Connect with:




یا پھر بذریعہ ای میل ایڈریس کیجیے


Arabic Arabic English English Hindi Hindi Russian Russian Thai Thai Turkish Turkish Urdu Urdu

انسان کو کھلی کتاب کی طرح پڑھیے – 2

اکتوبر 2019ء –  قسط نمبر 2

سیکھیے….! جسم کی بو لی


علم حاصل کرنے کے لئے کتابیں پڑھی جاتی ہیں لیکن دنیا کو سمجھنا اور پڑھنا اس سے بھی زیادہ اہم ہے اور اس کے لئے انسانوں کا مطالعہ کیا جاتا ہے۔ آج کے دور میں باڈی لینگویج روز بروز اہمیت اختیار کرتی جارہی ہے اس فن کے ذریعے دوسروں کو ایک کھلی کتاب کی مانند پڑھاجاسکتا ہے۔ لوگوں کی جسمانی حرکات و سکنات کے ذریعے شخصیت اور رویوں کو سمجھنے میں مدد مل سکتی ہے۔



Body Language
باڈی لینگویج 

جب کسی انسان کو کھلی کتاب سمجھ لیا جائے تو اسے پڑھنے کے لئے ہم مختلف ابواب میں منقسم بھی کر سکتے ہیں۔ کسی کتاب کو دیکھتے ہیں تو سب سے پہلی نظر سر ورق پر پڑتی ہے۔ کچھ کتب بین ایسے ماہر ہوتے ہیں کہ سرورق سے ہی سمجھ لیتے ہیں کہ ا س کتاب کے اندر کیا مواد ہے۔ جب کسی شخص سے ملاقات ہو تی ہے تو سب پہلی نگاہ چہرے پر پڑتی ہے۔ چہرہ دل کا اآئینہ کہلاتا ہے۔ ایسا نہیں کہ دل کے تمام راز ہی چہرے پر عیاں ہو جائیں مگر یہ بھی ممکن نہیں کہ ان کی مکمل پردہ پو شی ہو جائے۔
روحانی بزرگ فرماتے ہیں کہ چہرہ ایک سکرین کی حیثیت رکھتا ہے۔ ایک انسان کس طرح کی سوچ کا حامل ہے۔ وہ اپنا وقت کن کامون اور خیالات کے زیرِاثر گزارتا ہے ، اس کے اثرات چہرے پر ایک فلم کی مانند چسپاں ہو جاتے ہیں۔ مثبت سوچ کے حامل اور خوش رہنے والے چہرے اور منفی سوچ اور غمگین رہنے والے چہرے با آسانی پہچانےجاسکتے ہیں۔
یہ تو ہوئے بزرگوں کے فرمان۔
اب کچھ آپ کو بتائیں باڈی لینگویج سے متعلق برسوں کی تحقیقات اور ان سے اخذکی گئی معلومات کے بارے میں :
ماہرین کہتے ہیں کہ چہرہ دل کے راز کھول دیتا ہے مگر ان کے لیے جنہیں چہرے کی کتاب پڑھنا آتی ہو۔ چہرے کے تاثرات وہ سب کچھ کہہ سکتے ہیں جنہیں زبان سے ادا کرنے کے لیے بعض اوقات کئی لوگ صرف الفاظ ہی جمع کرتےرہتےہیں۔

کسی چیز کو پانے کی خوشی ہو یا کسی بات کا دکھ ہو، رضامندی کا اظہار کرنا ہو یا پھر انکار کی صورت ہو، قدرت نے انسانی احساسات اور جذبات میں اتنی طاقت رکھی ہے کہ کوشش کے باوجود بھی انہیں چھپا نہیں پاتے، کئی مواقع پر ہمارے احساسات لفظ بن کر ہمارے چہرے پہ ہمارے تاثرات کی صورت میں عیاں ہوجاتے ہیں۔ خوشی، اداسی، غصہ، حیرت، نفرت، خوف، الجھن، جوش و خروش، خواہش، حقارت جذبات کی وہ چند مثا لیں ہیں جن کا اظہار یا جن کا مشاہدہ باآسانی چہرے کے تاثرات سے کیا جا سکتا ہے۔ یہ ہی نہیں چہرے کے تاثرات اس بات کا بھی اظہار کر سکتے ہیں کہ آیا دو لوگوں کے مابین ہونے والی گفتگو دوستانہ ہے یا نہیں، انہیں ایک دوسرے پہ بھروسہ ہے یا نہیں۔


تحقیق کے مطابق دورانِ گفتگو بھنوؤں میں ہلکا سا اٹھاؤ، اور چہرےپہ ہلکی سے مسکراہٹ بھروسے اور دوستی اور بھر پور اعتماد کا اظہار ہے۔
باڈی لینگویج کے حوالے سے ریسرچر پال ایکمان Paul Ekman کے مطابق پوری دنیا میں فیشل ایکسپریشن کے معاملے میں چاہے خوشی ہو یا غم، ہاں ہو یا انکار سب کے تاثرات ایک ہی جیسے ہوتے ہیں۔ تحقیق سے یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ صرف چہرے کے تاثرات سے ہم لوگوں کی ذہانت کا فیصلہ بھی کرسکتے ہیں۔ ماہرین کی نظر میں وہ لوگ زیادہ ذہین ہوتے ہیں جن کے چہرے تنگ اور ناک نمایاں ہوتی ہے۔


مسکراہتے ہوئے خوشگوار احساسات کے تاثرات والے لوگوں کو ان لوگوں کے مقابلے میں زیادہ ذہین مانا جاتا ہے جن کے چہرے ہر وقت ناگواری کا احساس دلاتے رہتے ہیں۔

Eyes
آنکھیں

آنکھیں بولتی ہیں اور ان کی زبان سب سے زیادہ خوبصورت اور قابلِ بھروسہ مانی جاتی ہے۔ ماہرین کی نظر میں آنکھیں کسی بھی انسان کی روح کے لئے کھڑکی کی مانند ہوتی ہے۔ ایک ایسی کھڑکی جہاں سے انسان کی ذات میں جھانکا جا سکتا ہے۔اس کے اصل چہرے یعنی باطن تک رسائی ممکن ہو جاتی ہے۔ یعنی ‘‘آنکھیں بولتی ہیں ’’ بالکل درست ہے۔ اس لئے دوران گفتگو سامنے والے کی آنکھوں میں لازمی دیکھئے، اس کی آنکھوں کی نقل و حرکت اس کی سوچ کا باآسانی پتہ دے دے گی۔ وہ آپ سے آنکھیں ملا کر بات کر رہا ہے، یا آپ سے آنکھیں چرا رہا ہے، اس کی گفتگو تو آپ سے ہو رہی ہے لیکن کیا اس کی نظروں میں بھی صرف آپ ہیں یا پھر ارد گرد کے لوگ۔ وہ کتنی بار پلکھیں چھپکا رہا ہے، کتنی بار نظریں جھکا رہا ہے، وہ کب آپ سے نظرملا کر بات نہیں کر پارہا وغیرہ وغیرہ۔
تو پھر جانیئے آنکھوں کے مختلف انداز ااور ان میں چھپے پیغامات

دیکھنے کا انداز 

مستقل گھورنا

دوران گفتگو دیکھنے کے انداز ہی سے بہت سی باتوں کے جواب مل سکتے ہیں۔ سامنے والے کی آنکھیں صرف آپ ہی کی جانب متوجہ ہیں تو یقینا وہ آپ کو نہایت توجہ کے ساتھ سن رہا ہے، نہایت پر اعتماد بھی ہے، لیکن وہ کتنا متوجہ ہے یہ بات بھی معنی رکھتی ہے۔ اگر وہ مستقل آپ پر نظریں جمائے رکھے تو یہ ڈرانے والا انداز بھی ہو سکتا ہے۔دورانِ گفتگو نظروں کا مستقل جھکائے رکھنا ظاہر کرتا ہے کہ آپ کی یا آپ سے ہو نے والی گفتگو کی کوئی خاص اہمیت نہیں ہے۔ اس لئے یا تو آپ چپ ہو جایئے یا پھر اٹھ کر جا سکتے ہیں۔

 

پلک جھپکانا 

پلکیں جھپکانا ایک قدرتی عمل ہے۔ لیکن بہت زیادہ اور معمول سے کم حرکت کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ اگر کوئی شخص بہت زیادہ پلکیں جھپکارہا ہے تو وسمجھ جائیے کہ و ہ کسی پریشانی یا خوف میں مبتلا ہے۔ تاہم طویل وقت تک پلکھیں نہ چھپکانا بھی خطرے کی علامت ہو سکتا ہے۔ یعنی کوئی آپ پر کڑی نظر رکھا ہوا ہے۔ اسی طرح غیر متوقع جھپک اس بات کی نشاندہی کرسکتا ہے کہ ایک شخص جان بوجھ کر اپنی آنکھوں کی نقل و حرکت پر قابو پانے کی کوشش کر رہا ہے۔ اس کے بر عکس اگر سامنے والا مستقل اپنی پلکیں چھپکائے جائے، اِدھر اُدھر دیکھے تو فورا سمجھ جائیں کہ سامنے ولا کچھ پریشان ہے، وہ نہ صرف آپ کو اہمیت نہیں دے پا رہا بلکہ اپنے خوف کو بھی ظاہر نہ ہونے دے رہا۔

 

آنکھ کی پتلی کا سائز 

گفتگو کے دوران آنکھ کی پتلی کا سائز بھی اہمیت رکھتا ہے۔ ویسے تو یہ ایک طبعی عمل ہے کہ آنکھ کی پتلی کا سائز روشنی اور اندھیرے میں مختلف ہوتا ہے اور روشنی کی تیزی سے بڑھ اور گھٹ جاتا ہے۔ لیکن محقق پال ایکمان کے مطابق پتلی کے سائز پر ہمارے جذبات کا بھی کنٹرول ہوسکتا ہے۔ اگر آپ نے اس بات کا مشاہدہ پہلے کبھی نہیں کیا تو اب ضرور کیجئے گا۔ بے انتہا غصے کی حالت میں جب آنکھیں سرخ انگارے کی مانند ہوجاتی ہیں تو آنکھ کی پتلی کا سائز بھی بڑھ جاتا ہے۔ اس کے علاوہ مستقل کسی چیز کو گھورنے سے بھی انکھوں سے پانی بہنے لگتا ہے، آنکھیں لال ہونے لگتی ہیں اس وقت بھی پتلی کا سائز بڑھ جاتا ہے۔
خوشی کے جذبات بھی چھپائے نہیں چھپتے، اچانک آنکھوں سے آنسو بن کر امڈ آتے ہیں، آنکھیں نم ہوجاتی ہیں، اس وقت بھی پتلی کا سائز آپ دیکھیں تو ہمارے بات آپ پر واضح ہوجائے گی۔

 

نیناں بڑے دھوکے باز

یونیورسٹی کالج لندن کے نیورو سائنٹسٹ ڈینیئل رچرڈ سن (Daniel Richardson)کے مطابق آنکھیں ہمارے خیالات تک پہنچنے کا راستہ ہیں۔ حال ہی میں ایک سائنسی جریدے پی ایل او ایس کمپیوٹیشنل میں شایع ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق فیصلہ کرنے کی صلاحیت کا آنکھوں کی حرکات سے گہرا تعلق ہے۔ کسی فیصلے میں تذبذب میں مبتلا فرد میں ہیجان بڑھ جاتا ہے جس کی وجہ سے اُس کی آنکھ کی پتلیاں پھیل جاتی ہیں۔ آنکھ میں ہونے والی اس تبدیلی سے یہ راز بھی منکشف ہو سکتا ہے کہ فیصلہ ساز کیا کہنے والا ہے۔ اسی طرح کسی سے گفتگو کے دوران اس شخص کی آنکھوں کی حرکات سے اس بات کا بھی اندازہ لگایا جاسکتا ہے ان کے دماغ میں اس وقت کیا چل رہا ہے اور وہ کیا سوچ رہا ہے۔ ماہرین بتاتے ہیں کہ ہماری آنکھیں ہمیشہ حرکت میں رہتی ہیں۔ ان میں سے کچھ حرکات شعوری ہوتی ہیں، کچھ لاشعوری ۔ مثال کے طور پر پڑھتے وقت ہماری آنکھوں کی حرکت زیادہ تیز ہوجاتی ہے، اس کا سبب ایک لفظ سے دوسرے لفظ کی طرف آنکھ کے ڈھیلے کی حرکت ہوتی ہے۔ جب ہم کمرے میں داخل ہوتے ہیں تو ہماری پتلیاں پھیل جاتی ہیں۔ چلتے وقت ہماری انکھیں غیرشعوری طور پر حرکت کرتی ہیں۔ آنکھوں کی ان تمام حرکات کا تعلق دماغ کے سوچنے سے ہوتا ہے۔

نیوروفزیولوجی کے مطابق ، ہر انسان کے دماغ میں دو حصے ہوتے ہیں۔دماغ کے دو حصوں میں سے بایاں دماغ بصری کارٹیکس (Visual Cortex) ہے جو دیکھ کر محفوظ کی گئی باتیں یعنی آپ کا شعور، یادداشت لاجیکل، اینا لائیٹکل، اور حسابی صلاحیتوں کا کام دیکھتا ہے۔ دایاں دماغ تخلیقی کارٹیکس (Creative Cortex) ہے جو بائیں حصہ کا مددگار ہونے کے ساتھ ساتھ خواب، تخیلاتی اور تخلیقی صلاحیتوں سے بھی تعلق رکھتا ہے۔ اگر آپ سے پوچھا جائے کہ آپ کا پسندیدہ مقام کون سا ہے؟ آپ کی آنکھیں خود بخود دائیں طرف نظر آئیں گی۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ آپ کی پسندیدہ جگہ آپ کی یادداشت میں پہلے سے محفوظ ہے ، اور جو آپ بولیں گے وہ حقیقی ہوگا۔ اس کا مطلب ہے کہ آپ سچ بولیں گے۔ لیکن اگر میں آپ سے پوچھوں کہ مستقبل میں آپ کیا کریں گے؟…. تو آپ کی نگاہیں غیرشعوری طور بائیں طرف نظر آئیں گی۔ اس کا مطلب ہے کہ آپ اپنے تخلیقی دماغ تک رسائی حاصل کریں گے ، اور سوچ سمجھ کر تخیل کرکے الفاظ کی ترتیب اور چناؤ کرتے ہوئے بولنے کی کوشش کریں گے، جو سچ نہیں ہوگا۔ یا تو یہ جھوٹ ہو گا یا آپ کی امیجی نیشن۔

 

 

اب بات کرتے ہیں ہونٹوں کی اور پھر اس جذبے کی جو چہرے کو لمحہ بھر میں خوبصورت بنا دیتا ہے تو اگلے ہی لمحے مکار لگنے لگتا ہے۔ اسے مسکراہٹ کہتے ہیں۔ اس کے اندر کئی معنی پنہاںہوتے ہیں۔کسی انسان کے بارے میں ہونٹوں کا انداز اور مسکراہٹ کے اسٹائل کیا بتاتے ہیں یہ جاننے کے لئے اگلی قسط کا انتظار کیجئے۔

 

اکتوبر 2019ء

(جاری ہے)

یہ بھی دیکھیں

انسان کو کھلی کتاب کی طرح پڑھیے – 3

نومبر 2019ء – قسط نمبر 3 سیکھیے….! جسم کی بو لی علم حاصل کرنے کے ...

انسان کو کھلی کتاب کی طرح پڑھیے – 1

ستمبر 2019ء –  قسط نمبر 1 سیکھیے….! جسم کی بو لی علم حاصل کرنے کے ...

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *