Notice: Function WP_Scripts::localize was called incorrectly. The $l10n parameter must be an array. To pass arbitrary data to scripts, use the wp_add_inline_script() function instead. براہ مہربانی، مزید معلومات کے لیے WordPress میں ڈی بگنگ پڑھیے۔ (یہ پیغام ورژن 5.7.0 میں شامل کر دیا گیا۔) in /home/zhzs30majasl/public_html/wp-includes/functions.php on line 6078
والد بیٹی کے رول ماڈل – روحانی ڈائجسٹـ
اتوار , 3 نومبر 2024

Connect with:




یا پھر بذریعہ ای میل ایڈریس کیجیے


Arabic Arabic English English Hindi Hindi Russian Russian Thai Thai Turkish Turkish Urdu Urdu
Roohani Digest Online APP
Roohani Digest Online APP

والد بیٹی کے رول ماڈل

گھر میں سناٹا تھا دو ننھی منی بچیاں خاموشی سے بیٹھی کسی کا انتظار کر رہی تھیں…. آخر وہ وقت آتا ہے، بیٹیوں کے والد کا گھر میں داخل ہوتے یہ شور شرابے خوشیوں کے قہقہوں سے استقبال ہوتا ہے۔ ایک بیٹی ہاتھ سے بیگ لے کر رکھتی ہے تو دوسری جلدی سے پانی کا گلاس لاکر دیتی۔ گھر میں لائٹ نہ ہونے کی وجہ سے دونوں بیٹیاں بابا کو جلدی جلدی اخبار سے ہوا کرتی ہیں۔ دونوں جلدی جلدی سارے دن کی روداد سنانے کی کوشش میں ایک دوسرے پر سبقت لے جانے کی کوشش کرتی ہیں۔ ان کی والدہ پیار سے انہیں سمجھاتی ہیں۔
دیکھو….! آپ کے بابا کہیں جا تو نہیں رہے انہیں فریش ہونے دو۔ بڑی بیٹی جلدی سے بابا کو چپل لاکر دیتی ہے۔ والد بیٹیوں کی محبت میں سارے دن کی تھکان بھول جاتے ہیں۔
بیٹیوں کا فطری طور پر والد کی طرف زیادہ جھکاؤ ہوتا ہے۔ اگر والد بیٹی کے ساتھ اچھے روابط رکھتے ہوں ، اس کی بات غور سے سنتے ہوں ، اس کے لیے رول ماڈل بن کر دکھاتے ہوں، اپنی بیٹی پر فخر کرتے ہوں اور اس کی زندگی میں اہم ترین حیثیت کے حامل ہوں توپھر جان لیں کہ والد کی محنت کبھی ضائع نہیں جائے گی۔
والد اپنی بیٹی کی صورت میں ایک بہترین، بااعتماد، حوصلہ مند، بلند ہمت اور پُرعزم شخصیت سے معاشرے کو نواز سکتے ہیں۔
باپ اپنی بیٹی سے جس قدر محبت کرتا ہے، بیٹی بھی جواب میں انہیں احساس تفاخر کے مواقع فراہم کرتی ہے۔
بیٹی اپنے والد کو دنیا کی اہم ترین ہستی تصور کرتی ہے، جس کا اندازہ ایک دس سالہ بچی کے ان خیالات سے بخوبی ہوسکتا ہے جو اپنی تحریر کردہ نظم میں کہتی ہے کہ ….میرے والد دنیا کے سب سے عظیم والد ہیں،
وہ جب بھی کسی کھیل میں حصہ لیتے ہیں تو ضرور فتح یاب ہوتے ہیں۔
وہ دنیا کے طاقتور ترین انسان ہیں جو کسی بھی معروف باکسر یا ریسلر کو ایک ہاتھ سے بھی ہراسکتےہیں۔ آپ کسی بھی ڈاکو کا نام لیں وہ اسے آسانی سے مار سکتے ہیں۔
وہ اس قدر ہینڈ سم ہیں کہ انہیں کسی مشہور ہیرو کے مقابلے میں بھی کھڑاکیا جاسکتاہے….
آخر میں بیٹی کہتی ہے کہ اس بات کا ثبوت چاہیے تو بس مجھے دیکھ لیں!
چند الفاظ پر مشتمل اس نظم میں جس کا ترجمہ یہاں پیش کیا گیا ہے۔
ایک بیٹی کے ان احساسات کی ترجمانی ہے، جو وہ والد کے بارے میں رکھتی ہے۔
اہم ترین شخصیت :
والد اپنی بیٹیوں کے لیے اہم ترین شخصیت ہوتے ہیں۔ بیٹیاں اپنے والد سے بہت محبت کرتی ہیں۔ بیٹیوں کے دل میں والد کی بہت قدر اور تعظیم ہوتی ہے۔ بیٹیاں اپنے والد کی خدمت کرنا چاہتی ہیں، اپنے والد کو خوش دیکھنا چاہتی ہیں۔ والد کی ذرا سی تکلیف پر بیٹیاں بہت بےچین اور پریشان ہوجاتی ہیں۔ ہر والد کو اس حقیقت کا احساس ہوناچاہیے۔
بیٹی یہ بھی جاننا چاہتی ہے کہ اس کے والداس سے کس قدر محبت کرتے ہیں۔ عمر کے ساتھ ساتھ والد کی محبت اور شفقت کا احساس بیٹی کو مزید پُراعتماد اور باہمت بناتا ہے۔
بیٹی کی بات بغور سنیں:
کوئی باپ بیٹی کی توجہ حاصل کرنا اور اس سے روابط کی بہتری چاہتا ہے تو اس کی بات بغور سنے۔
رول ماڈل بنیں:
ایک نو عمر لڑکی کا کہنا تھا کہ ‘‘میرے والد میرے رول ماڈل ہیں، میں دنیا کے تمام افراد کا موازنہ ان سے کرتی ہوں۔ وہ سب سے زیادہ پیار کرنے والے، قابل بھروسہ، سراہنے کے لائق اور متحمل مزاج انسان ہیں۔ وہ میرے لیے ماڈل کی حیثیت رکھتے ہیں۔ بیٹی کا کہنا تھا کہ اپنے والد کے ساتھ اس مستحکم رشتے نے مجھے حوصلہ اور ہمت ہی نہیں دی بلکہ ایک درست سمت بھی عطا کی ہے۔ ’’
زیادہ تر لڑکیاں والد کو ایک ہیرو کے طور پر دیکھتی ہیں۔ والد کا بیٹی کےساتھ رویہ اس بات کا تعین کرتا ہے کہ وہ بیٹی اپنی سوچوں کو کہاں تک وسعت دے سکتی ہے۔
تنقید کرتے رہنے والا سخت گیر باپ بیٹی میں خود اعتمادی پیدا نہیں ہونے دیتا۔
صحت مندانہ روابط کے ساتھ پرورش:
اگر کسی لڑکی نے والد کی طرف سے حوصلہ افزائی کے ساتھ صحت مندانہ روابط رکھتے ہوئے پرورش پائی ہوگی تو وہ دیگر تمام رشتوں سے بھی اسی قسم کی توقعات کرے گی۔ اس طرح وہ دوسروں کے ساتھ بھی اخلاق و مروت سے پیش آئے گی لیکن اگر اسے والد سے محض ڈانٹ ڈپٹ کے ساتھ ہی عدم تحفظ کا احساس ملا ہوگا تو وہ مستقبل میں بھی خوف زدہ رہے گی۔
تعلیم اور کیریئر پر اثر:
لڑکی کی تعلیم اور کیریئر کو کامیابی سے ہمکنار کرانے میں والد کا اثر زیادہ ہوتا ہے۔ یہ بھی دیکھنے میں آیا ہے کہ بیٹی تعلیمی اعتبار سے والد کے نقش قدم پر چلنے کی کوشش کرتی ہے اور اس کی یہ خواہش بھی ہوتی ہے کہ اسی شعبے کو اپنائے جس میں اس کے والد نے کوئی اچھا مقام حاصل کیا ہو۔
ایک سینئر صحافی کا کہنا ہے کہ ‘‘جب میں اپنی بیٹی میں وہ صلاحیتیں ابھرتی ہوئی دیکھتا ہوں جنہوں نے مجھے ایک صحافی کے طور پر ناموری عطا کی تو میرا سر فخر کے احساس سے بلند ہوجاتا ہے۔
زیادہ وقت ساتھ گزاریں:
حال ہی میں ہونے والے ایک سروے میں بیٹیوں کا یہ کہنا ہے کہ وہ اپنےوالد کے ساتھ زیادہ سے زیادہ وقت گزارنے کی خواہش مند ہیں۔
بیٹی کی پرورش کوئی آسان نہیں، بڑا کٹھن کام ہے۔ بیشتر والد سمجھتے ہیں کہ بیٹی کی پرورش کی تمامتر ذمہ داری اس کی ماں پر ہے۔ بیٹی کو والد کی بھی اتنی ہی ضرورت ہے جیسے کہ ماں کی ہوتی ہے۔
مجھے تم پر فخر ہے:
اگر والد اپنی بیٹی سے یہ کہیں کہ ‘‘وہ تمام کامیابیاں جو تم نے حاصل کی ہیں مجھے ان پرفخر ہے’’ تو یہ ایک خصوصی بات ہوگی۔ اس سے جب یہ کہیں گے کہ ‘‘میری نگاہ میں تمہاری اہمیت بہت زیادہ ہے’’ تو اس کا چہرہ خوشی سے دمکنے لگے گا، اس کے چہرے پر ایک احساس تفاخر پیدا ہوگا کہ اس کےوالد، یعنی اپنے ہیرو اور رول ماڈل کے لیے وہ کس قدر اہمیت کی حامل شخصیت ہے۔

یہ بھی دیکھیں

پرورش ۔ اپنے بچوں کو پُراعتماد بنائیے…. 6

محمد زبیر ، وجیہہ زبیر قسط نمبر 6     اس حصے میں بچوں کی …

برسات میں بچوں کی نگہداشت ضروری ہے!

  موسم برسات ہماری صحت پر خوش گوار اثرات مرتب کرتا ہے مگر بعض اوقات …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے