
صحت و تندرستی اور خوبصورتی کے لیے کئی لوگ غذا میں تبدیلیوں کا سہارا لیتے ہیں مثلاً اگر کوئی دبلا ہونا چاہتا ہے تو کاربو ہائیڈریٹ پر مبنی غذائیں بالکل چھوڑ دیتا ہے حالانکہ ایسا کرنا بعض اوقات صحت کے لیے نقصان دہ ہوتا ہے۔ خاص طور پر اگر ورزش کے دوران کاربوہائیڈریٹ کو مکمل ترک دیا جائے تو فائدے کے بجائے نقصان ہوسکتا ہے۔ دراصل نقصان دہ یا مشکل سے ہضم ہونے والے کاربوہائیڈریٹ مثلاً چینی والے سیریلز، کریکرز، کیک، آٹا، جیم، ڈبل روٹی، آلو سے بنی ریفائن اشیاء، شکر آمیز مشروبات وغیرہ کا استعمال چھوڑ کر قدرتی ذرائع سے حاصل کردہ کاربوہائیڈریٹ مثلاً سبزیاں، اناج، پھل، میوہ جات اور دہی اپنی خوراک میں شامل کیے جائیں۔
یہ جاننا لازم ہے کہ روزمرہ معمولات اور ہمارا طرز زندگی، صحت پر اچھے اور برے اثرات مرتب کرنے کا سبب بنتے ہیں۔ صرف خوراک کی تبدیلی سے ہی صحت اچھی نہیں ہوسکتی، اس کے ساتھ ورزش اور وقت پر سونا، جاگنا اور وقت پر کھانا کھانے کی عادت اپنانا ناگزیر ہے۔
وزن، خوراک اور صحت کے حوالے سے لوگ کئی غلط فہمیوں میں مبتلا رہتے ہیں۔ سوچتے ہیں کہ اگر فلاں فلاں چیز کھانا بند کردیں تو خوب اسمارٹ ہوجائیں گے، درست بات یہ ہے کہ متوازن خوراک تندرست و توانا اور وزن پر قابو رکھنے میں مدد دیتی ہے۔
ورزش طرز زندگی کا حصہ ہونا ضروری ہے، لیکن اکثر خواتین کی ورزش کا ایک ہی مقصد ہوتا ہے، یعنی وزن کم کرنا۔ ورزش کرنے والی خواتین اکثر یہ شکایت کرتی ہیں کہ ورزش کے باوجود ان کا وزن کم نہیںہورہا….؟
برطانیہ کے معروف پرفارمنس کوچ جون ڈینورس Nutrient Timing کے بارے میں کہتے ہیں۔
‘‘کیا ورزش کرنی چاہیے….؟ دراصل ورزش کے ساتھ ساتھ اس بات پر ضرور دھیان دینا چاہیے کہ کیا کھایا جائے، کب کھایا جائے اور کیوں کھایا جائے۔’’
خوراک کن اجزاء پر مشتمل ہے….؟
جون ڈینورس کے مطابق:
‘‘کوشش کیجیے کہ زیادہ سے زیادہ تازہ اور غیرپروسسڈ غذا استعمال میں آئے۔ اگر خوراک میں معیاری گوشت، مچھلی شامل ہے، ایواکاڈو، میوہ جات اور ناریل کا تیل استعمال ہورہا ہو اور باقاعدگی سے بہت سی سبزیاں کھائی جائیں تو اس کا مطلب یہ ہوا کہ صحتمند غذا استعمال کی جارہی ہے۔’’
پروٹین کا استعمال
پروٹین یعنی گوشت، مچھلی اور انڈے…. صرف غذائیت ہی نہیں دیتے بلکہ ان کا مناسب استعمال نظام انہضام کو بھی فعال اور متحرک رکھتا ہے۔ اکثر فاسٹ فوڈ یا جنک فوڈ کھانے کا دل چاہتا ہے، لیکن ان خواہشات پر نظر رکھنا چاہیے۔
مایوسی میں کوشش ترک نہ کریں
وزن کم کرنے کے لیے اچھی خوراک کا آغاز تو زور و شور سے کیا جاتا ہے لیکن چند دن یا ایک ماہ میں مطلوبہ نتائج نہیں ملتے تب ہر کوشش ترک کردی جاتی ہے۔ جون کے مطابق:
‘‘یہ ایک عام غلطی ہے اور اس سے بچانا چاہیے۔ مایوس ہونے کے بجائے کوشش کیجیے کہ دوسروں کو بھی اپنے ساتھ شامل کریں یا کم از کم ایسے لوگوں کے اردگرد رہیں جو تعاون کرنے والے اور مثبت سوچ کے مالک ہوں۔’’
پرفارمنس کوچ نے مشورہ دیا کہ خواتین کو صحت مند خوراک مستقل مزاجی سے اپنانا چاہیے۔
اچھے کاربوہائیڈریٹ
اچھے کاربو ہائیڈریٹ Carb Flex کا مطلب ہے کہ ایسے کاربو ہائیڈریٹ استعمال کیے جائیں جو سبز اور جڑوں والی سبزی سے حاصل ہوں لیکن ان کا استعمال وقت کو مدنظر رکھ کے کرنا چاہیے۔ یہ بہتر ہے کہ دن کے آغاز میں ایسی چیزیں کھائی جائیں جو خالص اور کاربوہائیڈریٹ پر مشتمل ہوں۔ اس طرح نظام انہضام بہتر کام کرے گا اور توانائی کی کمی محسوس نہیں ہوگی۔ صبح کے اوقات باقی دن کے مقابلے میں زیادہ متحرک گزرتے ہیں ایسے میں کاربوہائیڈریٹ پر مبنی غذا ہضم کرنا آسان ہوتا ہے ۔
جون ڈینورس یہ مشورہ بھی دیتے ہیں:
‘‘ورزش کے بعد ایسی چیزیں ضرور کھانی چاہئیں جو Starch یعنی نشاستہ پر مبنی ہوں، مثلاً آلو اور چاول وغیرہ۔ ان کے ذریعے جسم کے پٹھوں کو وہ طاقت اور توانائی حاصل ہوگی جس کی ضرورت ورزش کے بعد بہت زیادہ محسوس ہوتی ہے۔ متوازن خوراک کی وجہ سے جسم پروٹین کو مناسب انداز میں جذب کرتا ہے اور یوں انسولین لیول متوازن رہتا ہے۔ وہ خواتین جو وزن کم کرنا چاہتی ہیں انہیں چاہیے کہ دن میں پروٹین اور اچھی چکنائی کے بجائے نشاستہ پر مبنی خوراک استعمالکریں۔
45 منٹ
ورزش کے پینتالیس منٹ بعد پٹھے متحرک ہوجاتے ہیں اور چکنائی جسم میں جمنے کے بجائے استعمال ہونے لگتی ہے۔ وہ خواتین جو ورزش کے حوالے سے سنجیدہ ہوں، ان کے لیے یہ بہت ضروری ہے کہ وہ ورک آؤٹ کے بعد پروٹین شیک پئیں اور کاربوہائیڈریٹ کی کچھ مقدار بھی کھائیں۔ ورزش کے بعد بھوکا رہنااچھانہیں۔
اچھی نیند کے لیے اچھا کھانا
بہت سی ایسی چیزیں ہیں جن کو کھانے سے نیند اچھی آتی ہے۔ کیلے، نٹ بٹر، پنیر، مچھلی، چیریز وغیرہ۔ ان سب میں ایک ایسا امیون ایسڈ موجود ہوتا ہے جو Melatonin میں تبدیل ہوجاتا ہے۔ بادام میں میگنیشیم ہوتا ہے، یہ بھی جسم کے پٹھوں کو سکون بخشتا ہے۔
آرام کرنے کے دن
جس دن ورزش نہ کر رہی ہوں اس دن کاربوہائیڈریٹ کے بجائے اچھی چکنائی مثلاً ایواکاڈو، بیج اور میوہ جات استعمال کریں۔ جب ورزش کی جائے تو کاربو ہائیڈریٹ سے حاصل ہونے والے حرارے بآسانی استعمال ہوجاتے ہیں لیکن ورزش نہ کی جارہی ہو تو یہی کاربوہائیڈریٹ جسم میں چربی بن کر محفوظ ہونے لگتے ہیں۔
کب کیا کھائیں….؟
صبح آٹھ سے صبح دس بچے تک: یہ کاربوہائیڈریٹ پر مبنی خوراک کھانے کے لیے بہترین وقت ہے۔ اس طرح جسم کو کاربوہائیڈریٹ استعمال کرنے کے لیے وقت ملے گا اور چکنائی جمع ہونے کے بجائے توانائی حاصل ہوگی۔
دوپہر ایک بچے سے دوپہر دو بجے تک
کھانے میں کاربو ہائیڈریٹ کی ایک مخصوص مقدار لینی چاہیے، بہتر ہے کہ اس وقت تک روزانہ ضرورت کا 55 فیصد کاربو ہائیڈریٹ استعمال کرچکی ہوں۔ اس وقت کھانے میں پروٹین کا کچھ حصہ بھی شامل کریں۔ انڈے یا چکن والا سلادکھائیں۔
روحانی ڈائجسٹ Online Magazine for Mind Body & Soul