Connect with:




یا پھر بذریعہ ای میل ایڈریس کیجیے


Arabic Arabic English English Hindi Hindi Russian Russian Thai Thai Turkish Turkish Urdu Urdu

یوگا – 5

 یوگا کا تعلق زمانہ قدیم کے مشرق سے ہے ، جہاں یوگا کو ایک عبادت  جیسا درجہ حاصل تھا،    مگر  گزشتہ  برسوں میں ہونے والی سائنسی  تحقیق سے یہ معلوم ہوا ہے کہ   جسمانی اور نفسیاتی ورزش کا یہ طریقہ انسانی صحت پر خوشگوار اثرات  مرتب کرتاہے، یوگا سے انسانی جسم کا پورا میٹا بولزم متحرک ہوجاتا ہے اور بیماریوں کے خلاف دفاع کرنے والا نظام مضبوط ہوجاتا ہے۔ دنیا بھر میں وزن کی کمی سے لے کر بلڈ پریشر، سانس کی تکلیف، ڈپریشن، مختلف جوڑوں کے دردوں اور کھچاؤ کی کیفیتوں سے نجات کے لیے یوگا کی مشقوں کی افادیت   تسلیم کی گئی ہے۔ اپنی انہی  خصوصیات کی بنا پر دنیا بھر میں یوگا کی مقبولیت میں اضافہ ہورہاہے۔

پانچویں قسط

گزشتہ سے پیوستہ  – یوگا کی مفید ابتدائی آسان مشقیں ۔ جوافادیت کےلحاظ سے انتہائی مفید ہیں۔

 

 

کون آسن
(Triangle Posture)

 

 

طریقہ:

دونوں پیروں کو مناسب فاصلے (تقریباً تین فٹ) پر رکھ کر دونوں ہاتھوں کو سامنے کی طرف اس طرح رکھیں کہ وہ کندھے کی لائن میں رہیں اور ہاتھوں کی ہتھیلیوں کا رخ سامنے کی جانب ہو۔ یہ اس ورزش کی ابتدائی حالت ہے ۔ اب جسم کو دائیں پہلو کی طرف اس طرح جھکائیں کہ ہاتھ اوپر نیچے نہ ہوسکیں بلکہ اپنی جگہ قائم رہیں صرف اوپری جسم کو دائیں پہلو کی جانب جھکائیں یہاں تک کہ جسم میں اتنا خم پیدا ہوجائے کہ دائیں ہاتھ کی انگلیاں دائیں پیر کی ایڑھی سے جا لگیں یا جتنا ایڑھی کے قریب جا سکیں بہتر ہے۔ اس حالت میں ایک سے ڈیڑھ منٹ تک قیام کریں۔ بعد قیام آہستگی کے ساتھ دوبارہ جسم کو ابتدائی حالت میں لائیں اور یہی عمل بائیں جانب بھی دوہرائیں یعنی بائیں پہلو کی طرف جسم کو آہستگی کے ساتھ بالکل سیدھی صورت میں اس طرح جھکائیں کہ بائیں ہاتھ کی انگلیاں بائیں پیر کی ایڑھی سے جاملیں یا جتنا بھی ایڑھی کے قریب جاسکیں۔ اس حالت میں بھی ایک سے ڈیڑھ منٹ تک قیام کریں اور آہستگی کے ساتھ اپنی ابتدائی حالت میں واپس آجائیں اور سیدھے زمین پر لیٹ کر لمبے اور گہرے سانس لیں۔ اس طرح کون آسن کا دائیں اور بائیں جانب ایک سیٹ مکمل ہوا۔ بالکل اسی طرح مزید دو سیٹ اور مکمل کریں۔

فوائد:

اس مشق سے گردوں پر موجود زائد چربی ختم ہوجاتی ہے ۔ اس کے علاوہ کمر کے گرد چربی کو ختم کرکے کمر کو پتلا اور خوبصورت بناتی ہے۔ اس ورزش سے تھائیرائیڈز اور پیرا تھائیرائیڈ گلینڈز کو تقویت ملتی ہے اور وہ بہتر طریقے سے انسانی جسم میں موجود کیلشیم، فاسفورس اور آیوڈین کی مقررہ مقدار کو قائم رکھتے ہیں۔ اس کے علاوہ یہ ورزش اعصاب کے لیے نہایت مفید ہے۔

 

سر گھٹنے کا آسن
(Head And Knee Posture)

 

طریقہ:

دونوں پیر پھیلا کر سیدھے بیٹھ جائیں اور گہرے اور لمبے سانس لیں۔ اب ایک پیر یا سیدھے پیر کو گھٹنے سے موڑ کر جسم کے پیچھے کی جانب لا کر اس طرح رکھیں۔ یعنی داہنے پیر کی انگلیاں پیچھے کی جانب مڑی ہوئی یا کھنچی ہوئی حالت میں ہوں۔ جبکہ داہنے پیر کی ایڑھی داہنے کولہے کے جوڑ کے ساتھ مل کر رہے اب بائیں پیر کو سیدھے رکھتے ہوئے جسم کو آگے کی جانب جتنا ممکن ہو جھکائیں اور دونوں ہاتھوں کی انگلیوں کی مدد سے پھیلے ہوئے بائیں پیر کے تلوے پر مضبوطی سے بندش بنائیں۔ جسم کو مزید آگے کی جانب جھکاتے ہوئے گھٹنے کو چومنے کی کوشش کریں۔ اسی حالت میں ڈیڑھ سے دو منٹ تک قیام کریں۔ بعد ازقیام آہستگی کے ساتھ انگلیوں کو بندش سے آزاد کریں اور جسم کو واپس اوپر کی جانب اٹھائیں۔ یہ دائیں ٹانگ پر ورزش مکمل کی گئی۔ بالکل اسی طرح بائیں ٹانگ پر بھی اسی عمل کو دہرائیں یعنی اب داہنے پیر کو سیدھا پھیلاتے ہوئے بائیں پیر کو گھٹنے سے موڑ کر جسم کو جھکاتے ہوئے داہنے پیر کے تلوے پر دونوں ہاتھوں کی انگلیوں کی مدد سے مضبوطی کے ساتھ بندش پیدا کریں اور جسم کو جھکاتےہوئے گھٹنے کو چومنے کی کوشش کریں۔ اس حالت میں بھی ڈیڑھ سے دومنٹ تک قیام کریں۔ بعد از قیام آہستگی کے ساتھ انگلیوں کی بندش سے آزاد کر کے جسم کو اوپر کی جانب واپس اٹھائیں اور پیروں کو سامنے پھیلا کر سیدھے لیٹ جائیں۔ جسم کو ڈھیلا چھوڑ کر لمبے اور گہرے سانس ناک سے لے کر منہ سے خارج کریں۔ سانس کے اس عمل سے جسم مکمل طور پر حالت توازن میں آجائےگا۔ اس عمل کو دائیں اور بائیں دونوں اطراف میں مکمل کرتے ہوئے مزید دو مرتبہ اور دہرائیں۔
فوائد:

اس ورزش سے گھٹنوں کے جوڑ مضبوط ہوتے ہیں اور ٹانگوں کی لچک اور قوت میں اضافہ ہوتا ہے۔ یہ ورزش جوڑوں کے درد سے نجات دلاتی ہے۔ گٹھیا کے مریضوں کے لیے مفید ہے۔ ریڑھ کی ہڈی کےمہروں کو نرم اور لچکدار بناتی ہے اور ان کی کارکردگی کو فعال بناتی ہے۔
جب تک ریڑھ کی ہڈی کے مہروں میں لچک اور نرمی ہے انسان جوان نظر آتا ہے۔

 

کولہوں اور کمر کا تناؤ
( Hipps Tension Posture)

طریقہ:

دونوں پیروں کو سامنے کی طرف پھیلا کر بیٹھ جائیں اور دائیں پیر کو موڑ کر گھٹنے کو سامنے کی طرف اور پنجے کو بائیں کولہے سے ملا کر رکھیں، بایاں پیر اس طرح رکھیں کہ اس کا گھٹنہ اٹھا ہوا ہو اور پنجہ داہنے پیر کے گھٹنے کے ساتھ ملا رہے جو کہ سامنے رکھا گیا تھا۔ اب دائیں ہاتھ کو کندھے کی جانب سےگھٹنے کے ساتھ جو کہ اٹھا ہوا ہے گھما کر لے جائیں اور ہاتھ کی انگلیوں سے بائیں پیر کے انگوٹھے کو جو کہ گھٹنے کےساتھ ملا کر رکھا گیا ہے پکڑ لیں۔ اب بائیں ہاتھ کو کمر کے پیچھے سے گھما کر پیٹ کے ساتھ ناف تک لا کر اس طرح رکھیں کہ ہاتھ کی ہتھیلی کا رخ سامنے کی طرف ہو اور چہرے کو بائیں جانب کھینچ کر اپنے پیچھے کمر کی جانب دیکھنے کی کوشش کریں۔ اس طرح کہ تمام گھماؤ کی صورت میں ایک سیدھی لکیر سی بن جائے۔
اب اسی حالت میں ایک ڈیڑھ منٹ تک قیام کریں۔ یہ داہنے پیر کی مدد سے کولہوں کا تناؤ کیا گیا۔ بالکل اسی طرح بائیں پیر کو موڑ کو گھٹنے کو سامنے کی طرف لائیں اور پیر کو دائیں کولہے کےساتھ ملا کر رکھیں اور دائیں پیر کاپنجہ بائیں گھٹنے کے ساتھ جو کہ زمین پر سامنےکی جانب ٹکا ہوا ہے ملا کر رکھیں کہ گھٹنہ اوپر کی جانب رہے۔ اس کے بعد اب بائیں ہاتھ کو گھماتے ہوئے گھٹنے کے اوپر سے پیر کی جانب لاتے ہوئے گھٹنے کے ساتھ رکھےہوئے پیر کے انگوٹھے کو انگلیوں کی مدد سے پکڑ لیں اور داہنے ہاتھ کو کمر کے گرد گھماتے ہوئےپیٹ کی جانب ناف پر اس طرح رکھیں کہ ہتھیلی کا رخ سامنے کی جانب رہے اور جسم ایک سیدھے خط کی صورت میں آجائے اس حالت میں بھی ایک سے ڈیڑھ منٹ تک قیام کریں۔
اس طرح آپ نے اس ورزش کا ایک سیٹ مکمل کرلیا یعنی دائیں اور بائیں دونوں طرف۔ اب آہستگی کے ساتھ جسم کے کھنچاؤ میں کمی کرتے ہوئے اپنی ابتدائی حالت میں پیروں کو سامنے کی جانب پھیلائیں اور لمبے اور گہرےسانس لیں۔ نیز اسی عمل کو دونوں اطراف میں مزید دو مرتبہ اور دہرائیں۔ یعنی دائیں اور بائیں جانب تین سیٹ مکمل کریں۔


فوائد:

یہ ورزش گردوں کے افعال کو بہتر بناتی ہے۔ اس ورزش سے ایڈرینل گلینڈ جو کہ گردوں سے تھوڑا اوپر ہوتے ہیں اور جن کا کافی حد تک تعلق انسان میں جنسیات سے ہوتا ہےتقویت پاتے ہیں۔ جگر کے فعل کو درست رکھتی ہے۔
شوگر کےمریضوں کے لیے بھی نہایت مفید ورزش ہے۔ ریڑھ کی ہڈی کو نرم کرکے ان کے مہروں کی کارکردگی کو بہتر اور طاقتور بناتی ہے۔ جبکہ اس ورزش سے دماغ میں موجود انڈوکرائن گلینڈ زکی کارکردگی بہتر ہوتی ہے۔

 

اگست 2013ء

(جاری ہے)

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے