دنیا عجیب و غریب اور دلچسپ مقامات سے بھری پڑی ہے ۔ شوقین افراد ان مقامات کو دیکھنے کے لیے دور دراز کےسفر بھی کرتے ہیں۔ دنیا میں خوبصورت مقامات کی کوئی کمی نہیں جو دیکھنے والوں کو اپنے سحر میں جکڑلیتی ہیں لیکن اسی دنیا میں کچھ ایسی جگہیں بھی موجود ہیں ، جن کا نظارہ کسی کو بھی خوفزدہ یا کانپنے پر مجبور کرسکتا ہے اور جہاں پر جانا خطرات سے خالی نہیں۔ دہشت ناک خصوصیات والے یہ مقامات دنیا کے مختلف حصوں میں موجود ہیں ۔ ایسے ہی چند دہشت ناک ترین مقامات ترین مقامات کا تذکرہ آپ کے لیے دلچسپی اور سنسنی خیزی کا سبب بنے۔
Valley of Death, USA
موت کی وادی ، امریکا
ڈیتھ ویلی یعنی وادئ موت ریاستہائے متحدہ امریکا کا سب سے گرم، خشک اور سطح سمندر سے نچلا ترین مقام ہے۔ یہ وادی امریکی ریاست کیلی فورنیا اور نیوڈا کی سرحد کے قریب واقع ہے۔ یہ ماونٹ وہٹنسی سے 136 کیلو میٹر دورہے۔ یہ پہاڑی مقام امریکہ کا سب سے بلند ترین مقام ہے، جس کی اونچائی 14 ہزار 565فٹ ہے، اس کا سب سے نچلا علاقہ سطح سمندر سے 282 فٹ نیچے ہے۔ یہ وادی تین ہزار مربع میل کے علاقے پر پھیلی ہوئی ہے۔ یہاں کا درجۂ حرارت دنیا میں سب سے زیادہ یعنی 134 ڈگری فارن ہائیٹ ، 56.7 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ چونکہ بارش کا امکان یہاں صرف سالانہ 1.63 انچ ہے۔ لہذا یہ زمین تندور کا منظر پیش کرتی ہے۔ یہاں پانی پئیے بغیر انسان صرف 14 گھنٹے زندہ رہ سکتا ہے۔ گرمی کی شدت اور خشکی کی وجہ سے اسے موت کی وادی کہاجاتا ہے۔
Valley of Death, Russia
موت کی وادی ، روس
روس کے مشرق وسطی خطہ میں کامچیٹکا جزیرہ نما ہے جو اپنی خصوصیات کی وجہ سے موت کی وادی کے نام سے بھی مشہور ہے۔ اس علاقے میں پائے جانے والی زہریلے گیسوں کے ذخائر کی وجہ سے یہاں ہر زندہ چیز کے لیے سنگین خطرہ ہے۔ اس علاقے میں سیر و تفریح کے لیے آنے والے کئی لوگ ٹھنڈ محسوس کرتے ہیں اور ان کی طبیعت بگڑ جاتی ہے اور پھر ان کے ساتھ بخار اور چکر آنا جیسے معاملات ہونے لگتے ہیں۔
Erta Ale volcano, Ethiopia
ایرتا یل آتش فشاں ، ایتھوپیا
یوں تو ہر آتش فشاں ہی تباہی اور خوف کا علامت ہوتا ہے لیکن افریقی ممالک ایتھوپیا اور اریٹیریا کی سرحد پر ایک ایسا طاقتور آتش فشاں سرگرم ہے کہ جسے سائنسدان ”جہنم کا دروازہ“ کہتے ہیں، اور سب سے خوفناک بات یہ رفتہ رفتہ اردگرد کی زمین کو کھاتا جارہا ہے۔
ایرٹا ایلErta Ale، افریقی ملک ایتھوپیا کے علاقے میں زمین کے سب سے خطرناک آتش فشاں میں سے ایک ہے۔ چھوٹے موٹے زلزلے مسلسل اس علاقے کو ہلاتے ہوئے، بہت سے گہرے آتشی چشموں کو تشکیل دے رہے ہیں. کیونکہ Erta Ale کا یہ علاقہ دو زمین دوز لاوا جھیلوں پر مشتمل ہے جو یہاں کی زمین میں مسلسل تبدیلی کا باعث بن رہی ہے اور یہاں آنے والا ہلکا سا زلزلہ دہکتے ہوئے لاوے کی جھیل کی سطح پر پیدا ہونے والی دراڑوں کو بڑھا دیتا ہے اور زمین کا ایک بڑا حصہ دھنس کر لاوے میں شامل ہوجاتا ہے۔ ادیس ابابا یونیورسٹی کے سائنسدان آتشی دراڑوں اور آتش فشاں میں ہونے والی سرگرمیوں پر مسلسل نظریں جمائے بیٹھے ہیں۔ تحقیق کار اس تشویش میں مبتلا ہیں کہ لاوا جھیل سے باہر چھلکنا شروع ہو گیا ہے کسی بھی وقت آگ کے سیلاب کی صورت اختیار کر سکتا ہے.
Bikini Atoll, Marshall Islands
بکنی ایٹول، مارشل آئی لینڈ
اس خوبصور ت ساحلی مقام کی تصویریں دیکھ کر ہر کوئی اس جزیرے کو سیاحوں کی جنت قرار دے گا، لیکن بکنی ایٹول نامی اس جزیرہ کے قریب ہونے والے چند ایٹمی تجربات کی وجہ سے یہ جگہ ایٹمی ریڈی ایشن کی زد میں آگئی، جس کی وجہ سے یہاں کے باشندوں کو اس جزیرے کو چھوڑنا پڑا، ماہرین کے مطابق اس جزیرے میں ایٹمی ریڈی ایشن اتنی زیادہ ہے کہ یہاں آنے والا کوئی بھی انسان چند دنوں میں کینسر کا مریض بن سکتا ہے۔
Danakil Desert, Africa
دانکیل صحرا، افریقہ
افریقہ کے مشرقی ملک ارتریا Eritrea میں موجود دانکیل صحرا Danakil Desert کو مقامی لوگ زمین کی جہنم کا نام دیتے ہیں ۔ اس مقام کا درجہ حرارت اکثر 120 ڈگری فارن ہائیٹ (50 ڈگری سینٹی گریڈ) رہتا ہے ، اس مقام پر متعدد فعال آتش فشاں اور گرم چشمے ہیں، جن میں سے بعض چشمے اپنے اندر موجود گیسوں اور معدنیات سے ہونے والی کیمیائی تعامل سے زہریلے اثرات رکھتے ہیں۔ افریقہ کے دانکیل صحرا میں کسی تجربہ کار گائیڈ کے بغیر آنا سختی سے منع کیا جاتا ہے۔
Madidi National Park, Bolivia
مدیدی نیشنل پارک، بولویا
دریائے امیزون کے کنارے آباد خوبصورت اور دلکش نظاروں پر مشتمل یہ جگہ دیکھنے میں تو بہت خوبصورت لگتی ہے، لیکن یہ واقعی بہت خطرناک ہے۔ کیوں؟ کیونکہ یہ دنیا میں سب سے زیادہ زہریلے اور خطرناک مخلوقات کا مسکن ہے۔ اس پارک میں اُگے ہوئے پودوں میں سے کئی پودے ایسے ہیں جس کے ساتھ جلد مس ہونے پر اس کے زہریلے اثرات کی وجہ سے شدید خارش، جلدی امراض اور سر چکرانے جیسے واقعات بھی پیش آسکتے ہیں ۔ یہاں کے پودوں اور کانٹوں سے لگا ہلکا سے کٹ، یا ایک چھوٹا سا زخم بھی خون میں خطرناک جراثیم tropical parasites کے شامل ہونے کا سبب بن سکتا ہے۔
Snake Island
سانپوں کا جزیرہ ، برازیل
برازیل کے علاقے ساؤ پولو کے ساحلی علاقے میں واقع جزیرہ lha da Queimada Grande کو سانپوں کا جزیرہ کہا جاتا ہے۔ دراصل یہ جزیرہ دنیا کے سب سے زہریلے سانپ Golden Lancehead Viper کی مختلف اقسام کا گھر سمجھا جاتا ہے۔ مقامی افراد کا کہنا ہے کہ یہاں ہر ایک اسکوائر میٹر کے رقبے پر 5 سانپ پائے جاتے ہیں۔ اسی وجہ سے برازیل کی نیوی نے اس جزیرے پر عوام کے داخلے پر پابندی لگارکھی ہے۔
Lake Natron, Tanzania
موت کی جھیل نیٹرون، تنزانیہ
تنزانیہ کی اس خون رنگ جھیل کے بارے میں مشہور ہے کہ اس کا پانی جانداروں کو ’پتھر‘ کا بنادیتا ہے، اس جھیل پر جو بھی پرندے آتے ہیں وہ حیران کن طور پر اس میں گر کر ہلاک ہو جاتے ہیں اور ان کے جسم ‘‘بت’’ بن جاتے ہیں۔ دراصل جھیل کے پانی میں سوڈا اور نمک کی مقداراس قدر زیادہ ہے کہ اس کے باعث ان جھیل میں اترنے والے پرندوں اور جانوروں کے جسم اکڑ جاتے ہیں اور جب وہ خشک ہوتے ہیں تو ہمیشہ کے لیے محفوظ ہو جاتے ہیں. نیٹرون جھیل میں بیکٹیریا اس کثرت سے پائے جاتے ہیں کہ ان کے باعث اس کے پانی کی رنگت سرخی مائل نظر آتی ہے اور اس کا پانی انتہائی گرم ہے. ایک سائنسدان کا کہنا ہے کہ اس جھیل کے پانی کا درجہ حرارت 60ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچسکتا ہے۔
Kasanka Bat Forest, Zambia
کاسانکا بیٹ فوریسٹ، زیمبیا
افریقہ کے ملک زیمبیا کے وسط میں موجود کاسانکا نیشنل پارک اور اس جت گردونواح کے رہائشی ہر سال اکتوبر تا دسمبر راتوں کو اپنے اپنے گھروں میں دُبک کر بیٹھ جاتے ہیں، کیونکہ ہر سال ان مہینوں میں وسطی زیمبیا کا آسمان تاریک پڑجاتا ہے کیونکہ ایک کروڑ سے زیادہ بڑی چمگادڑیں کانگو سے ہجرت کرکے یہاں پہنچتی ہیں۔
اس آمد سے کاسانکا نیشنل پارک کا یہ خطہ ہر طرف چمگادڑوں کی پھڑپھڑاہٹ اور خون خشک کردینے والی آوازوں سے بھرجاتا ہے جنھیں میلوں دور سے سنا جاسکتا ہے۔ دنیا کی سب سے بڑی چمگادڑوں کے ساتھ جنھیں فلائنگ فاکسز کہا جاتا ہے، یہ اپنے چھ فٹ لمبے پروں، لمبی زبانوں اور تیز پنجوں کے ساتھ یہاں کے باغات اور گاؤں میں ہر جگہ تباہی مچا دیتے ہیں۔
Spotted Lake, Canada
اسپاٹڈ لیک، کینیڈا
یہ جھیل برٹش کولمبیا (کینیڈا) میں واقع ہے، جسے یہاں کے مقامی لوگ پراسرار قرار دیتے ہیں، اس جھیل میں بنے دھبے نما رنگا رنگ تالاب دور سے دیکھنے میں ہایت دلکش اور خوبصورت نظر آتے ہیں، لیکن یہاں سیاحوں کو مقامی لوگوں کو پانی کے قریب جانے کی اجازت نہیں ہے۔
ماہرین کے مطابق اس جھیل کی رنگت اور عجیب شکل میگنیشیم سلفیٹ، کیلشیم، سوڈیم سلفیٹ، دیگر معدنیات کے اجتماع کا نتیجہ ہے ۔ اس جھیل میں موجود معدنیات میں چاندی اور ٹائٹینیم بھی شامل ہے۔