بچے ضدی کیوں ہوجاتے ہیں….؟
بچے کی شخصیت مضبوط کیسے بنائی جائے….؟
والدین کا، بڑے بہن بھائیوں کا اور سب اہل خانہ کا دل چاہتا ہے کہ خاندان کے نئے رکن چھوٹے بچے کے ساتھ لاڈ پیار کیا جائے۔ بچے کے ساتھ اچھا، پیار بھرا برتاؤ بچے کی جذباتی ضرورت ہے تاہم اس لاڈپیار میں توازن ہونا چاہیے۔ والدین کی کوشش یہ ہو کہ لاڈپیار کے اثرات مثبت ہوں۔
لاڈ پیار زیادہ ہوجانے سے بچے پر برے اثرات ہوسکتےہیں، اس کی شخصیت کم زور ہوسکتی ہے۔ بچے کی شخصیت مضبوط بنانے کے لیے ضروری ہے کہ اسے نہ سننے کا عادی بھی بنایا جائے۔
بچے کے ساتھ برتاؤ میں یہ طے کرلیا جائے کہ اس کی بعض باتیں یا فرمائشیں مان لی جائیں گی، بعض فرمائشوں پر بچے کو نہ کہا جائے گا اور بعض فرمائشیں مشروط Conditionalمانی جائیں گی۔ یعنی تم یہ کام کردو تو ہم تمہاری بات مان لیں گے۔
والدین اور گھر کے بڑوں کی طرف سے ایسا طرز عمل بچے کو ضدی بننے سے محفوظ رکھے گا۔
اولاد کی اولاد بہت زیادہ پیاری ہوتی ہے۔ دادا دادی ، نانا نانی کی طرف سے بچوں کو بہت پیار ملتا ہے۔ بزرگوں کی طرف سے بچے کو ملنے والے پیار کو بھی مثبت اور تعمیری ہونا چاہیے۔ بچے کی اچھی تربیت کے لیے ایک اہم نکتہ یہ ہے کہ بچے کی جس بات پر بچے کے والد یا والدہ نہ کردیں اس بات پر دادا یا دادی کو ہاں نہیں کرنا چاہیے۔ یعنی دادا یا دادی کو بچے کے والدین کی بات کو ویٹو نہیں کرنا چاہیے۔ ایسا کردینے سے بچہ اپنے والدین کو سخت گیر اور دادا یا دادی کو اپنا ہمدرد سمجھنے لگتا ہے۔ اس طرز عمل سے بچے کے ذہن پر منفی اثرات ہوتے ہیں۔
ڈاکٹر وقار یوسف عظیمی لکھتے ہیں کہ….
میری دعا ہے کہ سب والدین کو اولاد کی طرف سے بہت خوشیاں ملیں۔ والدین کی اچھی تربیت کے زیر اثر آج کے بچے کل بہت مضبوط شخصیت کے حامل بنیں۔ ان بچوں کی اچھی سوچ اور تعمیری کاموں سے والدین کا، خاندان کا اور ملک و قوم کا نام خوب روشن ہو۔ آمین
والدین کی اچھی تربیت کے اثرات اس طرح ظاہر ہوں کہ آنے والے برسوں میں ان کے ذریعے خیر خوب پھیلے۔آمین
Dr Waqar Yousuf Azeemi
ڈاکٹر وقار یوسف عظیمی