سائنس و ٹیکنالوجی میں بہت زیادہ ترقی سے ایک طرف تو انسانوں کو نت نئی آسائشیں مل رہی ہیں دوسری طرف زمین کے ماحول کو کئی نئے خطرات بھی لاحق ہورہے ہیں۔ گلوبل وارمنگ کی بڑی وجہ انسان کی صنعتی ، تجارتی اور دیگر سرگرمیوں میں قوانین قدرت کی پاس داری نہ کرنا ہے۔ آج دنیابھر میں انسانوں کی صحت کو زیادہ خطرات کا سامنا ہے۔ امرض قلب ، ذیابیطس ، ہائی بلڈ پریشر ، جگر اور گردوں کے امراض کے ساتھ ساتھ نفسیاتی امراض اور ڈیپریشن کے مریضوں کی تعداد بہت تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ انفیکشن کی وجہ سے وبائی امراض بھی بہت پھیل رہے ہیں۔ کورونا وائرس کے پھیلاؤ نے تو ایک عالمی وبا Pandemicکی شکل اختیار کرلی ہے۔
مختلف معاملات کی وجہ سے ہونے والی جنگوں سے بھی انسانوں کو مسائل اور مشکلات کا سامنا ہے۔
اللہ کی مخلوق کے لئے خیر کے جذبات رکھنے والی روحانی ہستیاں اس زمین کے موجودہ حالات پر بہت زیادہ فکر مند ہیں ۔ نوع انسانی اور اس زمین پر آباد سب مخلوقات کی بہتری کی خواہش مند یہ ہستیاں چاہتی ہیں کہ انسان اس زمین پر دوسروں کے حقوق کا احترام کرتے ہوئے اپنے معاملات طے کریں۔ مختلف تنازعات کی وجہ سے دنیا کے دوسرے خطوں کی نسبت اس وقت مشرق وسطی اور جنوبی ایشیا میں حالات زیادہ فکر کا باعث ہیں ۔ کشمیر اور فلسطین کے معاملات عالمی ضمیر کی توجہ کے زیادہ مستحق ہیں ۔ اس پس منظر میں دنیا میں آبادی کے لحاظ سے دو بڑے ممالک چین (آبادی: ایک ارب چالیس کروڑ) اور بھارت ( آبادی: ایک ارب چھتیس کروڑ) کے درمیان حالیہ کشیدگی کئی خطرناک اثرات کا سبب بن سکتی ہے۔ چین پاکستان کا ہمسایہ اور برادر ملک ہے۔ چین اور پاکستان دوستی اور باہمی تعاون کے گہرے رشتوں میں منسلک ہیں ۔ پاکستان کو اپنے مشرقی پڑوسی ملک بھارت سے ہمیشہ خطرات لاحق رہے ہیں۔ بھارت نے ریاست جموں و کشمیر کے ایک حصے پر غاصبانہ قبضہ کر رکھا ہے اور کشمیری عوام کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق ان کا حق دینے سے انکاری ہے۔ بھارت کے اپنے تقریبا سب پڑوسی ممالک کے ساتھ تعلقات خراب ہیں۔ اندرونی طور پر بھارت میں اقلیتوں کے ساتھ خصوصاً مسلمانوں کے ساتھ خراب سلوک گزشتہ چند برسوں میں بہت زیادہ بڑھ گیا ہے۔ بھارت میں دیگر اقلیتیں مثلآ عیسائی اور سکھ امتیازی سلوک کا نشانہ بنتے رہتے ہیں ۔ ان حالات میں بھارت میں مذہبی انتہاء پسند قیادت کے کسی بھی مہم جویانہ فیصلے سے دنیا کی تقریبا تین ارب ابادی براہ راست شدید متاثر ہوسکتی ہے۔ بصیرت رکھنے والی روشن نظر روحانی ہستیوں کو ان حالات پر شدید تشویش ہے۔
حالات و اقعات پر نظر رکھنے والی کئی روحانی ہستیاں کچھ عرصے سے زیادہ فکرمند ہیں۔
پاکستان: قوم کی معیشت اور ملکی دفاع کو مستحکم کرنے کے لیے آج پاکستانی قوم کو زیادہ متحد ہوکر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ پاکستان کے لیے مستقبل قریب میں کئی نئے امکانات روشن ہورہے ہیں۔ اگر پاکستان کے حکمرانوں اور عوام نے اتحاد، تدبر اور حکمت سے کام لیا تو پاکستان ایک طرف تو خطے میں بہت زیادہ اہمیت حاصل کرلے گا۔ اس کے ساتھ ساتھ پاکستانی کی اقتصادی حالت بھی ان شاءاللہ بہت اچھی ہوجائے گی۔
صاحب بصیرت روحانی ہستیوں کا کہنا ہے کہ صحیح حکمت عملی اختیار کرکے درست سمت میں دیانت داری کے ساتھ کوششیں کی جائیں تو اگلے پانچ سات برسوں میں پاکستان سستی بجلی کی پیداوار میں خود کفیل ہونے کے ساتھ بجلی ایکسپورٹ کرنے کے قابل بھی بن سکتا ہے۔ شمال تا جنوب، مشرق تا مغرب پاکستان کے ہر خطے کو قدرت نے کئی طرح کے قدرتی وسائل اور کئی نعمتوں سے نوازا ہوا ہے۔صرف چند برسوں میں پاکستانی قوم ان نعمتوں سے فائدہ اٹھا کر دنیا کی بڑی اقوام کی صف میں شامل ہوسکتی ہیں۔ روحانی ہستیاں اس توقع کا اظہار کررہی ہیں کہ چین اور بھارت کے درمیان تنازعات میں خطے کی تبدیل ہوتی صورت حال ناصرف کشمیر کا مسئلہ حل کرنے میں معاون ہوسکتی ہے بلکہ اس سے پاکستان میں قدرتی وسائل کی ترقی، پانی کے ذخیرہ کرنے کی صلاحیت میں اضافے، زراعت کے لیے پانی کی بہتر فراہمی، صنعتی ترقی، سیاحت کے شعبوں میں تیز رفتار ترقی ہوسکتی ہے۔
ان سب کاموں سے پاکستان کی قومی آمدنی میں اضافہ، روپے کی قدر میں بہتری اور پاکستانیوں کی فی کس آمدنی میں تیز رفتار اضافہ ہوسکتا ہے۔
پاکستانی قوم نے ماضی میں کئی بڑے بڑے اور نہایت مشکل چیلنجز کا بہت حوصلوں سے سامنا کیا اور اللہ کے فضل اور اللہ کی مدد سے کامیابیاں حاصل کیں۔ آئندہ بھی پاکستانی قوم اللہ تعالیٰ پر ایمان اور بھروسے کے ساتھ منظم اور متحد رہ کر اپنے لیے بڑی بڑی کامیابیاں حاصل کرلے گی۔ ان شاءاللہ
یہ بھی دیکھیں
جنات، آسیب، شر، سحر،حسد، نظربد اور خوف سے نجات کے لیے دعائیں اور وظائف
جنات، آسیب، شر، سحر،حسد، نظربد اور خوف سے نجات کے لیے دعائیں اور وظائف جنات، …