5 دسمبر 2020ء کو نجی ٹی وی ہم نیوز نیٹ ورک کے لیے حمزہ علی عباسی کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ڈرگز اور نشے وغیرہ سے عارضی خوشی یا اطمینان ہوتا ہے، دائمی خوشی آپ کو روحانیت سے میسر آسکتی ہے۔ اندر کی خوشی اور اطمینان اللہ کی طرف سے آتا ہے اسے آپ بیان نہیں کرسکتے۔
انہوں نے کہا کہ القادر یونیورسٹی میں تصوف اور روحانیت کی تعلیم دی جائے گی جس میں اولیاء کرام کے حالات زندگی کے بارے میں پڑھایا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں علامہ اقبال کی تعلیمات کی طرف جانا ہوگا۔ ہمارے پاس دو راستے ہیں، اچھائی یا برائی کا راستہ۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ موبائل فون کے غلط استعمال نے تباہی مچا دی ہے، بچے وہ چیزیں دیکھ رہے ہیں جس کا تصور نہیں کیا جاسکتا تھا۔انہوں نے کہا کہ کوشش کریں گے کہ ایسی چیزیں بنائیں جو معاشرے کو اوپر لے جائیں۔ جو معاشرہ اپنی اقدار اوپر لے جاتا ہے وہ کامیاب رہتاہے۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہمارے لیے رول ماڈل نبی اکرم ﷺہیں کیونکہ ان جیسا عظیم آدمی اس دنیا میں کوئی نہیں آیا۔ ہم نے نویں اور دسویں جماعت کے سلیبس حضرت محمد ﷺ کی سیرت ،ان کی حالات زندگی کے بارے رکھا گیا ہے جس سے ہمارے بچوں میں شعور پیدا ہوگا۔
وزیراعظم نے کہا کہ ٹی وی وغیرہ پر ہالی ووڈ اور بالی ووڈ کی نقالی کی جاتی ہے۔ ہم ترک ڈرامے اس لیے لائے ہیں کہ ان میں اسلامی تعلیمات ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے ہاں خاندانی نظام پروٹیکشن مہیا کرتا ہے۔ پچھلے چالیس کے اندرمغرب کا فیملی سسٹم ٹوٹا، برائی کو اچھائی بناکر پیش کیا جائے تو وہ معاشرے میں پھیل جاتی ہے۔ جب خاندانی نظام تباہ ہوتا ہے تو معاشرہ قائم نہیں رہ پاتا۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے پاکستان کو بہت خاص ملک بنایا ہے۔ ان شااللہ دنیا دیکھے گی پاکستان ایک عظیم ملک بنے گا۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ صوفیا کا نام اس لئے زندہ ہے کہ وہ معاشرے کی بھلائی کیلئے کام کرتے ہیں۔ آپ ایک بدکردار اور نیک آدمی کو برابر تصور نہیں کرسکتے۔ میڈیا میں بہت کم لوگ ہیں جو معاشرے کی اصلاح کیلئے کام کرتے ہیں۔
وزیر اعظم عمران خان کا مکمل انٹرویو ملاحظہ کیجیے: