حسن، صحت اور تندرستی چاہیے
تو نیم گرم پانی ہی پئیں
پانی انسانی زندگی کی سب سے بنیادی ضرورت ہے، پانی کے بغیر زمین پر زندگی کا کوئی تصور تک نہیں۔ صرف انسانوں ہی نہیں جانوروں، درختوں حتیٰ کہ ہر جاندار کی زندگی کا دارومدار پانی پر ہی ہے۔ ہم بغیر خوراک کے ہفتوں اپنی زندگی کی جنگ لڑسکتے ہیں ۔ لیکن پانی کے بغیر چند دن بھی زندہ نہیںرہ سکتے ۔
پانی انسانی جسم کا اہم ترین جز ہے، پانی جسمانی تھکاوٹ سے تحفظ، جسم کے درجہ حرارت اور نمی برقرار رکھنے کے ساتھ ساتھ قدرتی طور پر جسم سے زہریلے مادوں کا اخراج بھی کرتا ہے ساتھ ہی ہمیں متعدد امراض سے تحفظ دیتا ہے۔
ہم ہمیشہ سے سُنتے آئے ہیں کہ روزانہ آٹھ گلاس پانی پیو،اس سے تندرُستی قائم رہے گی ،خون کی صفائی ہو گی اور انرجی بھی ملے گی۔برس ہا برس سے ہماری مائیں ، ڈاکٹرز اور دیگر معالجین بتاتے آئے ہیں کہ روزانہ آٹھ گلاس پانی پینے سے انسان بہت سی بیم
اریوں سے محفوظ رہتا ہے اور ایسا کرنے سے آپ زیادہ عمر تک جوان نظر آتے ہیں، تازہ دم اور صحت بخش زندگی گزارتے ہیں ….
یہ مفروضہ درست نہیں۔
روزانہ کتنا پانی پینا چاہیے….؟
انسان کو ایک روز میں کتنا پانی پینا چاہیے….؟
اس نہایت اہم سوال کا جواب ماہرین یہ دیتے ہیں کہ روزانہ آٹھ گلاس پانی ہر شخص کے لئے مواقف نہیں۔
بلاشبہ پانی ہر انسان کی بنیادی ضروریات میں سے ایک ہے جس کے پورا کیے بغیر کسی بھی ذی نفس کا زندہ رہنا ممکن نہیں۔ پانی جسمانی نظام کو چلانے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔انسانی وزن کا ساٹھ فیصد پانی پر مشتمل ہے۔ ہمارے جسم سے سانس،پسینے اور پیشاب کے ذریعے پانی کا اخراج ہوتا ہے، لیکن اس کمی کو دور کرنے اور تندرُست رہنے کے لیے ہر انسان کو اپنی طرز زندگی کے حساب سے پانی پینے کی ضرورت ہوتی ہے۔
انسٹیٹیوٹ آف میڈیسن(واشنگٹن) کے ماہرین کے مطابق کسی آدمی کو روزانہ کتنے پانی کی ضرورت ہوتی ہے ….؟ اس کی ایک مقررہ مقدار نہیں، یہ کھانے کی عادت، رہن سہن، جسامت اور کام کی نوعیت پر منحصر ہے ۔ اس لحاظ سے ہر شخص کے لیے روزانہ درکار پانی کی مقدار بد لتی رہتی ہے۔
جس طرح ہر انسان کا طرزِ زندگی مختلف ہے، بالکل اُسی طرح ہر شخص کی جسمانی ضروریات پورا کرنے کے لیے پانی کی مقدار بھی یکساں نہیں ہو تی ۔ ہر شخص کا لائف سٹائل یہ طے کرتا ہے کہ اسے روز کتنا پانی پینا چاہیے۔ مثال کے طور پر آؤٹ ڈور اور فیلڈ میں کام کرنے والے افراد ، کھلاڑی اور مزدور کو پسینہ آنے کی صورت میں اِن ڈور کام کرنے والے افراد کی نسبت پانی کی زیا دہ مقدار چاہیے ہو گی۔ اگر آپ ایئرکنڈیشنڈ روم میں بیٹھ کر کام کرتے ہیں، جہاں جسم سے پانی کا زیادہ اخراج نہیں ہوتا تو پھر آٹھ تا دس گلاس پانی آپ کے لئے زائد ہے، کیونکہ اس سے آپ کے گردے پر منفی اثر پڑ سکتا ہے۔ اگر کوئی شخص سیلزمین ہے، جو دھوپ میں پھر کر جسمانی مشقت کرتا ہے تو اسے ایک روز میں تقریباً تیرہ گلاس پانی ضرور پینا چاہیے۔
گرم علاقوں میں رہنے والوں کے جسم سے پانی کا اخراج زیادہ تیزی سے ہو گا بہ نسبت اُن افراد کے جو سرد علاقوں میں قیام پذیر ہیں۔
مختلف بیماریاں مثلاًبُخار ،قے یا ڈائریا کی صورت میں انسانی جسم میں پانی کی کمی کا مسئلہ ہو جاتا ہے۔ اِس صورت میں ڈاکٹرز مریض کو زیادہ پانی پینے کی ہدایت کرتے ہیں۔ اِس کے برعکس چند بیماریاں مثلاًہارٹ اٹیک اور چند جگر اور گُردے کی ایسی بیماریاں جو جسم کے اندر پانی پیدا کرتی ہیں ،لاحق ہونے کی صورت میں ڈاکٹرز مریض کو پانی کا استعمال کم کرنے کا مشورہ دیتے ہیں۔ حاملہ عورتوں اور دودھ پلانے والی ماؤں کو زیادہ پانی پینا چاہیے تا کہ وہ جسم میں پانی کی قلت سےبچ سکیں۔
ضروری نہیں کہ اس کمی کو صرف پانی پی کر ہی پورا کیا جائے بلکہ ایسے مشروبات اور کھانے کی کئی اشیاء استعمال کر کے بھی اس کمی کو دور کیا جاسکتا ہے جن میں پانی کی ایک خاص شرح موجود ہو۔ مثلاً پھل اور سبزیوں میں سے تربوز اور پالک میں نوے فیصد پانی کی مقدار ہوتی ہے۔ مشروبات میں دودھ اور جوس میں زیادہ تر پانی ہوتا ہے ، اِن کے علاوہ چائے، کافی اور سوڈا بھی کسی حد تک پانی کی کمی کو دورکرنے میں معاون ہو سکتے ہیں۔مگر چائے کافی وغیرہ کا زیادہ استعمال اپنا معمول نہ بنائیں،اولین ترجیح پانی ہی ہونا چاہیے کیونکہ یہ کیلوریز سے پاک ہے۔
ٹھنڈا پانی….vs ….سادہ پانی
یوں تو موسم میں تھوڑی سی گرمی آتے ہی لوگوں میں پانی پینے کا رجحان بھی بڑھ جاتا ہے۔ جب بھی لوگ تھکے ماندے گھر میں داخل ہوتے ہیں تو سب سے پہلے ایک گلاس ٹھنڈا پانی پینے کی خواہش ہوتی ہے۔ دیکھا گیا ہے کہ اکثر لوگوں کی عادت ہوتی ہے کہ وہ باہر سے آتے ہی فریج یا کولر سے ٹھنڈا یخ پانی نکال کر غٹاغٹ پی جاتے ہیں اور تب یہ ٹھنڈا یخ پانی کسی آبِ حیات سے کم نہیں لگتا، لیکن ایک وقت آتا ہے کہ ٹھنڈا یخ پانی پینے یہ عادت اس قدر بڑھ جاتی ہے کہ پھر چاہے سردی ہو یا گرمی ٹھنڈے پانی پئیے بغیر پیاس ہی نہیں بجھتی ۔
یہ ٹھنڈا پانی جو پیاس کی تسکین اور تازگی و فرحت کا ذریعہ سمجھا جاتا ہے، کیا صحت کے لیے بھی اتنا ہی فرحت بخش اور فائدہ مند ہے….؟
اس سوال کا جواب ہے ‘‘بالکل نہیں…. مصنوعی طور پر ٹھنڈا کیا ہوا پانی ہماری صحت کے لیے اچھا نہیں ہوتا۔’’ یہ ہم نہیں کہہ رہے چین، جاپان اور برصغیر کی قدیم طبی کتابوں میں یہی لکھا ہے۔
موجودہ عہد کے طبی ماہرین سے پوچھا جائے تو ان کی رائے ہے کہ سادہ پانی پینا نظام ہاضمہ کے لیے اہم ہے جبکہ ٹھنڈا پانی ہیٹ اسٹروک سے بچاتا ہے۔ تاہم طبی ماہرین کے مطابق دونوں طرح کا پانی جسم پر مختلف طرح کے اثرات مرتب کرتا ہے ۔
سادہ پانی نظام ہاضمہ میں بہتری کا باعث ہوتا ہے، نہار منہ سادہ پانی پینا نظام ہاضمہ کو حرکت میں لاتا ہے، جس سے بدہضمی سے بچا جاسکتا ہے۔ جبکہ یہ آنتوں میں دوران خون بڑھا کر قبض کی بھی روک تھام کرتا ہے، سادہ پانی نظام تنفس میں بلغم کے اخراج میں بھی مددگار ثابت ہوتا ہے۔ سادہ پانی ٹشوز میں خون کی روانی بڑھاتا ہے جو کہ جسمانی درد میں کمی لانے میں قدرتی مدد فراہم کرتا ہے، تاہم طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ ورزش کے بعد سادہ پانی پینے سے گریز کرنا چاہیے کیونکہ اُس وقت جسمانی درجہ حرارت زیادہ ہوتا ہے۔ جسمانی ورزش کے بعد جب درجہ حرارت بڑھ جاتا ہے تو ٹھنڈا پانی اسے کم کرتا ہے. اس ک علاوہ ماہرین طب کے مطابق موسم گرما میں ٹھنڈا پانی صحت کے بعض مسائل کے لیے بہتر ثابت ہوسکتا ہے کیونکہ یہ جسم میں فوری طور پر جذب ہوجاتا ہے، خاص طور پر ہیٹ اسٹروک سے حفاظت کے لیے شدید گرمی کے بعد گھر یا دفتر آنے کے بعد اسے پینا فائدہ مند ہوتا ہے۔ ماہرین کے مطابق البتہ کھانے کے دوران ٹھنڈا پانی کبھی نہیں پینا چاہیے کیونکہ ایسا کرنے سے جسم کو اپنا درجہ حرارت بڑھانے کے لیے بہت زیادہ توانائی صرف کرنا پڑتی ہے، جس سے نظام ہاضمہ سست ہوجاتا ہے جوکئی امراض کا باعث بھی بن سکتا ہے۔
نیم گرم پانی کے جادوئی فوائد
کیا آپ اس بات سے واقف ہیں کہ نیم گرم پانی پینا بھی ہماری صحت کو متعدد حیران کن فوائد پہنچاسکتا ہے؟
چین کے شہری ٹھنڈا اور سادہ پانی پینے کی بجائے نیم گرم پانی پینے کو ترجیح دیتے ہیں ۔دیکھنے میں یہ ایک عجیب سی بات لگتی ہے لیکن اس کے طبی فوائد بے شمار ہیں۔ نیم گرم پانی ایک دوا بھی ہے، جو بہت سی بیماریوں کو دور کرنے کے لئے مفید ہے، نیم یا ہلکا گرم پانی جو آسانی سے پیا جاسکے وہ ہمیں کئی فوائد پہنچاسکتاہے….؟
آئیے ہم آپ کو اس مضمون کے ذریعے بتاتے ہیں:
وزن میں کمی:
نیم گرم پانی صحت مند میٹابولزم کی بحالی کیلئے مددگار ہے ۔ اگر وزن میں کمی چاہتے ہیں تو نیم گرم پانی کے استعمال سے بہترین نتائج مل سکتے ہیں ۔ گرم پانی پینے سے جسم کا درجہ حرارت بلند ہوتا ہے جس سے میٹابولزم فعال ہو جائے گا اور بآسانی وزن کمہوسکےگا۔
میٹا بالزم کو فعال رکھنے اور وزن میں کمی کے لیے روزانہ صبح ایک مگ نیم گرم پانی میں شہد اور لیموں کا رس ملاکر پینا مفید ہے ۔
نزلہ زکام کھانسی میں مفید:
اکثر ٹھنڈا پانی پینے سے ہمیں زکام اور کھانسی کی شکایت ہوجاتی ہے جس کی وجہ پانی اور گلے کے درجہ حرارت میں فرق ہے۔ ہم جیسے ہی ٹھنڈا پانی پیتے ہیں تو اس فرق کی وجہ سے ہمارا گلا اور سینہ جکڑ جاتا ہے لیکن اگر نیم گرم پانی پیا جائے تو ایسا نہیں ہوگا۔ نیم گرم پانی پینے سے ناک اور گلے میں پیدا ہونے والی رکاوٹیں دور ہوجاتی ہیں، اس کے علاوہ نیم گرم پانی نزلہ ، کھانسی اور گلے کی خراش سے بھی محفوظ رکھتا ہے۔ نیم گرم پانی سانس کی نالی کو بھی آرام پہنچاتا ہے ۔
جسم زہر آلود مادوں سے پاک:
ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ گرم پانی کا استعمال جسم سے Detoxification یعنی زہریلے مادوں کے اخراج کا باعث بنتا ہے ۔ گرم پانی پینے سے کئی اجزاءبآسانی حل ہوجاتے ہیں۔ نیم گرم پانی پینے کی وجہ سے جسم کا درجہ حرارت بڑھ جاتا ہے اور پسینہ آتا ہے جس کے ساتھ ہی جسم میں موجود زہریلے مادے ٹاکسن خارج ہوجاتے ہیں۔ نیم گرم پانی میں لیموں کا رس شامل کر کے پینے سے بہتر نتائج حاصل ہوسکتے ہیں۔
بڑھاپا بھگائیں:
نیم گرم پانی پینا قبل از وقت بوڑھا ہونے سے بچاتا ہے۔ نیم گرم پانی سب سے پہلے جسم میں موجود ان زہریلے مادوں (ٹاکسن)کو ضائع کرتا ہے جو تیزی سے بوڑھا کر رہے ہوتے ہیں۔ نیم گرم پانی جلد کی خلیوں کی مرمت بھی کرتا ہے اور انہیں لچکدار بناتا ہے ۔ نیم گرم پانی سے جلد خوبصورت اور ہموار ہوجاتی ہے۔
خون کی روانی:
نیم گرم پانی خون کی گردش کو بہتر بنانے کے ساتھ ساتھ اس میں اضافہ بھی کرتا ہے جو کہ اعصابی نظام کے لیے بہترین ہے۔ اس عمل سے مسلز بھی حرکت میں رہتے ہیں اور ان میں مضبوطیآتی ہے۔
جلد کی تازگی:
گرم پانی سے خون کی روانی میں اضافہ ہونے کے ساتھ ہماری جلد بھی نرم وملائم ہوجاتی ہے۔خون کی بہتر روانگی سے ہمیں جلد کی سوزش ، ریشیز اور دیگر جلدی بیماریاں نہیں ہوپاتیں اور جلد پر موجود کئی جراثیم بھی ختم ہوجاتے ہیں۔
ایکنی اور پمپلز سے بچاؤ:
ایکنی، پمپلز اور کیل مہاسوں سے محفوظ رہنے کے لیے ضرور نیم گرم پانی پینا مفید ہے۔ یہ پانی جسم میں موجود ایسے کئی انفیکشن کا خاتمہ کردیتا ہے جو چہرے پر نکلنے والے کیل مہاسوں کا باعث بن سکتے ہیں۔
چمکدار بال:
خوبصورت اور چمک دار بالوں کے لیے بھی نیم گرم پانی پینا مفید ہے۔ یہ بالوں کی جڑوں کو توانائی بخشتا ہے جس کی بدولت بال مضبوط اور صحت مند ہوجاتے ہیں۔ نیم گرم پانی پینے سے بال خشکی سے بھی محفوظ رہتے ہیں۔
درد میں آرام :
نیم گرم پانی پینے کی وجہ سے خون کی روانی میں بہتری آتی ہے اور خون ان جگہوں پر بھی بآسانی پہنچ پاتا ہے جہاں عام حالات میں نہیں پہنچ پاتا اور ہمیں مختلف طرح کی دردیں شروع ہوجاتی ہیں۔
نیم گرم پانی جوڑوں کے درد میں بھی مفید ہے ۔ ایسی خواتین جنہیں حیض یا ماہواری کے دوران مختلف درد اور تکالیف کا سامنا کرنا پڑتا ہے انہیں بھی نیم گرم پانی پینا چاہیے۔ یہ مخصوص ایام میں پیدا ہونے والی کئی تکالیف کو کم کرتا ہے اور جسم کو سکون پہنچاتا ہے۔
نظامِ ہضم:
نیم گرم پانی کا استعمال نظامِ ہضم کے لیے بھی بہترین ہے۔ اکثر ٹھنڈا پانی پینے سے پیٹ کی کئی بیماریاں جنم لیتی ہیں۔ کھانے کے بعد ٹھنڈا پانی پینے سے کھانے میں موجود تیل درست انداز میں ہضم نہیں ہوسکتا۔ نیم گرم پانی پینے سے ہماری آنتیں بھی صافہوجاتیہیں۔
پرسکون نیند : رات میں سوتے وقت نیم گرم پانی پینا جسم کو ہلکا پھلکا کردے گا جس سے پرسکون نیند آسکے گی۔
نیم گرم پانی کے نسخے
برصغیر کی قدیم ہندی طب آیوروید کے مطابق انسان کے جسم میں تین عناصر یا مزاج ہیں :
وات (वात) ،کف (कफ) اور پِت(पित)،
اسے اردو کی طبی اصطلاح میں بلغمی، بادی اور صفراوی کہا جاتا ہے۔
اگر ان مزاج کا توازن بگڑ جائے تو کھانسی نزلہ زکام (بلغمی)، سینے میں جلن تیزابیت، گیس (بادی)اور پیٹ ، نظام ِ ہضم، جگر، پتے (صفراوی)کے مسائل پیدا ہوتے ہیں۔ جسم کے ان مزاج کو متوازن رکھنے اور کئی امراض سے حفاظت کے لئے نیم گرم اور ہلکا گنگنا پانی مفید مانا جاتا ہے قدیم طب سے نیم گرم پانی کے کچھ نسخے پیش ہیں:
بلغمی امراض:
کھانسی، نزلہ زکام اور سینے کی جکڑن کی صورت میں ، یہ نسخہ تیّار کرنے کے لیے پانچ سے 10 منٹ کے لیے ایک برتن میں دو لیٹر پانی اُبال لیں۔ ایک بار جب پانی میں اُبال آنا شروع ہوجائے تو برتن کو چولہے سے اُتار لیں اور اِس میں دو سے تین تُلسی کے پتوں کے ساتھ ساتھ ادرک کے باریک کترے ہوئے چند ٹکڑے، ایک چوتھائی چمچ زیرا اور آدھا چمچ سونف کو ملالیں ۔ اِن اجزاء کو گرم پانی میں اچھی طرح مکس کر لیں اور ایک تھرماس میں بھر کر رکھ لیں۔ دن بھر میں اِس کے چھوٹے چھوٹے گھُونٹ لیتے رہیں۔
بادی امراض:
گیس کے امراض خصوصاْ سینے میں جلن، تیزابیت، گیسٹرک کی صورت میں ، ایک برتن میں دو لیٹر پانی اُبال لیں۔ ایک بار جب پانی میں اُبال آنا شروع ہوجائے تو برتن کو چولہے سے اُتار لیں اور اِس میں پودینے کی تین پتیوں کے ساتھ آدھا چمچ سونف اور ایک چوتھائی چمچ ریشہ خطمی (گلِ خطمی پودے کی جڑ) Marshmallow Root ، کو ملالیں ۔ اِن اجزاء کو گرم پانی میں اچھی طرح مکس کر لیں اور ایک تھرماس میں بھر کر رکھ لیں۔ دن بھر میں اِس کے چھوٹے چھوٹے گھُونٹ لیتے رہیں۔
صفراوی امراض:
نظامِ ہاضمہ، خصوصاْ پیٹ ، جگر، پتّے اور مثانے کے امراض کی صورت میں ، ایک برتن میں دو لیٹر پانی اُبال لیں۔ ایک بار جب پانی میں اُبال آنا شروع ہوجائے تو برتن کو چولہے سے اُتار لیں اور اِس میں ایک چوتھائی چمچ سونف، ایک لونگ اور گلاب کی دو کلیوں کو اچھی طرح مکس کر لیں اور ایک تھرماس میں بھر کر رکھ لیں۔ دن بھر میں اِس کے چھوٹے چھوٹے گھُونٹ لیتے رہیں۔
چند احتیاطیں ضروری ہیں….
یہاں ہم نیم گرم پانی کا استعمال لکھ رہے ہیں، لہٰذا دھیان رکھیں کہ پانی کا درجہ حرات اتنا زیادہ نہ ہو کہ آپ اپنی جلد کو جلا بیٹھیں، پانی کو نیم گرم اور ہلکا گُنگنا ہونے کے بعد ہی استعمال کریں۔
نیم گرم پانی…. کتنا گرم؟ :
جب ابلتے ہوئے پانی میں جھاگ آنا بند ہوجائے ، پانی آدھا یا تین چوتھائی بچ جائے اور جراثیم سے صاف ہوجائے تو اس طرح کے پانی کو آیوروید کی طبی اصطلاح میں ‘‘اُشنیدک ’’پانی کہا جاتا ہے۔ قدیم طب کے مطابق یہ پانی خالص (جراثیم سے پاک ) مانا جاتا ہے ۔ ابالنے کے بعد اس پانی کو تھوڑا ٹھنڈا یا ہلگا گُنگُنا کرکے پینے سے کئی طبی فوائد حاصل کیے جاسکتے ہیں۔
نیم گرم پانی پینے کا مناسب طریقہ
صبح بستر سے اُٹھتے ہی چار گلاس نیم گرم یا ہلکے گنگنے پانی کے پئیں، اگر چار گلاس ممکن نہ ہوں تو ایک یا دو گلاس ضرور پئیں۔
گرم پانی نہیں پئیں جب….
ماہرین کے مطابق بعض مواقعوں پر گرم پانی پینا نقصان دہ ہوسکتا ہے مثلاً بخار میں، جسم میں جلن، تپش، ہیٹ اسٹروک، چکر آنے، دست کی صورت میں گرم پانی کا پینا منع ہے۔ موسم گرما میں خاص طور پر دوپہر کے وقت گرم پانی نہ پئیں۔ سخت مشقت کے کام کرنے اور بھاری بھرکم ورزش کسرت اور بھاگ دوڑ کرنے کے فوراً بعد بھی گرم پانی پینا نقصان دہ ہوسکتا ہے، کیونکہ اس سے آپ کے جسم کا درجہ حرارت مزید بڑھ سکتا ہے۔