موسم برسات ہماری صحت پر خوش گوار اثرات مرتب کرتا ہے مگر بعض اوقات تھوڑی سی بے احتیاطی بہت سے امراض کا سبب بھی بن جاتی ہے خاص طور پر چھوٹے بچے اس سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔ ان میں نزلہ، زکام، بخار اور پیٹ کے امراض قابل ذکر ہیں۔
اسی لیے کہا جاتاہے کہ ….
‘‘مشکلات سے محفوظ رہنے کے لیے تدبیر سے کام لینا ضروری ہے ۔’’
طبی ماہرین نے مون سون بارشوں کے موسم میں آلودہ پانی سے پیدا ہونے والی بیماریوں سے بچوں کو محفوظ رکھنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ گرمی، حبس اور پسینے کی زیادتی سے بچے زیادہ متاثر ہوتے ہیں جبکہ اس موسم میں نزلہ زکام اور کھانسی بھی شدید نوعیت کی ہوتی ہے۔
بچوں کو جو خوراک بھی کھلائیں وہ اچھی طرح پکی ہوئی ہونی چاہیے۔ دن اور رات کے وقت بچوں کو معمول سے زیادہ ابلا ہوا صاف پانی پلانا چاہے تاکہ پسینے کی زیادتی سے بچوں کے جسم میں پانی کی کمی نہ ہو، گندے پانی میں نہانے یا بارش میں باہر نکلنے سے گریز کیا جائے کیونکہ اس دوران وائرس کے حملے کے امکانات 90فیصد زیادہ ہوتے ہیں۔
اس موسم میں بچوں کے ناخن فوری طور پر کاٹنے چاہیں کیونکہ برسات کے موسم میں جسم پر سب سے زیادہ تیزی سے جراثیم ناخنوں کے اندر بسیرا کرتے ہیں۔
تلی ہوئی اور کراری مصالحے دار اشیاء بچوں سے دور رکھیں ۔
ان غذاؤں کی وجہ سے گیسٹرو ، ہیضہ اور ٹائیفائڈ کے امکان بڑھ جاتے ہیں ۔ طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ اس موسم میں نہاتے ہوئے بچے پانی پی جاتے ہیں ۔ اس لیے بچوں کو خود نہلانا چاہیے اور خوراک کے ساتھ پانی پلانا چاہئے تاکہ غذا کو ہضم ہونے میں زیادہ دیر نہ لگے۔ خوراک میں چاول اور گندم سے بنی غذائیں زیادہ استعمال کریں۔ غذا کوشش کریں کہ تازہ ہو اور ایک مرتبہ اتنی تیار کریں کہ ایک ہی وقت چلے…
اس کے علاوہ بچوں کے لیے چند احتیاطی تدابیر یہ بھی ہیں۔
پانی ابال کر پیجیے
گھروں میں پائپ لائنوں میں جو پانی آتا ہے، اسے اُبال کر پینا چاہیے۔
کوڑے کے ڈھیر
کوڑا کرکٹ کا جمع ہونا ویسے بھی صحت کے لیے نقصان دہ ہے، مگر موسم برسات میں اس بات کا خاص خیال رکھیے کہ گھر میں، گھر کے باہر، گلی میں یا محلے میں کوڑا کرکٹ کا ڈھیر جمع نہ ہو۔
کوڑے کرکٹ کے ان ڈھیروں میں پانی پڑنے سے ان میں کیڑے اور جراثیم پیدا ہونا شروع ہوجاتے ہیں اور امراض پھیلنے لگتے ہیں۔
کوڑا کرکٹ کے ساتھ ساتھ ادھر ادھر تھوکنے، سبزیوں اور پھلوں کے چھلکے جگہ جگہ پھینکنے سے بھی احتراز کیا جانا چاہیے۔ پھلوں کے چھلکے پھسل کر گرنے کی وجہ سے زخموں کا باعث بنتے ہیں۔ اس کے علاوہ ان پر مکھیاں بھی جمع ہوجاتی ہیں۔
زخموں کا خیال رکھیے
ہر موسم میں بچوں کے زخموں کا خیال رکھنا چاہیے اور زخموں کی صفائی کا اہتمام کرنا چاہیے، مگر موسم برسات میں زخموں کو خصوصی توجہ کی ضرورت ہوتی ہے۔ بارش کے میں زخموں میں بہت جلد پیپ پڑجاتی ہے اور زخم جلد درست بھی نہیں ہوتے۔
بارش میں بہت زیادہ بھیگنا
بچوں کو بارش میں بھیگنا اچھا لگتا ہے لیکن زیادہ دیر تک بارش میں بھیگنے سے بچے زکام اور بخار میں مبتلا ہوسکتے ہیں، ساتھ ہی اس سے بال ٹوٹنے کا مسئلہ بھی بڑھ جاتا ہے، بارش میں بھیگنے کے بعد بچوں کو صاف پانی سے ضرور نہلانا چاہیے۔
پانی کا استعمال کم کرنا
اکثر بچے اس گیلے موسم میں پانی کم پیتے ہیں، اس طرح ڈی ہائڈریٹس ہوسکتا ہے، اور ڈیہائڈریشن بلڈ پریشر کی سطح، جسم میں توانائی اور دورانِ خون کے مسائل کا سبب بن سکتا ہے۔ بارش کے موسم میں بچوں کو بھرپور مقدار میں پانی کا استعمال کرائیں۔
گیلے اور گندے کپڑے پہننا
بارش کے موسم میں گیلے یا گندے کپڑے پہننے سے اسکن ریشز جیسی جلد سے متعلق مسائل ہوسکتے ہیں کیونکہ گیلے کپڑوں میں بیکٹیریا اور پھپھوندیاں بہت جلد لگتی ہیں۔
انفیکشن کی علامات نظر انداز نہ کیجیے
مون سون کے دوران بچوں اور بڑوں میں آنکھوں اور کانوں میں انفیکشن ہونا بہت ہی عام ہیں، ان علامات کا نظر انداز کرنا خطرناک ہو سکتا ہے، اگر بچوں کی آنکھ میں لالی یا کان میں درد جیسی علامات دکھائی دیں تو فوری طور پر ڈاکٹر سے رابطہ کریں ۔
حفظان صحت کے اصول
حفظان صحت برقرار رکھنے کا مطلب صرف یہ نہیں ہے کہ کھانا کھانے سے پہلے اور بعد میں ہاتھوں کو دھونا ہے، بلکہ بارش میں بھیگ جانے کے بعد پیروں کو دھونا بھی ضروری ہے، ہاتھوں کی طرح پیر بھی نقصان دہ بیکٹیریا سے متاثر ہو کر مون سون بیماریوں کا سبب بن سکتا ہے۔