قسط نمبر 9
مائند فلنیس ساون – حصہ 3
مائند فلنیس ساون – حصہ 3
دوستو پچھلی اقساط سے ہم مائنڈفلنیس کے ساون پر بات کررہے ہیں ۔وہ مراحل جو آپ کو حال میں جینے کا اور اس سے بھرپور استفادہ حاصل کرنے کا طریقہ سکھاتے ہیں ۔اگر آپ ان پر عمل کرتے ہوئے اسے اپنی طرزِحیات کا حصہ بنالیں اور خود کو اسی طرزِ فکر کے سانچے میں ڈھال لیں تو یقیناًآپ ایک ایسی زندگی جی پائیں گے جس کی آرزو ہر کوئی کرتا ہے۔
اب یہاں ایک بات سوچنے کی ہے کہ اس کا مطلب تو یہ ہوا کہ اگر آپ مائنڈفلنیس کو اپنی زندگی کا حصہ بنالیں گے تو ایک پرآسائش جدید سہولتوں اور روپے پیسے کی ریل پیل والی زندگی حاصل کرپائیں گے۔
کیونکہ عمومی خیال یہی ہے کہ ہر کوئی ایسی ہی زندگی کی خواہش رکھتا ہے ۔اوراسی خواہش کی تکمیل میں ہم اپنی زندگی کا انتہائی قیمتی حصہ محض دولت کمانے اور آسائشیں ڈھونڈنے میں صرف کر دیتے ہیں۔
جناب ایسا بالکل بھی نہیں ہے ۔اصل بات یہ ہے کہ آپ اپنے ا ندر جھانک کر نہیں دیکھتے ۔اگر آپ جاننے کی کوشش کریں تو یقین جانئے آپ کے اندر سے آوازآئے گی کہ آپ خوش مطمئن اور صحت مند زندگی جینا چاہتے ہیں۔
یہی وہ خواہش ہے جس کی تکمیل کے لئے آپ سمجھتے ہیں کہ دولت ضروری ہے اس لئے اس کے حصول کے لئے حد سے تجاوز کر جاتے ہیں اور یہ خوشیاں مادی آسائشوں میں دھونڈنے کی کوشش کرتے ہیں۔
مائنڈفلنیس آپ کو آپ سے ملاتی ہے ۔آپ کو خوش اور پر مسرت زندگی گزارنے کاوہ فن سکھاتی ہے جو کروڑوں روپے کما کر بھی آپ حاصل نہیں کرپاتے۔ ارے دوستو گھبرائیے نہیں ہم آپ کو پُرآسائش زندگی سے دور رہنے کی تلقین ہر گز نہیں کررہے اور یہ سب کہنے کا مقصد ہر گز یہ نہیں کہ آپ سب چھوڑ چھاڑ کر جنگلوں میں یا پہاڑوں پر نکل جائیں اور نہ ہی، یہ ہے کہ آپ زندگی میں آگے بڑھنے کی جستجو ،لگن اور اپنے مقاصد کے حصول کے لئے کی جانے والی دوڑ دھوپ چھوڑ چھاڑ کر ہاتھ پر ہاتھ دھرے کسی پرفضاء مقام پر مائنڈفلنیس بائیٹ کے مزہ لیتے رہیں ۔نہیں نہیں نہیں ہمارا ایسا مقصد ہرگز نہیں ہے ۔
مائنڈفلنیس تو ایک ایسا آرٹ ہے جو آپ کو زندگی کے اس روپ سے روشناس کرواتا ہے جسے آپ اپنا اصل روپ کہہ سکتے ہیں۔ جو آپ کی اصل ہے۔جسے لے کرنسلِ آدم اس دنیا میں آئی ہے۔ بات یہ ہے کہ نسلِ آدم کے لئے جو ضروریات ثانوی ہے اسے ہم نے اولیت دے دی ہے اور جو بنیادی ہے اسے ہم نے ثانوی حیثیت دے دی ہے۔
اگر ذرا غور کریں تو ہم اچھی سے اچھی تعلیم حاصل کرتے ہیں، ایک اچھا کامیاب انسان بننا چاہتے ہیں اوربہت ساری دولت کماکر ایک اچھا اسٹیٹس چاہتے ہیں۔ ان میں سے غلط اور ناجائز کچھ بھی نہیں اور ان تمام حصولیات کے پیچھے ہمارا مقصد ہوتا ہے خوش اور مطمئن اور صحت مند رہنا۔ کیونکہ ہم خوش رہنا چاہتے ہیں ۔مطمئن اور پرسکون رہنا چاہتے ہیں۔ کیونکہ ہم صحت مند اوربیماریوں سے کوسوں دور رہنا چاہتے ہیں۔ اس لئے مہنگی سی مہنگی چیزوں کا انتخاب کرتے ہیں۔ برانڈز پر دھیان دیتے ہیں۔وغیرہ وغیرہ مگر ہم یہ بھول جاتے ہیں کہ کبھی کبھار کوڑا چننے اور اسی کچرے میں سے چن چن کر غذا کھانے والا بچہ آپ سے کہیں زیادہ سرخ و سفید اور صحت مند نظر آتا ہے۔فٹ پاتھ پر کھلے آسمان تلے سونے والا بھرپور نیند لے کر بیدار ہوتا ہے بہ نسبت اس کے جو فل فرنشڈ بیڈرومز میں ریلیکسینٹ کھاکر بھی کروٹیں لیتا ہے۔
معاف کیجئے گا دوستو ہم آپ کو لیکچر نہیں دے رہے۔یہاں ہمارا مقصد کہنے کا بس اتنا ہے کہ زندگی گزارنا الگ بات ہے اور جینا ایک فن۔خوش ہونا اور خوشی محسوس کرنا یہی فن سکھاتا ہے مائنڈفلنیس۔
تو پھر بات شروع کرتے ہیں گزشتہ باب سے پیوستہ تسلسل کی۔ہم نے بات کی تھی ساون کی۔جس کا پہلا اصول ہے کہ سنیئے اپنے دل کی اپنی کیفیت اپنے احساس کی اور پھر ان کیفیات اور خیالات کو اظہار کا موقع دیجیئے ۔اب بات کرتے ہیں اس سے اگلے مرحلے کی
و: وجہ جانیں
مائنڈفلنیس کے ساون کا ‘‘و’’ آپ سے کہتا ہے کہ جب یہ خیالات آپ پر ظاہر ہونے لگے تو پھر ان کی وجہ جانے کی کوشش کیجیئے۔ وہ کون سی وجہ یا وجوہات ہیں جن کی وجہ سے آپ کو غصہ آیا یا ا ٓتا ہے۔ یا آپ اپنے آپ سے یا مستقبل سے خوفزدہ رہتے ہیں ۔یا پھر ایک بے نام سی بے چینی اور اداسی آپ کا پیچھا کیے رہتی ہے۔
دوستو! اگر پچھلے دو مراحل آپ نے سمجھ لئے تو یقین کیجئے یہ آپ کے لئے بہت خوش کن ہے۔ کیونکہ اصل پرابلم تو یہی ہے کہ ہم اپنے احساسات اور خیالات کو سمجھنے کی کوشش ہی نہیں کرتے ۔یہ ماننے کو ہی تیار نہیں ہوتے کہ ہمیں غصہ آتا ہے یا ہم کسی خوف میں مبتلا ہیں یا پھر کسی احساسِ محرومی یا احساسِ کمتری کا شکار ہیں۔ بلکہ ان خیالات اور جذبات کے ایک ہجوم میں بہتے چلے جاتے ہیں اور کبھی خود کو ،کبھی دوسروں کو تو کبھی قسمت کو الزام دیتے زندگی گزار دیتے ہیں۔
اب جب آپ ان کا سامنا کرنے کے لئے تیار ہو ہی گئے ہیں تو پھر اس کی وجہ جاننا اتنا مشکل نہیں ہے۔ ساون کے ‘‘و ’’ کی کیا اہمیت ہے اسے ہم ایک مثال سے سمجھتے ہیں ۔
آپ کے گھر میں ایک میز تو ضرور ہوگی۔ اب آپ ذرا اس میز پر غور کیجئے۔یہ لکڑی کی میز ہے۔غور کیجئے کہ یہ میز آپ کے سامنے ان چیزوں کی وجہ سے موجود ہے جن کا میز سے بظاہر کوئی تعلق نظرنہیں آتا۔ سوچیئے کہ اس میز کی بنیاد لکڑی ہے ۔آپ کو لکڑی تو نظر آرہی ہے مگر وہ جنگل نہیں جہاں وہ درخت پروان چڑھا جسے کاٹ کر میز بنانے کے لئے یہ لکڑی حاصل کی گئی۔ اور وہ خام لوہا جسے کیلیں ،اسکرو، پائے اور ایسی کئی چھوٹی موٹی چیزوں کے ساتھ ساتھ میز بنانے کے اوزار میں بھی استعمال کیاگیا۔ اب مزید گہرائی میں غور کیجیئے ۔ سوچئیے سورج کی روشنی کے اور برستے بادلوں یعنی برسات کے بارے میں جو اگر نہ ہوتے تو یہ لکڑی پیدا نہ ہوتی اور نہ ہی نمو پاتی ۔یہاں ایک اور نقطہ بھی قابلِ غور ہے۔ اس لکڑی کو جس نے میز میں تبدیل کیا وہ بڑھئی، جسے یہ ہنر اس کے آباؤ اجداد سے و رثے میں ملا۔ اس کے بارے میں سوچیئے۔ اگر لکڑی نہ ہوتی اور بڑھئی نہ ہوتا تو میز کہاں سے آتی ۔اب دوبارہ اس میز کی جانب دیکھیئے۔دیکھا اب آپ کے سامنے میز نہیں بلکہ اس کی حقیقت ہے بظاہر وہ معمولی چیزیں جو نظر نہیں آرہی تھیں اب آپ کے سامنے موجود ہیں ۔
اگر یہ تمام چیزیں واپس اپنی جگہوں پر چلی جائیں یعنی لکڑی واپس درخت اور درخت جنگل واپس ایک پودا بن جائے ،کیلیں واپس خام لوہے میں اور بڑھئی کا وجود ہی نہ ہوتا ۔یا اس کے ماں باپ اسے یہ کام ہی نہ سکھاتے ۔ تو پھر اس میز کا کوئی وجود باقی نہیں رہےگا۔
ثابت یہ ہوا کہ سامنے نظر آنے والی کوئی بھی شئے اپنا کوئی وجود نہیں رکھتی ۔یایوں کہیئے کہ سامنے نظر آنے والی چیز دراصل اپنا کوئی وجود نہیں رکھتی اگر اس کے پیچھے کام کرنیوالے ایک بھی عوامل میں کسی بھی طرح کی کوئی کمی واقع ہوجائے تو۔
بالکل اسی طرح ہمارے خوف ، پریشانی یا کوئی اور الجھن اس وقت تک اپنا وجود رکھتی ہے جب تک ہمارے سامنے اس کے پیدا ہونے کی وجہ نہ ہو۔
ن: نہ روکو جانے دو
اس‘‘ن’’ کا مطلب ہے نہ روکو جانے دو۔ مائنڈفلنیس کا ساون مکمل ہوجاتاہے اور آپ پر سکون اور خوشی کا ساون برسنے لگتا ہے جب آ پ اپنی کیفیات اور خیالات کو سمجھنے اور ان کی وجوہات کو قبول کرنے کی ہمت پکڑ لیتے ہیں۔ آخری مرحلہ یہ ہے اب آپ نے اپنی اس غصے،خوف یا اداسی کی کیفیت کو خود سے الگ کر دینا ہے اور اپنے آپ پر سوار کئے بغیر جذبات کی رو کو بہنے دینا ہے۔
دھیان رہے اپنے خیالات کی رو کو بہنے دیجئے خود اس میں مت بہئے ۔بالکل اسی طرح جس طرح جس کوئی فلم دیکھی، انجوئے کیا اور سب کچھ وہیں چھوڑ کر سنیما سے باہر آگئے ۔مگر یہاں بھی ایک سوال ہے۔ فلم دیکھنے کے بعد ہم مناظر چاہے بھول جائیں مگر اس کا ایک تاثر ضرور ہمارے اعصاب پر رہ جاتا ہے ۔ اس تاثر پر قابو پانا آپ کے لئے بہت آسان ہوجائے گا جب آپ پچھلے باب میں بتائی گئی مائنڈفلنیس سانس کی مشقوں کی عادت ڈال لیں گے۔ایسا ہم پورے یقین سے کہتے ہیں ۔جیسے ہی آپ کے ذہن میں کوئی منفی خیال یا وہ کیفیت غالب آنے لگے آپ فوراً اپنا دھیان سانس کے آنے جانے پر مرکوز کردیجئے۔کسی بھی خیال کو خود پرحاوی مت ہونے دیجئے اور اللہ کا شکر ادا کیجئے کہ اس نے آپ کو سننے، دیکھنے، سمجھنے کی صلاحیت سے نوازا ہے ۔اب اپنے شکرگزاری کے اس تاثر کو ایک بھرپور مائنڈفلنیس مسکراہٹ کے ساتھ لاک کر دیجئے ۔
مشق نمبر 1
Mindfulness Bath
مائنڈفلنیس باتھ
اب مائنڈفلنیس ساون کے ساتھ ساتھ مائنڈفلنیس باتھ کی بات بھی کرلیتے ہیں۔ منفی سوچوں اور منفی خیالات پر قابو پانے کے لئے یہ ایک بہت ہی کامیاب مشق اور پریکٹس ہے۔
دوستو! آ پ نے پانی پینے کے فوائد پر تو کئی بار نہیں بلکہ ہزاروں بار سنا ہے۔ اور اب تو آپ مائنڈفلنیس کی مشقوں کے دوران پانی پینے کی عادت ڈال ہی چکے ہوں گے۔ تو آج کچھ بات کرتے ہیں پانی کے دوسرے استعمال یعنی نہانے پر۔ پانی کی اہمیت پینے علاوہ کتنی زیادہ ہے اس سے تو ہم سب ہی واقف ہیں ۔پانی نہ صرف پینے کے لئے بلکہ صفائی ستھرائی کے لئے ایک انتہائی اہم اور ناقابلِ گزیر اہمیت کا حامل ہے ۔یہ بھی بہت عام ہے کہ پینے کے لئے ٹھنڈا اور نہانے کے لئے گرم نہیں تو نیم گرم پانی کا استعمال کیا جاتا ہے۔جبکہ حالیہ سامنے آنے والی ایک دلچسپ ریسرچ کہتی ہے کہ ٹھنڈا پانی پینے کے لئے جتنا کم فائدہ مند ہے نہانے کے لئے اس کے اتنے ہی زیادہ فوائد ہیں۔ جسم پر ٹھنڈا پانی پڑتا ہے تو میٹابولزم کو تیز کرتا ہے ۔جس سے چربی سر گرم عمل ہو جاتی ہے اور جسم کو گرم رکھنے کے لیے سفید چربی اور حراروں کو جلاتی ہے۔ تحقیق کے مطابق موٹاپے سے نجات کے لئے بھی اگر ٹھنڈے پانی سے نہانا اگر ایک سال تک جاری رکھا جائے تو وزن میں تقریبا ۴ کلو گرام کمی ہو جاتی ہے اور موٹاپے کی بیماری نہیں ہوتی۔ اس کے علاوہ عضلات اور جلدتنی رہتی ہے یعنی یہ اینٹی ایجنگ بھی ہے ۔ بہر حال سردیوں کی آمد آمد ہے اب ایسے میں اگر ہم آپ کو ٹھنڈے پانی سے نہانے کا مشورہ دیں گے تو شاید آپ کو اچھا نہ لگے اور نہ ہی ہمیں ۔
خیر ہم بات کرتے ہیں مائنڈفلنیس باتھ اور اس کے فوائد کی جس کے لئے چاہے ٹھنڈے یا چاہے نیم گرم پانی سے بس آپ کا نہانا ضروری ہے ۔ صبح اٹھ کر نہانے کی عادت ڈالئے اس سے دل کی دھڑکن تیز ہو جاتی ہے ، دورانِ خون کی رفتار بڑھنے سے جسم میں آکسیجن جاتی ہے جو آپ کو دن بھی چاق و چوبند رکھتا ہے۔اور میٹابولزم تیز ہو جانے سے خون کے سفید خلیوں کی افزائش بڑھ جاتی ہے، جس کے نتیجے میں قوت مدافعت میں اضافہ ہو تا ہے اور بیماریوں سے تحفظ ملتا۔ اب جب بات مائنڈفلنیس باتھ کی آتی ہے تو اس مائنڈفلنیس باتھ کا بنیادی مقصد پانی سے مٹی کا تعلق ہے ۔جب آپ نہاتے ہیں تو اس کا مطلب اپنے جسم کی گندگی کو خود سے دور کرتے ہیں۔ایک نئے دن کے لئے پھر سے تروتازہ ہوتے ہیں ۔ تو پھر کیوں نہ اپنے جسم کے ساتھ ساتھ ہم اپنے خیالات اور سوچ میں پنپنے والی منفیت کو بھی پانی کے حوالے کر دیں۔اس لئے جیسے جیسے پانی کی بوندیں آپ پر پڑنا شروع ہوں پانی کی اپنی ایک خاص قدرتی ٹھنڈک سے محظوظ ہوئیے ۔اس کی شفاففیت کو محسوس کیجئے اورساتھ ساتھ محسوس کیجئے کہ آپ کی تمام منفی سوچیں پانی کے ساتھ دھل گئی ہیں اور آپ سے دور ہوتی جارہی ہیں۔
نہانے کے دوران آپ اپنے ذہن اپنی سوچ کو مکمل طور پر پانی کے لمس سے باندھ لیں۔ایک تعلق بنا لیجئے۔ہمیں یقین ہے کہ اس مائنڈفلنیس باتھ کے بعد آپ خود میں ایک بہت خوبصورت اور مثبت تبدیلی محسوس کریں گے۔
(جاری ہے)
تحریر : شاہینہ جمیل
;’