آپ کی شخصیت کا رنگ کیا ہے….؟
آپ کی کامیابی کس رنگ سے وابستہ ہے….؟
کون سا رنگ آپ کے موڈ کو خوش گوار بناسکتا ہے….؟
آپ کے تعلقات کس رنگ کی وجہ سے بہتر یا خراب ہوسکتے ہیں ….؟
یہ اور اس موضوع پر بہت کچھ روحانی ڈائجسٹ میں نئے سلسلہ وار مضمون کلر سائیکلوجی میں زندگی پر رنگوں کے اثرات کے بارے میں جانیے اور صحت ، حسن ، خوشیوں اور کامیابیوں کی طرف قدم بڑھائیے
قسط 9
کیرئیر کو نقصان پہچانے والے منفی اثرات
‘‘آپ نے یہ واس یہاں کیوں رکھ دیا ۔اس کی جگہ یہاں ہے’’۔
شانزے نے گلدان میں سجے تازہ پھولوں کی سجاوٹ کو تھوڑا سا مزید سنوارتے ہوئے ٹیبل کے کارنرپر ایک خوبصورت ویلکم کارڈ کے ساتھ رکھ دیا۔
‘‘مجھے یقین ہے ۔ ہمارے نئے مینجر صاحب اپنے ایفیشنیٹ اسٹاف سے متاثر ہوئے بغیر نہیں رہ پائیں گے ’’۔خرم خوب چمکتے دمکتے آفس اور شانزے کے ہاتھ میں پھولوں کے گلدستے کو دیکھتے ہوئے بولا۔
اتنے میں گارڈ نے نئے مینجر صاحب کے آنے کی اطلاع دے دی تھی ۔
سب مستعد ہوکر اپنی اپنی ٹببل پر پہنچ گئے ۔ خرم اور شانزے انہیں ویلکم کرنے گیٹ پر کھڑے ہو گئے ۔
‘‘السلام علیکم!’’ خرم نے سلام کیا
‘‘ویلکم سر۔ ’’شانزے نے گلدستہ آگے بڑھا دیا
‘‘ہیلو،’’ ایک اسٹرکٹ اور بے تاثر چہرے کے ساتھ سلام کا جواب دے کر گلدستہ قبول کیا گیا۔
ہال میں موجود تمام لوگوں کی نظریں ان پر ٹکی ہوئی تھیں ۔وہ سیدھے اپنے کیبن کی جانب بڑھ گئے۔
پیچھے پیچھے تقریباً دوڑتے ہوئے پیون نے ساتھ ساتھ آفس میں گھسنے کی کوشش کی ۔مگر ان کی رفتار سب میں تیز تھی ۔
پیون نے جلدی سے ہاتھ میں اٹھایا ہوا بیگ سائیڈ پر رکھا اور دوسرے ہاتھ میں پکڑ الیپ ٹاپ ٹیبل پر رکھ کر مستعدی سے کھڑا ہوگیا۔
‘‘آپ نے ڈسٹنگ نہیں کی کیا….؟ ’’ انہوں نے ٹیبل کے شیشے پر لگی ہلکی سی ڈسٹ کو انگلی سے صاف کرتے ہو ئے پیون کو گھورا
‘‘جی کی ہے ’’۔وہ گڑ بڑا گیا
‘‘ یہ دیکھیں یہ کیا ہے۔یہ اتنی سی ڈسٹ بھی ہمارا سارا امیج Spoil کر د یتی ہے ۔مجھے پورے آفس کا ایک کونا ایک شیشہ چمکتا ہوا نظر آنا چاہیئے ’’۔ وہ سختی سے بولے ۔
‘‘پتہ ہے ناں آپ کو first impression is the last impression.۔ ’’ اس بار انہوں نے اپنے اسٹنٹ مینیجرکو گھورا ۔
‘‘ٹرو ُ سر ’’۔ خرم نے سر ہلا کر بولا۔
‘‘سیکرٹری کوبھیجئے ’’۔نوید الدین صاحب نے اپنی نظرسیل فون پر جھکا لیں تھیں ۔
‘‘ یار…. یہ نیا منیجر تو بہت اسٹرکٹ ہے۔ پروموشنز پر تو فاتحہ پڑھ لو’’۔اس نے دعا کے انداز میں ہاتھ اٹھاتے ہوئے کہا۔
‘‘او یار تم پروموشن کو رو رہے ہو مجھے تو ون پرسنٹ انکریمینٹ بھی نظر نہیں آرہا’’۔ خرم جھوٹ موٹ ہاتھوں سے آنکھوں کے اوپر سایہ سا بناکر دور تک کچھ دیکھنے کی ایکٹنگ کرتے ہوئے بولا۔
‘‘ پتا نہیں ڈیفنیس برانچ کا کیاحال کیا ہوگا’’۔
‘‘نہیں یار وہاں کے اسٹاف نے تو پرزور سفارش کی تھی انہیں روکنے کی ’’۔
‘‘بہت لینییٹ ، کالم، اینڈ جوائے فُل پرسنلٹی ہیں ۔ ہاں صفائی کے معاملے میں تھوڑے ….’’ فہد نے اپنے ریسورسس سے حاصل کی گئی انفارمیشن سامنے رکھ دیں ۔
خرم کا منہ بن گیا۔
‘‘غلط فہمی ہے تم لوگوں کی ۔اور فہد تم تو اپنے ریسورسس بدل لو یار۔بالکل ہی جھوٹی انفارمیشن ہے’’۔خرم تو جیسے برس پڑا۔
اسے اپنی پروموشن کی بہت فکر تھی۔
‘‘وہیں رہتے تواچھا تھا’’۔ پیون بڑبڑایا
‘‘ پروموشنز کہیں نہیں گئیں فرینڈز ، وہ یہیں ہے’’ ۔شانزے بڑے اعتماد سے لہجے میں بولی۔
دونوں نے اسے گھورا
‘‘رئیلی سچ کہہ رہی ہوں ۔دیکھو جب اپنے ایفیشینٹ اسٹاف سے ملیں گے۔تو پھر انہیں اپریزل اے گریڈز میں اپروو کرنے ہی ہوں گے ’’۔
‘‘تم ہی رہو اس خوش فہمی میں ۔میرا سات سال کا تجربہ کہتاہے کہ یہ مینیجر ہمیں بہت بھاری پڑنے والا ہے ’’۔خرم بیزاری سے بولا
‘‘لیٹس سی…. ٹی بریک کے بعد سب کو بلایا ہے آفس میں ’’۔شانزے کہتے ہوئے اپنے کیبن میں سیٹ سنبھالتے ہوئے بولی
‘‘اور ہاں صابر !’’اس نے شیشے کو رگڑتے ہوئے پیون کو آواز دے کر کہا۔ ‘‘مینیجر صاحب کے لئے کافی اچھی سی بنوائیے گا۔ود آؤٹ شوگر’’۔
first impression is the last impression.، خرم نے دل ہی دل میں ان کی کہی ہوئی بات دہرائی اور اس بات کو اچھی طرح ذہن نشین کر لیا کہ نوید صاحب کے آگے بڑا محتاط ہو کر چلنا پڑے گا۔
نوید الدین کا اپنے آفس میں بحیثیت برانچ مینیجر آج پہلا دن تھا۔ ان کے تمام اسٹاف ان کو Warm Welcome دینے کے لیے نہایت پر جوش نظرآ رہے تھے۔ وہ جتنا خوش اپنے پچھلے مینیجر سے تھے ایسا ہی خوشگوار ماحول وہ نوید الدین صاحب کے ساتھ بھی رکھنا چاہ رہے تھے۔مگر خلاف توقع نوید صاحب کی شخصیت ایسی نظر نہ آئی۔ نوید اتنے روکھے، خشک مزج نہ تھے ۔ مگر کچھ عرصے سے انہیں لوگوں کے ناگوار رویوں کا سامنا کرنا پر رہاتھا۔تلخ کلامی ہوجاتی۔ وہ میٹنگ میں تھک جاتے۔ بے وقت لنچ مسلسل کام کا دباؤ اور پھر زندگی کے چند جذباتی دھچکوں نے انہیں روکھا اور درشت بنانا شروع کردیا تھا۔
پیون گرم گرم کافی نوید صاحب کے آگے رکھ کر جلدی سے دبے قدموں باہر نکلنے لگا کہ اکاؤنٹس کی تفصیلات کے لیے خرم کو یاد کیا گیا۔
یاد ہے جب سرفراز صاحب کو پیون کافی دیتاتھا۔ تب وہ ہم سب کے لیے بھی بنواتے تھے۔
‘‘ How Rude ’’خرم نے یہ کہتے ہوئے اکاؤنٹس کی فائل ہاتھ میں لیے ان کے کیبن کی جانب جا رہا تھا۔
نوید صاحب نے پہلے دن ہی اپنے Reserved Behavior سے سب کو ہائی الرٹ اور مایوس کر دیا تھا۔
****
‘‘سر ! یہ آپ کے لیے’’۔شانزے نے جھجھکتے ہوئے ایک Cardنوید صاحب کی طرف بڑھا دیا۔
‘‘What is this?’’ نوید صاحب روکھائی سے پوچھا:
شانزے جھجکی اور پھر ڈرتے ڈرتے بولی ‘‘سر یہ میری شادی کا کارڈ ہے’’۔
‘‘ آپ نے مس ارم کو اپنی ڈیوٹی سمجھا دیں ’’۔
‘‘جی سر اور آپ کو ضرور آنا ہے’’۔ شانزے نے ہمت کرکے کہا:
‘‘ہم ….’’ نوید صاحب نے بدستور اپنی نگاہ لیپ ٹاپ پر جمائے رکھی اور کارڈ سائیڈ پر رکھ دیا۔
شانزے کو اس رویے کی ہر گز امید نہ تھی۔ کم از کم مبارک باد تو دے سکتے تھے ۔
جی جناب اس کے بجھے بجھے چہرے سے باہر آتے دیکھ کر فہد اور کرم کے چہرے پر مسکراہٹ آگئی ۔
‘‘مس ایفیشنٹ’’۔ فہد آہستہ سے بولا۔
مگر شانزے کو اپنی جاب کی فکر ہوگئی تھی۔ ‘‘کہیں ایک مہینے کی چھٹی اسے بھاری نہ پڑ جائے ۔اگر واپسی پر نو ویکنسی کا بورڈ ملا تو….’’ وہ گھبرائی ۔
ویسے عقلمندی کا تقاضہ یہی ہے کہ تم ان سے ایسی کوئی امید نہ رکھو۔ خرم نے جواب میں شانزے کو سچائی سے آگاہ کر دیا۔
‘‘You are absolutely right’’. شانزے نے بھی سچائی کو جلد ہی قبول کر لیا۔
شانزے بولی ‘‘کیا انہیں کسی نے بتایا نہیں کہ ایک اچھی آرگنائزیشن چلانے کے لئے مینجر سپورٹ اور ٹیم ورک کتنا ضروری ہے ۔سرفراز صاحب تو کہتے تھے کہ اچھا مینیجر وہ ہوتا ہے جو اپنے اسٹاف سے کام لینے کے لئے حکم دینے کے ساتھ ساتھ ٹیم ورک اور ان کی ضروریات کا خیال بھی رکھے’’۔
شانزے کی یہ باتیں سن کر خرم ہنسنے لگا۔
درحقیقت ایسابالکل نہیں تھا۔ نوید صاحب یہ سب باتیں بہت اچھی طرح جانتے تھے۔ مگر پھر بھی نہ جانے کیوں ان کے رویے میں حد درجہ تبدیلی واقع ہو رہی تھی جو خود ان کے کیرئیر میں بے حد نقصان دہ ثابت ہو سکتی تھی۔ نوید صاحب کو احساس تھا کہ وہ اب پہلے سے زیادہ تلخ ہوتے جارہے ہیں ۔ان کی طبیعت بھی اکثر سست رہتی۔کبھی دل پردباؤ تو کبھی پیٹ میں گڑ بڑ ۔اکثر آنے والے کسٹمر سے بھی سختی سے بات کرتے ۔یہ جانتے ہوئے بھی کہ بحیثیتِ مینجر خوش اخلاقی ان کی فیلڈ کی بنیادی ضرورت اور ذمہداری ہے۔ مگر شاید وہ اپنا رویہ نہ چاہ کر بھی بدل نہیں پارہے تھے ۔
شانزے کی شادی، خرم کی پروموشن، کوئی بھی get together ہو یا پھر کسٹمر سے ملاقات ہر جگہ مینیجر صاحب اپنے اسٹاف کو مطمئن رکھنے اور ان کو سپورٹ کرنے میں ناکام رہے۔رفتہ رفتہ ایک مہینے میں ہی کسٹمر کی شکایات موصول ہونی شروع ہوگئیں۔ اسٹاف کی ایفیشنسی وہ نہ رہی جو تھی۔ ہیڈ آفس کو اب اس برانچ کی شکایات موصول ہونے لگیں ۔ کسٹمر وزٹ میں واضح کمی نے ہیڈ آفس کو بھی ایکشن لینے پر مجبور کردیا۔ پھر انویسٹی گیشن کے بعد برانچ کی ریپورٹیشن اور کسٹمرز کی Satisfactionکو بر قرار رکھنے کے لیے نئے مینیجر کو بھیجنا پڑا۔
کیا آپ بھی کسی ذمہ دار پوزیشن پر ہیں ….
کیا آپ کے رویے میں بھی کچھ ایسا ہی روکھاپنہے؟ ….
کیا آپ بھی ا ب جلد بیزار ہو جاتے ہیں….
خوامخواہ کا غصہ یا طیعت میں الجھن محسوس کرتے ہیں ….
دماغ ہر وقت کام میں الجھا رہاتا ہے ….
مگر ایک اچھی پوزیشن ہونے کے بوجود آپ اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے میں الجھ رہے ہیں؟….
کیا اب آپ کولوگوں سے ملنا اچھا نہیں لگتا….
یا آپ اپنی بات صحیح طرح سمجھا نہیں پا رہے ….
یہ روکھا پن اور بیزاری اعتماد کی کمی بھی ہوسکتی ہے۔ جسے قبول کرنا آسان نہیں ۔
جو بات قابلِ غور ہے ۔وہ یہ کہ اگر ایک شخص اپنی صلاحیتوں کی بل پر کسی مقام پر پہنچتا ہے اور پھر کسی مقام پر وہ صلاحیتیں معدوم ہونے لگیں ۔تو یقینا اس کا موجب بیرونی دنیا ہی نہیں بلکہ آپ کی اپنی شخصیت اورباطن میں بھی ہے۔ یقیناً آپ کے اندر کچھ ایسی تبدیلیاں واقع ہو رہی ہیں۔ جن کے منفی اثرات آپ کی صحت اور شخصیت پر اثرانداز ہوکرآپ کے تعلقات اور کیرئیر کو نقصان پہنچا نے کا سبب بن رہے ہیں ۔
کلر سائیکالوجی ا سکے بارے میں بتاتی ہے کہ ایسے افراد میں رنگ و روشنی کی ترسیل میں رکاوٹ پیدا ہونے لگے۔ تب سولر پلیکس ، ہارٹ انرجی بٹنز متاثر ہوتے ہیں جو زرد، سبز ارو نیلے رنگ میں نیگیٹویٹی اور عدم توازن پیدا کردیتے ہیں۔ جس کا اظہار عموما اسی طرح ہوتاہے۔ جس طرح نوید الدین لغاری کی شخصیت میں ہوا۔
**
اگر آپ یہ جاننا چاہتے ہیں کہ
آپ کی شخصیت کا رنگ کیا ہے….؟
اگر آپ صحت کی بہتری کے لیے رنگوں کا مناسب استعمال جاننا چاہتے ہیں۔ یا اپنی صحت اور زندگی میں درپیش مسائل کے لیے کلر سائیکلوجی کے حوالے سے رہنمائی یا مدد چاہتے ہیں تو آپ اپنا مسئلہ )(اپنے نام اور تاریخِ پیدائش کے ساتھ)ہمیں لکھ بھیج سکتے ہیں۔
خط کے لیے ہمارا پتہ ہے۔
کلر سائیکلوجی۔ روحانی ڈائجسٹ۔ ناظم آباد کراچی۔
یا درج ذیل پتے پرای میل کر سکتے ہیں ۔
colourpsychology@gmail.com
مزید رابطے کےلیے ہمارا فیس بُک پیج ہے
facebook.com/colourpsychology
تحریر شاہینہ جمیل
(جاری ہے)
اگست 2016ء