Notice: Function WP_Scripts::localize was called incorrectly. The $l10n parameter must be an array. To pass arbitrary data to scripts, use the wp_add_inline_script() function instead. براہ مہربانی، مزید معلومات کے لیے WordPress میں ڈی بگنگ پڑھیے۔ (یہ پیغام ورژن 5.7.0 میں شامل کر دیا گیا۔) in /home/zhzs30majasl/public_html/wp-includes/functions.php on line 6078
بچوں کی آن لائن کلاسز سے والدین مشکل میں….! – روحانی ڈائجسٹـ
جمعرات , 12 دسمبر 2024

Connect with:




یا پھر بذریعہ ای میل ایڈریس کیجیے


Arabic Arabic English English Hindi Hindi Russian Russian Thai Thai Turkish Turkish Urdu Urdu
Roohani Digest Online APP
Roohani Digest Online APP

بچوں کی آن لائن کلاسز سے والدین مشکل میں….!

 

کلثوم: نجمہ بہن….! بچوں کی چھٹیاں کورونا وائرس کی وجہ سے اس قدر لمبی ہوگئی ہیں کہ پڑھائی میں ان کا دل ہی نہیں لگ رہا۔
نجمہ: کیا اسکول والے بچوں کو آن لائن پڑھا نہیں رہے، بچے آن لائن تعلیم تو حاصل کر رہے ہیں مگر زیادہ تر انہیں ہوم ورک دیا جاتا ہے جو کہ وہ کھیل کود کی نظر کردیتے ہیں۔
کلثوم: میرے بچوں کا مسئلہ بھی یہ ہی ہے۔ آن لائن کلاسز کے لیے نیٹ پیکج کرواتی ہوں جو بچے دو، تین دن میں ختم کردیتے ہیں۔ پوچھنے پر کہتے ہیں کہ کلاس کے علاوہ بالکل نیٹ استعمال نہیں کرتے۔
بہن نا تو بچے کے ساتھ مستقل بیٹھ سکتے ہیں اور نہ ہی اس منہ روز گھوڑے نیٹ کو بچوں کے حواے کرسکتے ہیں۔ سمجھ میں نہیں آتا کہ کیا کریں….؟
گزشتہ سال فروری میں کورونا کی وبا پھیلنے کے بعد سے معمول کی تعلیمی سرگرمیوں کے بجائے آن لائن تعلیم کی طرف توجہ دی جا رہی ہے۔
یہ ایک اچھا اقدام تو ہے مگر اس سے کچھ مشکلات بھی ہو رہی ہیں۔
آن لائن کلاسز کی وجہ سے طلبہ میں موبائل فونز اور لیپ ٹاپ کے استعمال میں اضافہ ہوا ہے جس کی وجہ سے والدین میں شدید تشویش پائی جاتی ہے۔ آن لائن کلاسز کی وجہ سے مارکیٹوں میں موبائل فونز اور لیپ ٹاپس کی فروخت میں کئی گنا اضافہ ہوگیا ہے۔ دوسری جانب گیجیٹس کے بڑھتے ہوئے استعمال سے والدین کو تشویش لاحق ہوگئی ہے کیونکہ بچے آن لائن کلاسز کو جواز بناتے ہوئے بہت زیادہ وقت انٹرنیٹ پرگزارتےہیں۔
ماہرین نفسیات کا کہنا ہے کہ موبائل فونز اور انٹرنیٹ کا بےدریغ استعمال بچوں کے لیے نقصاندہہے۔
آن لائن تعلیم کے مسائل دن بہ دن بڑھتے جارہے ہیں۔ اساتذہ اور شاگرد دونوں اپنی اپنی جگہ ان مسائل کا سامنا کر رہے ہیں۔
ہمارے ہاں آن لائن تعلیم کا وہ معیار ابھی تک نہیں بن سکا جو کئی ترقی یافتہ ممالک میں ہے۔ اس کی وجہ ناخواندگی اور لوگوں کا رہن سہن بھی ہے جس کی وجہ سے اس طریقہ تعلیم کو ابھی تک ذہنی طور پر قبول نہیں کیا جاسکا۔
جو اسکول آن لائن تعلیم کو لے کر چل رہے ہیں وہ صبح 9 بجے حاضری لینے کے ساتھ ہی ہومروم کے نام پر ہر مضمون کا کام اپلوڈ کر دیتے ہیں ساتھ ہی کلاسز کا لنک۔ اب کسی مضمون کا لنک ہے کسی کا نہیں اور کبھی مہیا کیے گئے لنک پر کلاس جوائن نہیں ہوتی وہ الگ سے پریشانی ہے۔
آن لائن کلاسز کا سب سے بڑا مسئلہ لوئرپرائمری اور کنڈرگارٹن کے بچوں کو آ رہا ہے۔ اپنی عمر کے لحاظ سے یہ ان بچوں پر بہت زیادہ دباؤ ہے۔ دوسری طرف والدین کے لیے بچوں کو بٹھانا مشکل ہے کیونکہ ان کی دلچسپی نہیں بنتی چھوٹے بچے استاد کی توجہ چاہتے ہیں جو ان کو آن لائن کلاسز میں مل نہیں پاتی کبھی انٹرنیٹ کا مسئلہ ہو جاتا ہے کبھی استاد کی آواز غائب ہو جاتی ہے کبھی تصویر جو کہ اس عمر کے بچوں کے لیے عدم توجہی کا باعث بنتا ہے۔ پڑھائی کا مناسب ماحول بھی نہیںبنپاتا۔
آن لائن کے بعد ایک آف لائن کلاس بھی دیکھنے میں آئی ہے۔ اس میں ہوتا یہ ہے کہ ٹیچر میسج کے ذریعے سوالات کرتی ہیں۔ اب لوئر پرائمری کا بچہ کیسے لکھ کر ایک مخصوص وقت میں جواب دے سکتا ہے۔
اب وہاں بھی والدین جواب دے رہے ہیں۔
یہاں عوام کا اک معصوم سا سوال ہے اسکول والوں سے کہ کیا والدین کو پڑھایا جا رہا ہے یا ان کا امتحان لیا جا رہا ہے کہ وہ کتنے پانی میں ہیں۔ اسکولوں کو آن لائن تعلیم کی منصوبہ بندی کرتے ہوئے بچے کی عمر اور ذہنی صلاحیت کا خیال کرنا چاہیے۔
اسکول کی انتظامیہ والدین کا اور بچوں کا بھی سوچے کہ وہ کیسے گھر پر دو یا تین بچوں کے ساتھ آن لائن انتظام کریں گے۔
آن لائن کلاسز کا وقت صبح 9 بجے سے 1:30 بجے تک ہے تو ایک خاتون گھر کے کام کیسے اور کس وقت کرے گی باقی چھوٹے بچوں کو کیسے سنبھالے گی، ایک ورکنگ خاتون کیسے بچوں کو کلاسز دلوائے گی….؟
کم آمدنی والے والدین آن لائن کلاسز کے لیے انٹر نیٹ کنکشن، ہر بچے کےلیے الگ کمپیوٹر، ہیڈفون اور دیگر مطلوبہ آلات کہاں سے لائیں….؟ یہ سب پورا کربھی لیں تو کئی علاقوں میں بجلی کی طویل لوڈشیڈنگ اور کبھی انٹرنیٹ کنکشن میں تعطل سے پڑھائی اور مشکل ہوگئی۔
کئی والدین کا کہنا ہے کہ آن لائن کلاسوں سے جیب پر اضافی بوجھ پڑ گیا۔
ماہرین تعلیم کہتے ہیں تمام اداروں میں آن لائن تعلیم کی سہولتیں موجود نہیں، اس کے باوجود والدین اس نظام کی حوصلہ افزائی کریں تاکہ بچے تعلیمی اداروں سے منسلک رہیں۔
ایک طرف پڑھائی متاثر تو دوسری طرف صحت متاثر، بچوں کی آن لائن کلاسز سے والدین کو فکرلاحقہوگئی۔
جہاں ان گیجٹس کے بڑھتے ہوئے استعمال سے والدین پریشان ہیں وہیں ماہرِ نفسیات نے بھی خبردار کر دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ موبائل فونز اور انٹرنیٹ کا بےدریغ استعمال بچوں کے لیے نقصان دہ ہے اور اس سے ان کی ذہنی نشوونما متاثر ہو رہی ہے۔
والدین کا کہنا ہے کہ بچے آن لائن کلاسز میں تو دلچسپی لیتے نہیں مگر زیادہ وقت موبائل پر انٹرنیٹ استعمال کرنے میں گزار دیتے ہیں جس سے ان کی دلچسپی کھیل کود اور صحت مند سرگرمیوں سے ختم ہوتی جا رہی ہے۔

یہ بھی دیکھیں

پرورش ۔ اپنے بچوں کو پُراعتماد بنائیے…. 6

محمد زبیر ، وجیہہ زبیر قسط نمبر 6     اس حصے میں بچوں کی …

برسات میں بچوں کی نگہداشت ضروری ہے!

  موسم برسات ہماری صحت پر خوش گوار اثرات مرتب کرتا ہے مگر بعض اوقات …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے