گا کہ اپنے والد کے ساتھ اپنے تعلقات کو دولت اورجائیداد کے تناظر میں نہ دیکھیں۔
آپ کی والدہ اب اس دنیا میں نہیں ہیں۔ ان کے انتقال کے چارسال بعد آپ کے والد شادی کرنا چاہ رہے ہیں۔ ان کی اولاد کو یعنی آپ بہن بھائیوں کو اس معاملہ کو اپنے مفادات اور اپنی نظر سے نہیں بلکہ والد صاحب کے نقطۂ نظر سے دیکھنا اور سمجھنا چاہیے۔
عورت اورمرد ایک دوسرے کے ساتھی اورمدد گار ہیں۔ازدواجی زندگی میں مرد اورعورت ایک دوسرے کے لیے راحت وتسکین کا ذریعہ ہیں۔ نئی نسل کی پرورش اور تربیت میں دونوں کا اپنا اپنا کردار ہے۔
عورت اورمرد کو جوانی کے دور میں یا ادھیڑعمری کے دور میں ایک دوسرے کی بہت زیادہ ضرورت ہوتی ہے لیکن بڑھاپے کے دور میں یہ ضرورت جسمانی تقاضوں سے بڑھ کر ایک دوسرے پر انحصار کی شکل اختیارکرلیتی ہے۔ خاص طورپر بڑی عمر کے مرد کا انحصار اپنی عورت پر بہت زیادہ بڑھ جاتا ہے۔
بڑھاپے میں کسی عورت کا شوہر نہ رہے تو ان کے بچے خصوصاً بیٹی، بہو، پوتیاں، نواسیاں ان کی دیکھ بھال کر سکتی ہیں، لیکن ایک تنہا بوڑھے مرد کی دیکھ بھال اس کے بچے سہولت سے نہیں کرسکتے۔ اس میں کئی طرح کے حجابات بھی آجاتے ہیں۔ صرف دیکھ بھال کی ہی بات نہیں ہے کسی شخص کو بڑی عمر میں بھی نارمل انداز میں زوجہ کی ضرورت ہوسکتی ہے۔شریعت نے یا ملکی قانون نے اس ضرورت کی تکمیل کو غلط نہیں قرار دیا ہے۔ شادی کے لیے کم سے کم عمر تو قانون نے مقرر کی ہے لیکن زیادہ سے زیادہ عمر کی کوئی قید نہیں لگائی گئی ہے۔اگر مرد صحت مند ہے، عورت کے ازدواجی حقوق ادا کرنے کے قابل ہے تو کسی بھی عمر میں شادی کرنے پر کوئی شرعی یا قانونی پابندی نہیں ہے۔
میرے رائے میں تو آپ بہن بھائیوں کو اس معاملہ میں اپنے والد صاحب کے ساتھ مخالفانہ رویہ اختیارنہیں کرنا چاہیے۔ ان کی دوسری شادی کو اپنے لیے مالی طورپر کوئی خطرہ تصورکرنا بھی صحیح نہیں ہے۔ جائیداد کے نئے وارثوں سے خوف زدہ ہونے کی بھی کوئی ضرورت نہیں ہے۔
میرے خیال میں آپ کے والد اس عمر میں اس لیے شادی نہیں کررہے ہیں کہ انہیں بچے کی خواہش ہے۔ چھوٹے بچے تو پوتے پوتیوں ،نواسے نواسیوں کی شکل میں الحمداللہ ان کے گھر میں ہیں۔ دراصل انہیں اپنے لیے ایک ساتھی کی ضرورت ہے۔ اس ساتھی کامتبادل کوئی دوسرا رشتہ داریا ایک یا چند ملازم نہیں ہوسکتے۔
اپنے والد صاحب کی مخالفت کرنے کے بجائے ان کی حمایت کیجیے ۔آپ ان کے لیے ‘‘بڑی عمر کی کوئی مناسب خاتون’’ تلاش کرنے میں اپنے خاندان کے بزرگوں کی معاونت بھی حاصل کرسکتی ہیں۔
شادی شدہ مرد غیر خواتین سے تعلق کیوں بناتے ہیں….؟
سوال:میری شادی پانچ سال پہلے میرے کزن سے ہوئی ۔میرے کزن کے والدین اس رشتے پر تیارنہیں تھے لیکن اس کے باوجود انہوں نے مجھ سےشادی کی ۔ میں گھر کی بڑی بہو ہوں ۔ میری ہمیشہ یہی کوشش رہی کہ سسرال میں مجھ سے کسی کوکوئی تکلیف نہ پہنچے۔ میری ساس ،سسر میرے ساتھ رہے۔ اب ان دونوں کا انتقال ہوچکاہے۔ہماری ایک بیٹی اورایک بیٹا ہے۔
مسئلہ یہ ہے کہ ہمارے دورکے رشتے دار وں میں سے ایک لڑکی کا کبھی کبھارہمارے گھر آنا جانا ہوجاتاتھا۔وہ کسی لڑکے سے شادی کرنا چاہتی تھی اورہم میاں بیوی سے مدد طلب کرنا چاہتی تھی۔میں نے اپنے شوہر سے کہا کہ ہمیں اس کی مدد کرنی چاہیے ۔میرے شوہر نے بھی حامی بھرلی لیکن ایک دن میرے شوہر نے مجھ سے کہا کہ تم اس لڑکی سے نہ ملا کرو اورنہ ہی بات کیا کرو کیونکہ یہ لڑ کی ٹھیک نہیں ہے۔
میں نے اپنے شوہر کی ہدایت پرپورا عمل کیا۔جب اس کا فون آتا تھا تومیں فون اٹینڈ نہیں کرتی ۔ وہ گھر آتی تومیں ملنے سے منع کردیتی۔
ڈھائی سال پہلے ہم نے نیا مکان خریدا اوراس میں شفٹ ہوگئے ۔
اس کے کچھ عرصہ بعد میرے شوہر مجھ سے کھنچے کھنچے رہنے لگے ۔میں سمجھی کہ اس کی وجہ ان کی مصروفیت ہے مگر بعد میں وہ برملا کہنے لگے کہ میرا تم سے بات کرنے کو دل نہیں چاہتا۔ تمہارے ساتھ بیٹھنا اچھا نہیں لگتا۔
رات میں جب کبھی میری آنکھ کھل جاتی تو اکثر میں دیکھتی کہ شوہر کمرے میں نہیں اور دوسرے کمرے میں بیٹھ کر فون پر کسی سے باتیں کررہے ہیں۔
مجھے بعد میں پتہ چلا کہ وہ فون پر اسی لڑکی سے ساری رات باتیں کرتے ہیں لیکن میرے ساتھ دوگھڑی بیٹھنا گوارا نہیں کرتے۔
اب وہ کچھ عرصہ سے بیمار رہنےلگے ہیں۔ میں اب بھی ان کا خیال رکھتی ہوں اوران کے لیےہر وقت دعائیں کرتی رہتی ہوں ۔
اس لڑکی کا کہنا ہے کہ اس نے میرے شوہر سے نکاح کرلیاہے ۔ میرے شوہر اس بات کو تسلیم نہیں کرتے لیکن کہتے ہیں کہ مجھے اب وہ اچھیلگنےلگیہے۔
میرے شوہر نے اپنے والدین اورخاندان کی مخالفت کے باوجود مجھ سے شاد ی کی۔ یقین نہیں آتا کہ اتنی محبت کرنے والا شوہر اچانک اتنا تبدیل کیوں کرہوگیا۔
میں سوچتی ہوں کہ اس لڑکی نے میرے شوہر کو جادو کے ذریعہ اپنے قابو میں تونہیں کیا ۔
میں نے اپنے محلے کی مسجد کے امام صاحب کو اپنا مسئلہ بتایا ۔ انہوں نے استخارہ کر کے بتایا کہ واقعی میرے شوہر پر کسی نے کوئی برا عمل کروادیاہے۔
جواب:عصر مغرب کے درمیان سات مرتبہ سورہ فلق ، سات مرتبہ سورہ الناس اورتین مرتبہ آیت الکرسی پڑھ کر پانی پر دم کرکے پئیں اورشوہر کا تصورکرکے دم کردیں۔ یہ عمل اکیس روزتک جاری رکھیں۔
رات سونے سے پہلے 101 مرتبہ سورہ آل عمران (3)کی آیت 26
قُلِ اللّـٰـهُـمَّ مَالِكَ الْمُلْكِ تُؤْتِى الْمُلْكَ مَنْ تَشَآءُ وَتَنْزِعُ الْمُلْكَ مِمَّنْ تَشَآءُۖ وَتُعِزُّ مَنْ تَشَآءُ وَتُذِلُّ مَنْ تَشَآءُ ۖ بِيَدِكَ الْخَيْـرُ ۖ اِنَّكَ عَلٰى كُلِّ شَىْءٍ قَدِيْرٌ
گیارہ گیارہ مرتبہ درود شریف کےساتھ پڑھ کر اپنے شوہرکا تصورکرکے ان پر دم کردیں اور برے اثرات سے نجات اور ہر قسم کے شر سے حفاظت کے لئے دعاکریں۔
یہ عمل کم از کم چالیس روز تک جاری رکھیں۔
ناغہ کے دن شمار کرکے بعد میں پورےکرلیں۔
اپنے شوہر کی طرف سے اور اپنی طرف سے حسب استطاعت صدقہ کردیں۔
وضو بے وضو کثرت سے اللہ تعالیٰ کےا سماء
یاعزیز یاحفیظ یاسلام
کا وردکرتی رہیں۔
بہو ہر شام رونا شروع کردیتی ہے!
سوال: ڈیڑھ سال پہلے میں نے بیٹے کی شادی اپنی پسند سے کی ۔شادی کے بعدچند ہفتے تو میری بہو ہم سب کے ساتھ بہت اچھی رہی پھر اس نے رفتہ رفتہ ہم سے کھنچنا شروع کردیا۔
ایک کام اس نے یہ کیا کہ وہ روزانہ شام کو اپنے کمرہ میں بند ہوجاتی اوررونے لگتی۔ جب میرا بیٹا گھر واپس آتا تو اُسے اپنی بیوی روتے ہوئی ملتی۔ میرا بیٹا یہ سمجھتا کہ میں نے بہوکو کچھ کہا ہے حالانکہ میں نے اسے کچھ نہیں کہا ہوتا۔ ویسے بھی میں نے شادی کے بعد اپنے بیٹے کو اپنے مکان کا اوپر والا فلور دے دیا ہے۔ وہاں یہ دونوں مجھ سے علیحدہ رہتے ہیں۔ بہو کبھی کبھار ہی نیچے آتی تھی اورمیں اوپرجاتی نہیں۔
بہر حال بہو نے روز روز رونا دھونا کرکے میرے بیٹے کو مجھ سے بہت بد گمان کردیاہے۔
دو ماہ قبل مجھے کچھ عرصے کے لیے دوسرے شہر جانا پڑا ۔جب میں واپس آئی تو بہو نے نیچے کا دروازہ کھولنے سے انکار کردیا ۔میں گاڑی میں بیٹھی ہوئی تھی ۔میں نے تین بارنوکر کو بھیجا لیکن بہو نے گیٹ نہیں کھولا۔
چوتھی بار میں خودگئی تو بہو نے کہا کہ اب آپ اس گھر میں نہیں رہو گی ۔ میرا سارا سامان گھر کے اندرتھا ۔میں نے غصے میں آکر دروازے کا شیتہ توڑ ا اورنوکر سے کنڈی کھلواکر اپنے گھر میں داخل ہوگئی۔ اس دوران میری بہو نے پولیس والوں کو فون کردیا ۔پولیس آئی توبہو نے انہیں بتایا کہ میرے خاوند کی ماں نے میرا زیور اوررقم چوری کی ہے۔ پولیس آفیسر ساری صورت حال سمجھ گیا۔ اس نے میری بہو کوہی برا بھلا کہا اور اسے سمجھایا۔
بیٹے کو جب ان سب باتوں کا پتہ چلا تو اس نے مجھ سے معافی مانگی اوربہت شرمندگی کا اظہارکیا لیکن بہوکے رویے میں کوئی فرق نہیں آیا۔
برائے کرم ! آپ کچھ مشورہ دیں کہ میری وہ بہو جسے میں خود پسند کرکے لائی ہوں میرے ساتھ ٹھیک طرح رہے۔ میرا ایک ہی بیٹاہے اورتین بیٹیاں ہیں۔ تینوں بیٹیاں شادی شدہ ہیں۔ میں اپنی بہو کی سب باتیں اپنی بیٹیوں کوبھی نہیں بتاتی۔ آپ بتائیے کہ میں کیا کروں….؟
جواب: محترم بہن! آپ کو ایک ہی مکان میں رہتے ہوئے اپنے اکلوتے بیٹے اوربہو کو خود سے علیحدہ نہیں کرناچاہیے تھا ۔بہتر ہوتا کہ چندسال آپ ان دونوں کو اپنے ساتھ رکھتیں۔ میرا توخیال ہے کہ اب بھی آپ کو یہی کرنا چاہیے ۔
آپ اپنی بیٹیوں کو اوربیٹے کو ساری صورتحال بتائیں اورانہیں اپنا یہ فیصلہ سنائیں کہ اب بیٹا بہواوران کے بچے نیچے والے مکان میں آپ کے ساتھ ہی رہیں گے۔ آپ اپنے بیٹے کو کہیے کہ وہ چند روز میں اپنی بیوی کو لے کر نیچے شفٹ ہوجائے۔ اوپر والا مکان مناسب سمجھیں تو کرایہ پر دیدیں یا کچھ عرصے کے لیے اسے بند کردیں۔
میری دعاہے کہ آپ کے بیٹے کو آپ کی فرماںبردای کی توفیق عطاہو اوروہ دوسروں سے بھی اپنی ماں کی عزت کروائے۔ دوسروں سے مراد آپ کی بہو اور بہو کے میکے والے ہیں۔
بیوی کا حق اپنی جگہ اورماں کاحق اپنی جگہ۔ ہر شخص پر اپنے والدین اور جیون ساتھی دونوں کے حقوق ہیں۔ عورت کو یہ حق ہے کہ وہ اپنے شوہر سے اپنے لیے علیحدہ مکان کا مطالبہ کر سکتی ہے لیکن اگر بوڑھی ماںکا ساتھ ہواور وہ ماں اکیلی بھی ہو تو بہو کونا صرف یہ کہ علیحدہ مکان کا مطالبہ نہیں کرنا چاہیے بلکہ اپنی ساس کا خیال رکھ کر اور ان کی خدمت کرکے اعلیٰ اطوار کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔بہو ہو یا داماد دونوں کے لیے ساس کا درجہ ماںبرابرہی ہے۔
بطورروحانی علاج رات سونے سے پہلے اکتالیس مرتبہ سورۂ بنی اسرائیل کی آیات 23-24:
گیارہ گیارہ مرتبہ درود شریف کے ساتھ پڑھ کر اپنے بیٹے اوربہو کا تصورکرکے دم کردیں اوردعا کریں کہ انہیں آپ کے ساتھ ادب واحترام و فرماں برداری کے ساتھ رہنے کی توفیق عطاہو۔
یہ عمل کم ازکم چالیس روزتک جاری رکھیں۔
بچے کی پیدائش پر جادو یا جنّات کا سایا!
سوال:میرے شادی کو بائیس سال ہوچکے ہیں۔ جب سے شادی ہوئی ہے میرے ساتھ کوئی نہ کوئی پریشانی لگی رہتی ہے۔ میرے چھ بچے ہیں جو زیر تعلیم ہیں۔ پہلے بچے کی پیدائش کے بعد مجھ پرکسی رشتہ دار نے جادو کروایاتھا۔ میں نے بہت جگہ اپنا علاج کروایا ۔خدا خدا کرکے اس مصیبت سے میری جان چھوٹی۔
اب چند سال سے میں پھر شدید بیمار رہنے لگی ہوں۔ پورے جسم میں درد رہتاہے۔ کبھی بخار بھی ہوجاتاہے۔ ایک روز کمرے کا دروازہ بند کرتے وقت اچانک زور سے اس طرح زمین پر گری کہ میرا باز و ٹوٹ گیا۔اس واقعہ کے چند ہفتے بعدمیرا بس سے ایکسیڈنٹ ہوگیا جس کی وجہ سے میراپاؤں ٹوٹ گیا۔
شادی کے بعد چند سال تو میرے شوہر مجھ سے بہت محبت کرتے تھے مگر اب وہ بھی ہر وقت مجھ سے لڑتے جھگڑتے رہتے ہیں۔
چند سال قبل میں اپنے میکے گئی ہوئی تھی، مغرب کا وقت تھا، میں اپنے دروازے پر کھڑی تھی کہ اچانک میں زمین پر گرگئی اوراول فول بکنے لگی۔ مجھے کچھ ہوش نہیں تھا کہ میں کیا کہہرہیہوں۔
میرے والدین نے اورمیرے شوہر نے بہت سے لوگوں کودکھایا سب یہی کہتے ہیں کہ مجھپرسایہ ہے۔
میرے گھر کا ماحول بہت خراب ہوگیاہے۔ بچے آپس میں ہر وقت لڑتے رہتے ہیں۔کیا واقعی مجھ پر جنات کا سایہ ہے….؟
جواب: محترم بہن! آپ کے مسئلہ پر مختلف پہلوؤں سے بہت غور کے بعد میں اس نتیجے پر پہنچاہوں کہ آپ پر کسی قسم کے کوئی منفی اثرات مثلاً جادو ٹونا، جنات کا سایہ وغیرہ نہیں ہیں۔ آپ اس طرف سے بالکل مطمئن ہوجائیں ۔ اللہ تعالیٰ پر مکمل بھروسہ رکھیں اور یقین کیجیے کہ آپ اللہ کی حفاظت اورامان میں ہیں۔ بازو اورٹانگ میں فریکچر ہوجانا محض حادثات تھے۔
آپ کے بیان کردہ مسائل کی وجوہات دراصل شدید اینگزائٹی ،ہسٹریا اور ڈپریشن ہیں۔ آپ کے شوہر آپ کی وجہ سے پریشان ہیں اس لیے آپ کے ساتھ ان کا رویہ اورلہجہ بھی تلخ ہوتاجارہاہے مگر اس کے ساتھ ساتھ میرا اندازہ یہ بھی ہے کہ خود آپ کے شوہر بھی اپنی کمزوری کے باعث آپ کے حقوق درست طورپر ادانہیں کرپارہے ۔ اس طرح صورتحال خاصی تہہ دار اورپیچیدہ ہوگئی ہے۔ میرے خیال میں آپ کے شوہر کو اورآپ کو یعنی دونوں کو مناسب طبی علاج اورنفسیاتی وجذباتی سہارے (Psychological & Emotional Support) کی ضرورتہے۔
آپ صبح شام اکیس اکیس مرتبہ سورہ آل عمران (3)کی آیت 2
گیارہ گیارہ مرتبہ درود شریف کے ساتھ پڑھ کر ایک ایک ٹیبل اسپون شہد پر دم کرکے پئیں اوراپنے اوپر بھی دم کرلیں۔
وضو بے وضو کثرت سے اللہ تعالیٰ کے اسماء یاحی یا قیوم کا ورد کرتی رہیں۔
اس بات کا خیال رکھیں کہ چوبیس گھنٹوں میں آپ کی نیند کادورانیہ سات تاآٹھ گھنٹوں سےکم نہ ہو۔
اپنے شوہر سے بھی کہیں کہ وہ کسی اچھے حکیم صاحب سے اپنی کمزوری کا علاج کروائیں۔
خراب حالات کیسے ٹھیک ہوں گے….؟
سوال: گذشتہ دس سال سے ہمارے حالات بہت خراب ہیں۔شوہر اوردوبیٹے بے روزگار ہیں۔اگرملازمت مل بھی جاتی ہے توتین چارماہ بعد ختم ہوجاتی ہے۔ قرض بہت بڑھ گیاہے۔ شاید حالات کی سختی کی وجہ سے بچے بھی اب آپس میں لڑنے جھگڑنے لگے ہیں۔ایسالگتاہے کہ گھر کا ہر فرد غصہ سے بھرا ہوا ہے۔ میں کئی سال سے صبح شام اور رات میں کئی وظائف پابندی سے کررہی ہوں لیکن میرے حالات بہتر ہی نہیں ہو رہے۔
اب میں اور میرے شوہر بلڈپریشر کے مریض بھی ہوگئے ہیں۔ عزیزو اقارب ہم سے ملنا پسند نہیں کرتے اورنہ ہی کوئی ہماری مدد کے لیے تیار ہوتاہے۔
اتنی کثر ت سے وظائف پڑھنے کے باوجود بھی ہمارے حالات ٹھیک کیوں نہیں ہورہےہیں…..؟
جواب:اللہ تعالیٰ سے دعاہے کہ آپ کو وسیع رزق عطا ہو اور آپ سب گھر والے خوشیوں اور محبتوں کے ساتھ رہیں۔ آمین
اپنے طورپرہر وقت بہت زیادہ وظائف پڑھتے رہنابھی مناسب نہیں ۔آپ جوبھی وظائف پڑھتی ہیں وہ سب پڑھنا بندکردیں۔پانچ وقت نماز اپنے وقت پر قائم کریں اورروزانہ صبح کے وقت قرآن پاک کی تلاوت تقریباآدھا پارہ کریں اورترجمہ بھی ساتھ میں پڑھیں۔اس کے علاوہ تمام ورد،وظائف بندکردیں۔
بعض اوقات وظائف کی کثرت سے بھی روشنیوں کاہجوم ہوجاتا ہے۔ اس ہجوم کی وجہ سے اعصاب پر دباؤ پڑتا ہے۔ اس اعصابی دباؤ اور بےجا توقعات کی زیادتی سے معاشی معاملات بھی ابتری کا شکارہوسکتے ہیں۔
والدہ اپنی بیٹیوں کے رشتے طے نہیں کر رہی!
سوال: مسئلہ ہم تین بہنوں کی شادی کا ہے۔ ذہنی ہم آہنگی نہ ہونے کی وجہ سے کئی سال پہلے ہمارے والدین میں علیحدگی ہوگئی تھی۔
میری والدہ نے سخت محنت کرکے ہمیں پالا اور تعلیم کے زیور سے آراستہ کیا۔ غربت کی وجہ سے ہمارے گھر کوئی رشتہ دار نہیں آتا تھا حالانکہ ہمارا ددھیال اور ننھیال دونوں اسی شہر میں ہیں۔
بڑی بہن نے انٹر کرنے کے بعد ملازمت کرلی تو ہمارے گھر میں کچھ خوش حالی آگئی۔ چند سال بعد ہم دونوں بہنوں نے بھی B.Scکرنے کے بعد ملازمت کرلی۔ ہم اپنی ساری تنخواہ اپنی والدہ کو لاکردیتی ہیں۔
ہمارا مسئلہ رشتہ نہ آنا نہیں بلکہ ہمارے تو بہت رشتے آرہے ہیں لیکن ہماری والدہ کا رویہ عجیب سا ہوگیا ہے۔ کسی کو کہتی ہے کہ بچیوں کے رشتے تو ہوچکے ہیں۔ کسی کو کہتی ہیں کہ ہم اپنے خاندان سے باہر شادی نہیں کرتے۔ اگر کوئی دوبارہ رشتہ لے کر آجاتا ہے تو اُسے بہت ذلیل کرتی ہیں۔
ایک رشتہ مجھے بھی پسند تھا۔ اُس لڑکے کی والدہ کا فون ہمارے گھر آیا کہ ہم آپ کے گھر رشتہ کے سلسلے میں آنا چاہتے ہیں تو ہماری والدہ نے کہا کہ وہ لڑکیاں تو اپنی ماں کے ساتھ دوسرے شہر شفٹ ہوگئی ہیں۔ دوبارہ اُن کی والدہ نے فون کیا تو میری امی نے کہا کہ میں بچیوں کی خالہ بول رہی ہوں کبھی کہتی ہیں کہ رانگ نمبرہے۔
ہماری سمجھ میں نہیں آرہا ہے کہ ہماری والدہ کو ہماری شادی کی کوئی فکر کیوں نہیں ہے۔
ہم چاہتے ہیں کہ ہماری والدہ کو اپنی ذمہ داری کا احساس ہو اور وہ گھر آئے ہوئے رشتوں کونہ ٹھکرائیں۔
جواب:رات سونے سے قبل 101مرتبہ
لاالہ الا اللہ العظیم الحکیم
لاالہ الااللہ رب العرش العظیم
لاالہ الاا للہ رب السموات والارض
ورب العرش الکریمO
اول آخر گیارہ گیارہ مرتبہ درود شریف کے ساتھ پڑھ کر اپنی والدہ کا تصور کرکے دم کردیں اور انہیں فرائض کی ادائی کی توفیق ملنے کیدعاکریں۔
یہ عمل کم از کم نوے روز تک جاری رکھیں۔
آپ کی سنگل پیرنٹ والدہ کے اس طرز عمل کی بنیاد ان کے ذہن میں بیٹھا ہوا خوف ہے۔ وہ سوچتی ہیں کہ بیٹیاں اپنے گھر کی ہوگئیں تو ان کے اخراجات کیسے پورے ہوں گے، ان کی دیکھ بھال کون کرے گا….؟
شادی کے بعد عورت کی ذمہ داریاں بہت بڑھ جاتی ہیں بہت سی شادی شدہ عورتوں کے لیے اپنی مرضی سے اپنا شیڈول مرتب کرنا بآسانی نہیں ہوتا لیکن اپنی والدہ کو یہ یقین دلائیں کہ شادی کے بعد بھی آپ ان کا خیال رکھنے کی خاص طور پر مالی طور پر خدمت کرنے کی بھرپور کوشش کریں گی۔
اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ آپ بہنوں کے اچھی جگہ رشتے طے ہوں اور آپ کو اپنے گھر کے ساتھ ساتھ اپنی والدہ کی خدمت کے مواقع آسانی سے میسر آئیں۔ (آمین)
ہونہار بچے کی تعلیم پر نظر بد….؟
سوال:میری بیٹی انٹر کی اسٹوڈنٹ ہے۔ شروع سے ہی اس کو پڑھنے لکھنے کا بہت شوق رہا ہے۔ اسکول میں فرسٹ پوزیشن حاصل کرتی تھی۔ میٹرک بھی اس نے فرسٹ ڈویژن سے پاس کیا۔
اب مسئلہ یہ ہے کہ وہ جب بھی پڑھنے کے لیے بیٹھتی ہے تو تھوڑی دیر بعد ہی اس کو یوں محسوس ہوتا ہے کہ جیسے بہت دیر سے پڑھ رہی ہو۔ بس اس خیال کے آتے ہی اس کا دماغ بند ہوجاتا ہے اور پڑھائی سے دل اکتا جاتا ہے۔ کلاسز میں بھی لیکچر کے دوران جب پوائنٹ نوٹ کر رہی ہوتی ہے تو ایسا لگتا ہے کہ جیسے کان بند ہوگئے ہیں اور دماغ ماؤف ہوجاتا ہے۔ لیکچر کب ختم ہو جاتا ہے اس کو پتہ ہی نہیں چلتا۔
میٹرک تک وہ پڑھائی میں بہت تیز تھی ایک بار پڑھی جانے والی چیز یاد رہتی تھی۔ مجھے یقین ہے کہ اس کی تعلیم پر لوگوں کی بری نظروں کے اثرات ہو رہے ہیں۔
جواب: رات سونے سے پہلے اکتالیس مرتبہ سورہ آل عمران(3) کی ساتویں آیت کا آخری حصہ :
وما يعلم تاويله الا اللّـه ۗ والراسخون فى العلم يقولون امنا به كل من عند ربنا ۗ وما يذكر الآ اولو الالباب
اور آٹھویں آیت
گیارہ گیارہ مرتبہ درود شریف کے ساتھ پڑھ کر ایک ایک ٹیبل اسپون شہد پر دم کرکے پئیں اور اپنے اوپر بھی دم کرلیاکریں۔
صبح نہار منہ اکتالیس مرتبہ اسم االٰہی
یاودود
اول آخر گیارہ گیارہ مرتبہ درود شریف کے ساتھ پڑھ کر پانی پر دم کرکے پی لیاکریں۔
یہ عمل کم ازکم چالیس روزتک جاری رکھیں۔
روزانہ صبح فرش پر خون کی بوندیں !
سوال: میرے شوہربیس سال یورپ میں رہنے کے بعد پاکستان واپس آگئے۔ انہوں نے یہاں ایک بڑا بنگلہ اپنی پسند سے بنوایا۔ ایک سال پہلے ہم اس نئے مکان میں شفٹ ہوگئے ہیں۔
میرے شوہر پاکستان میں پارٹنرشپ میں کاروبار شروع کرنا چاہتے ہیں۔ اس سلسلے میں انہوں نے کئی پارٹیوں کے ساتھ میٹنگ بھی کی لیکن وہ مطمئن نہیں ہوئے ۔ان میں سے ایک پارٹی بضد ہے کہ ان کے ساتھ ہی کاروبار شروع کیاجائے۔
جب شوہرنے ان کے باربار کہنے کے بعد بھی منع کردیا تو وہ صاحب جاتے ہوئے کہہ گئے کہ تمہیں کاروبار تو میرے ساتھ ہی شروع کرناپڑے گا۔ اس بات کو تین ماہ ہوگئے ہیں۔
اس کے بعد سے پہلے ہمارے گھرمیں خاص طورپر ہمارے بیڈ روم میں پانی کی چھنٹیں صبح کے وقت پڑنے لگیں،یہ سمجھ نہیں آتا تھا کہ پانی کس طرف سے آیا ہے۔اب روزانہ جب صبح اٹھوتوڈرائنگ روم سے لے کر باہر کے دروازے تک خون کی چھوٹی چھوٹی بوندیں فرش پرنظرآتی ہیں۔ایسالگتاہے کہ ابھی کسی نے تازہ خون پھینکاہو۔
شام کوگھر میں آتے ہی شوہر کی طبیعت ایک دم خراب ہوجاتی ہے۔ انہیں ایسا محسوس ہوتا ہے کہ کسی نے دل کو دبوچ لیا ہو۔ رات بھر ہم دونوں کونیندنہیں آتی۔ بیڈروم میں بھی وقفے وقفے سے عجیب سی بُوآتی ہے جس کے تعفن سے سر میں درد ہونے لگتا ہے۔ دماغ غائب سا لگتا ہے ۔ شوہر کو کبھی کبھی کندھوں پر بہت بوجھ سا محسوس ہوتاہے۔
شوہر نے ایک صاحب سے معلوم کروایا توانہوں نے بتایا ہے کہ آپ پر بہت سخت عمل ہواہے۔
جواب: منفی اثرات سے نجات کے لیے صبح شام اکیس اکیس مرتبہ سورہ یونس(10) کی آیت 80-81:
اول آخر تین تین مرتبہ درود شریف کے ساتھ پڑھ کر پانی پر دم کرلیں۔ یہ دم کیا ہوا پانی آپ دونوں پئیں اور اپنے اوپر بھی دم کرلیں۔ یہ پانی گھر کے چاروں کونوں میں بھی چھڑک دیں۔
یہ عمل کم از کم ایک ماہ تک جاری رکھیں۔
نمک کا استعمال کم سے کم کریں ۔ ایک ایک چمچ شہد صبح نہارمنہ اورشام کے وقت پئیں۔
چلتے پھرتے وضو بے وضو کثرت سے اللہ تعالیٰ کے اسماء:
یاحفیظ یاسلام
کا وردکرتے رہیں۔
حسب ا ستطاعت صدقہ بھی کردیں۔
بری صحبت میں نشے کی لت
سوال:میرے بیٹے کی عمر تیس سال ہے۔ فرماں بردار اورمحنتی بچہ ہے۔ دو سال پہلے ایک نئی کمپنی میں اُسے ملازمت ملی۔
پہلے وہ جس ادارے میں کام کرتا تھا وہاں ساتھ کام کرنے والے اکثر لوگ بہت اچھے تھے۔ اس نئی کمپنی میں اسے اچھے دوستوں کی صحبت نہیں ملی زیادہ تر دوست مین پوری کھاتے ہیں۔
ان لڑکوں کی دیکھا دیکھی میرے بیٹے نے بھی نشہ شروع کردیا ہے۔ پہلے گٹکا کھاتاتھا بڑی مشکل سے گٹکاچھوٹا تو مین پوری شروع کردی ہے۔ جب دیکھو منہ میں مین پوری بھری ہوتی ہے۔ اس نشہ کی وجہ سے اس کے منہ میں چھالے ہوگئے ہیں اورزبان کٹی پھٹی ہوتی ہے۔ کوئی مرچ والی چیز نہیں کھا سکتا۔ نشہ نہ ہو تو غصہ میں گھر والوں کو برا بھلا کہتا ہے۔ ایک دو جگہ علاج بھی کروایا لیکن کوئی فرق نہیں پڑا۔
جواب: عشاء کی نماز کے بعد اکتالیس مرتبہ سورہ بقرہ(2) کی آیت168-169
اول آخر گیارہ گیارہ مرتبہ درو دشریف کے ساتھ پڑھ کراللہ تعالیٰ کے حضور دعاکریں کہ اس لڑکے کی بری عادتیں ختم ہوجائیں اوراسے نشے سے نجات عطاہو۔
اس عمل کو چالیس ر وزتک جاری رکھیں۔
شادی کے دن انکار !
سوال:میری شادی والے دن کچھ ایسے حالات پیدا ہوگئے کہ میں نے اپنی زبان سے انکارکردیا۔
ہوا یوں کہ میرے سسرال والوں نے ہماری کسی بات پر میرے والد صاحب کے ساتھ بہت برا رویہ اختیار کیا بلکہ مجھے محسوس ہوا کہ ان کی باقاعدہ بے عزتی کی گئی ہے۔ مجھ سے یہ سب برداشت نہ ہوا اور اپنے گھر والوں کے روکنے کے باوجود میں نے اس رشتے سے انکار کردیا۔
ہم پانچ بہنیں ہیں۔ دو بہنوں کی شادی ہوچکی ہے اور مجھ سمیت تین بہنیں مختلف وقتوں میں اپنے منہ سے رشتے کوانکار کرچکی ہیں۔
ایک بات تو خاص طور پر آپ کے گوش گزار کرنی ہے وہ یہ کہ آج سے دس سال پہلے ہمارے ایک قریبی عزیز عید کے دوسرے دن ہمارے گھر مٹھائی لے کر آئے۔ ہم نے یہ مٹھائی لے کر رکھ لی لیکن انہوں نے اصرار کیا کہ مٹھائی ابھی کھائی جائے۔ اس کے بعد انہوں نے اپنے ہاتھوں سے ہم تین بہنوں کو یہ مٹھائی کھلائی۔ امی اور دو بڑی بہنوں نے یہ مٹھائی نہیں کھائی تھی۔
ہمارے یہ رشتہ دار خاندان میں اپنی تنگ مزاجی اور حاسدانہ رویے کی وجہ سے مشہور ہیں۔ کہیں ایسا تو نہیں کہ ہم سب کے انکار کا سبب کوئی جادو یا سحر ہو جو ہم تین بہنوں پر چل چکا ہے۔
میں چاہتی ہوں کہ ہم سب بہنوں کی خیریت سے اچھی جگہ شادی ہوجائے اور ہمارے منہ سے انکار کا لفظ نہ نکلے۔ محفل مراقبہ میں ہمارے لیے دعاکروادیں۔
جواب: آپ تینوں بہنیں صبح اورشام اکیس اکیس مرتبہ
لاالہ الااللہ وحدہ لاشریک لہ لہ الملک ولہ الحمد وھو علی کل شی قدیر
تین تین مرتبہ درود شریف کے ساتھ پڑھ کر پانی پر دم کرکے پئیں اوراپنے اوپر بھی دم کرلیں۔
رات سونے سے پہلے کچھ بلند آواز سے تین مرتبہ آیت الکرسی پڑھ کر اپنے اوپر دم کرلیں اورتین بار دستک دیں۔
یہ عمل کم از کم چالیس روزتک جاری رکھیں۔
وضو بے وضو کثرت سے اللہ تعالیٰ کے اسماء
یاحفیظ یاسلام
کا ورد کرتی رہیں۔
حسب استطاعت صدقہ بھی کردیں۔
محفل مراقبہ میں دعاکے لیے بھی آپ تینوں بہنوں کے نام لکھ لیے گئے ہیں۔
اللہ تعالیٰ کرم فرمائیں اور آپ تینوں بہنیں جلدازجلد خیر وعافیت کے ساتھ ازدواجی زندگی کی خوشیاں سمیٹیں۔ آمین
کیا پودوں کو بھی نظر لگ سکتی ہے؟
سوال:میں نے اپنے گھر میں کئی قسم کے پودے پھول رکھے ہیں۔ میں ان کی دیکھ بھال کے لیے بہت وقت دیتا ہوں۔ کچھ عرصہ سے اس گارڈن میں پودوں اورپھولوں کی نشوونما ٹھیک طرح نہیں ہورہی ہے۔ پانی اورکھاد مناسب ہونے کے باوجود پودے بڑھ نہیں پارہے۔
کچھ لوگ کہتے ہیں کہ آپ کے گارڈن کو نظر لگ گئی ہے۔
کیا پودوں کوبھی نظر لگ سکتی ہے …؟ برائے مہربانی اس سلسلے میں میری رہنمائی فرمائیں۔
جواب:جی ہاں !پودوں، درختوں ہری بھری فصلوں وغیرہ کوبھی نظر لگ سکتی ہے۔
ایک بڑی بالٹی میں پانی بھر کر 101مرتبہ
اللہُ نُوْرُالسَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضO
اول آخر گیارہ گیارہ مرتبہ درود شریف کے ساتھ پڑھ کر پانی پر دم کردیں اوریہ پانی پودوں میں ڈال دیں۔ ہرتین روز کے بعد اس عملکودہرائیں۔
یہ عمل کم از کم اکیس روز تک جاری رکھیں۔
والد صاحب لڑکیوں کی تعیلم کے خلاف ہیں
سوال: ہم تین بہنیں ہیں ۔بڑی بہن کی عمر پینتیس سال ،منجھلی بہن بتیس سال اورمیری عمر چوبیس سال ہے۔ابھی تک کسی بہن کا رشتہ طے نہیں ہوا ہے۔
ہمارے والد صاحب نے ہم بہنوں کو میٹرک کے بعد گھر میں بٹھا لیا تھا ۔ مجھے تعلیم حاصل کرنے کا بہت شوق ہے لیکن والدہ صاحب کے سخت رویے کی وجہ سے میں مزید تعلیم حاصل نہیں کرسکتی۔والد صاحب کہتے ہیں کہ لڑکیوں کا زیادہ تعلیم حاصل کرنا مناسب نہیں ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ لڑکیوں کے لیے میٹرک تک تعلیم حاصل کرنا بھی بہت ہے۔ لڑکیوں نے کوئی نوکری تھوڑی کرنی ہے۔گھر بار ہی تو سنبھالنا ہے ۔
آپ سے التماس ہے کہ کوئی وظیفہ بتائیں کہ مجھے مزید تعلیم حاصل کرنے کی اجازت مل جائے۔
جواب: لڑکیوں کو تعلیم دلوانا معاشرے کی عمومی اور والدین کی خصوصی ذمہ داری ہے۔ اچھی تعلیم لڑکیوں کو خود اعتمادی ،آگہی اورشعور عطاکرتی ہے۔
بیٹیوں کو اچھی تعلیم دلانے کا ایک مطلب یہ ہے کہ آج کے والدین نے اپنی آئندہ نسلوں کو بہتر بنانے کااہتمام کیاہے۔
میں دعا کرتا ہوں کہ سب والدین کو اپنی اولاد کی اچھی تربیت کرنے اور خصوصاً بیٹیوں کو اچھی تعلیم دلوانے کی توفیق عطا ہو۔ آمین
رات سونے سے پہلے اکتالیس مرتبہ سورہ مریم کی پہلی آیت::
کھٰیٰعص
گیارہ گیارہ مرتبہ درود شریف کے ساتھ پڑھ کر تصورکرکے دم کردیں اوردعا کریں۔
یہ عمل کم ازکم نوے روزتک جاری رکھیں۔۔
بیٹے پر سایہ ہے….؟
سوال: میرا بائیس سالہ بیٹا گزشتہ دوسال سے عجیب و غریب باتیں کرنے لگاہے۔کبھی وہ کہتاہے کہ اسے مقدس ہستیوں کی زیارت ہوتی ہے اوروہ اسے ہدایات دیتی ہیں۔ اس کی نیندیں اڑچکی ہیں۔کھانا برائے نام کھاتاہے۔بعض اوقات اس کی پیشن گوئی درست بھی ہوتی ہے۔
میرایہ بیٹا کئی بار جاب چھوڑ چکا ہے۔دفتر میں لوگوں سے بلا وجہ الجھ پڑتا تھا۔ اس کے اس رویے کی وجہ سے اس کا کوئی دوست بھی نہ بن سکا۔
وہ صبح فجر سے زوال تک مختلف تسبیحات اور وظائف کامسلسل ورد کرتا رہتا ہے۔ رات کو کچھ وقت سوتا ہے اور پھر وظائف صبح تک جاری رہتے ہیں۔ اکثر آنکھیں بند کرکے بیٹھا رہتاہے۔ ہم ڈاکٹر کو دکھانے کے لیے کہتے ہیں تو بہت غضبناک ہوجاتاہے۔
۔
جواب:بعض لوگوں میں قوتِ ارادی کی کمی، کم ہمتی یا شدید احساسِ کمتری کی وجہ سے مختلف توہمات جنم لیتے ہیں۔ بعض اوقات یہ توہمات اس شخص کو اس کی اپنی نظروں میں بہت بڑھا چڑھا کر پیش کرتے ہیں۔ مثلاً یہ کہ تم بہت ذہین اور قابل شخص ہو یا یہ کہ اپنی کسی فضیلت کے باعث تم بہت زیادہ عزت و احترام کےحق دار ہو۔
معاشی میدان میں کچھ حاصل کرنا اور عملی زندگی میں اپنا کوئی مقام بنانا سخت محنت و مشقت کا کام ہے۔ کمزور قوتِ ارادی والے شخص سے محنت و مشقت نہیں ہوپاتی لیکن اس کے توہمات اسے اپنا آپ بڑھا چڑھا کر دکھارہے ہوتے ہیں ۔بعض اوقات ایسے لوگ اپنا مفروضہ مقام حاصل کرنے کے لیے کوئی شارٹ کٹ اختیار کرنا چاہتے ہیں۔ اُن میں ایک شارٹ کٹ ماورائی کیفیات کا ذکر کرکے دوسروں کو متاثر اور مرعوب کرنا بھی ہے۔
کمزور قوتِ ارادی والے بعض لوگ عملی زندگی میں کامیابی حاصل نہ ہونے پر خود اپنی عظمت کے سحر میں گرفتار ہوجاتے ہیں۔
اپنے اردگرد موجود لوگوں سےاپنے توہمات یا وسوسوں کا ذکرروحانی کیفیات کے نام سے کرتے ہیں اور توقع کرتے ہیں کہ لوگ اُن کی باتوں کو سچ سمجھ کو اُن کی عظمت کو تسلیم کریں۔
ایسے بعض لوگ یہ بھی چاہتے ہیں کہ انہیں اپنا اور اپنے اہلِ خانہ کا معاشی بوجھ اُٹھانے کے لیے نہ کہا جائے۔ دراصل ایسے لوگ اپنی سستی، کاہلی اور نااہلی کو ماورائیت کے خوش نماپردوں میں چھپاناچاہتے ہیں۔
ان کی باتوں پر توجہ دی جائے تو ان کے مطالبات بھی بڑھتے رہتے ہیں۔ اگران کے بڑھتے ہوئے مطالبات پر توجہ نہ دی جائے تو یہ ‘‘دھمکیوں’’ پر بھی اُتر آتے ہیں۔ مثلاً یہ کہ ان کی بات نہ ماننے والے نقصان میں رہیں گے، ان کی ناراضی لوگوں کے لیے خرابی کا سبب بنے گیوغیرہ۔
ان خودساختہ ‘‘بڑے اور خاص’’ لوگوں کا ایک علاج تو یہ ہے کہ انہیں نفسیاتی ڈاکٹر کو دِکھا کر ان کے دماغ میں کیمیائی عدم تناسب (Chemical Imbalance) کا پتہ چلایا جائے اور مناسب علاج کروایا جائے۔
ایسے مریض کے گھر والوں کو اور قریبی احباب کو چاہیے کہ اُسے مناسب طریقے سے باور کرائیں کہ تم ایک عام آدمی ہو اور تمہیں محنت و مشقت کرکے اپنی اور اپنے اہل خانہ کی کفالت کرناچاہیے۔
اگر ایسے لوگ بہت زیادہ ورد و وظائف یا چلّوں وغیروں میں مصروف ہوں تو کسی طرح ان کی یہ مشغولیات ختم کروادینی چاہیے۔
اس بات کا خیال رکھیں کہ ان کی نیند میں کمی نہ ہو۔ انہیں چوبیس گھنٹوں میں کم از کم آٹھ یا نو گھنٹے سونا چاہیے۔ اگر رات میں ان کی نیند پوری نہ ہوسکے تو دوپہر میں ان کے سونے کا اہتمام کیا جائے۔ غذا میں میٹھی چیزیں زیادہ دیں اورنمک کم سے کم کردیں اور کھٹی چیزیں بالکل نہ دیں۔
صبح اور شام ایک ایک ٹیبل اسپون شہدپلائیں۔
کلر تھراپی کے اصولوں کے مطابق نیلی شعاعوں میں تیار کردہ پانی ایک ایک پیالی صبح اورشام پلائیں۔
لاپرواشوہر کی دھمکیاں!
سوال: میری شادی کو پانچ سال ہوگئے ہیں۔میری دو بیٹیاں ہیں۔میرا شوہر شروع دن سے ہی لاپروا اورغیر ذمہ دار ہے۔ میری دونوں بیٹیوں کی ڈیلیوری بھی میری والدہ کے گھرہوئیہے۔
دوسال پہلے میرا شوہر مجھے میری والدہ کے گھر چھوڑ گیااورکسی قسم کارابطہ نہیں رکھا۔ میں زیادہ پڑھی لکھی نہیں ہوں ۔
میں نے ایک ادارے سے ٹیلرنگ کا کام سیکھا۔ بعدمیں اسی ادارے نے مجھے Contractپرکام دینا شروع کردیا۔
حالات میں بہتری شروع ہوئی ۔ اب شوہر کوبھی میری یاد آگئی۔اس نے مجھے فون کرکے کہا کہ وہ ملنا چاہتاہے۔
میں نے کہا کہ کہ اب اس کی کیا ضرورت ہے تو اس نے کہا کہ مجھے دس ہزار روپے کی ضرورت ہے تم مجھے تین دن کے اندر پیسوں کا بندوبست کرکے دو نہیں تو میں دونوں بیٹیوں کو تم سے چھینلوں گا۔
میرے پاس اتنی بڑی رقم کہاں ہے اورنہ ہی میں کسی سے ادھار لے سکتی ہوں۔ میں اس لیے بھی ڈرتی ہوں کہ اگر ایک بار میں نے اُسے پیسے دے دیئے توپیسے مانگنے کا ایک نہ ختم ہونے والا سلسلہ شروع ہوجائے گا۔
میں نے اُسے پیسے نہیں دیئے تو اس نے میرے ادارے کے چکر لگانا شروع کردیئے۔ وہاں آکر پیسوں کا تقاضہ کرنے لگا۔
جواب: عشاء کی نماز کے بعد مصلے پر بیٹھے بیٹھے اکتالیس مرتبہ سورہ حدید(53) کی آیت 3
گیارہ گیارہ مرتبہ درود شریف کے ساتھ پڑھ کرتصورکریں کہ آپ مسجد الحرام میں خانہ کعبہ کے سامنے بیٹھی ہوئی ہیں۔
جب یہ تصور قائم ہوجائے تو اللہ تعالیٰ کے حضوراپنا مسئلہ پیش کردیں اور اس کے جلدازجلد حل کے لیے دعاکریں۔
یہ عمل کم از کم چالیس روزتک جاری رکھیں۔
انٹرنیٹ پر غیر مردوں سے چیٹنگ
سوال: میری شادی کو دس سال ہوگئے ہیں۔ میرے دوبچے ہیں۔ دونوں اسکول جاتے ہیں۔بیٹی نے ایک سال پہلے اسکول جانا شروع کیا تو میری اہلیہ کو اکیلےپن کی وجہ سے گھر میں گھبراہٹ محسوس ہوئی۔ اس خیال سے کہ بچوں کی واپسی تک وہ مصروف رہیں میں نے انہیں ایک کمپیوٹر لا دیا اور ان کے کہنے پر نیٹ کا کنکشن بھی لگوادیا۔
ایک دن طبیعت خراب ہونے کی وجہ سے میں دفتر نہیں گیا۔میں نے دفترای ۔میل کرنے کے لیے کمپیوٹر آن کیا تو معلوم ہوا کہ بیگم نے ای۔میل کا ایک اکاؤنٹ بنایا ہواہے اور وہ صبح نو بجے سے بارہ بجے تک مختلف لوگوں سے چیٹنگ کرتی ہیں۔ ان میں مرد وخواتین دونوں اصناف کے لوگ شامل ہیں۔
میں نے ان سے کہا کہ تم سیدھی سادی گھریلو عورت ہو۔ چند ماہ پہلے تک تو تمہیں کمپیوٹر آن کرنا بھی نہیں آتا تھا تمہیں ای ۔میل کا اکاؤنٹ بنانا کس نےسکھادیا….
میر ی بیگم نے بتایا کہ ملنے جلنے والی دوعورتوں نے اکاؤنٹ بنانے کا طریقہ سکھایا ہے۔ ان عورتوں نے یہ مشورہ بھی دیا تھا کہ فرضی نام سےاکاؤنٹ بنانا۔
مجھے بہت حیرت ہوئی اور افسوس بھی ہوا۔ بہرحال…. قصہ مختصر یہ کہ اس دن میری بیگم نے مجھ سے وعدہ کیاکہ آئندہ وہ غیر مردوں سے چیٹنگ نہیں کریں گی۔
اس انکشاف کے بعد میں اپنے گھر سے انٹرنیٹ کنکشن ختم کرواسکتا تھا لیکن میں نے ایسانہیں کیا۔
دوہفتے بعد میں نے ایک بار پھر ای۔میل چیک کرنے کے لیے کمپیوٹر آن کیا تومعلوم ہوا کہ بیگم نے چیٹنگ کا سلسلہ ختم نہیں کیا ہے۔ اس بار بھی انہوں نے معذرت کرلی اور آئندہ چیٹنگ نہ کرنے کی یقین دہانی کروائی۔
محترم ڈاکٹر صاحب….! میری بیگم نہایت اچھی خاتون ہیں۔ وہ میراا وربچوں کا بہت خیال رکھتی ہیں۔ وہ اچھی عادات و اطوار کی مالک ہیں۔ مجھے لگتاہے کہ انہیں چیٹنگ کی بُری لت پڑگئی ہے۔ جس طرح سگریٹ کا عادی سگریٹ نوشی ترک نہیں کرپاتا شاید اسی طرح وہ چیٹنگ کی اس لت سے چھٹکارا حاصل نہیں کرپارہی ہیں۔
محترم وقار عظیمی صاحب….!
میں یہ بات اپنی فیملی میں کسی سے شیئر بھی نہیں کرسکتا ۔پتہ نہیں کون کیا سمجھے….
برائے کرم آپ مجھے مشورہ دیجئے کہ میں کیاکروں….؟
جواب: آپ کی اہلیہ کے مذکورہ طرزعمل کی بڑی وجہ ان کی تنہائی ہے۔
آپ نے خود دیکھا ہے کہ یہ چیٹنگ دن کے نوبجے سے بارہ بجے کے درمیان ہی ہوتی رہی ہے۔ بچے جب اسکول سے گھر آجاتے ہیں تو وہ بچوں میں مصروف ہوجاتی ہیں اورکمپیوٹر یا نیٹ استعمال نہیں کرتیں۔
انہیں اس لت سے نجات دلانے کے لیے مناسب ہوگا کہ دن کے اس حصے میں ان کے لیے کوئی مصروفیت ڈھونڈی جائے۔صبح کے وقت کسی اسکول میں کوئی پارٹ ٹائم جاب یا ایسی ہی کوئی اورمصروفیت….
آپ کی تھوڑی سے توجہ اورمناسب حکمت عملی سے توقع ہے کہ ان میں اتنی وِل پاور آجائے گی کہ وہ اس عادت سے چھٹکارا پالیں۔

روحانی ڈائجسٹ Online Magazine for Mind Body & Soul