قسط نمبر 10
فینگ شوئی ایک قدیم سائنس ہے اس کا تعلق چین سے ہے۔ فینگ شوئی کے ذریعے آپ اپنے گھر کی تزئین و آرائش میں معمولی تبدیلی سے فطرت کے اصول آپ کے گھر میں روبہ عمل ہوجائیں گے۔ذہنی یکسوئی میں اضافہ ہوسکتا ہے رزق میں آسانی اور آمدنی میں نمایاں اضافہ ہوسکتا ہے۔
روحانی ڈائجسٹ کے قارئین کے لیے ان صفحات پر چین کے معروف متبادل طریقہ علاج فینگ شوئی پرسلسلہ شروع کیاجارہا ہے۔
اپنی مرضی کی نوکری حاصل کیجئے:
سارم گھر میں داخل ہوا تو اس کی چھوٹی بہن رداہاتھوں میں مٹھائی کا ڈبہ لئے اس کی طرف دوڑی ۔
یہ لو بھائی مٹھائی کھاؤ۔
یہ کس خوشی میں ہے ۔اس نے ایک پوری گلاب جامن منہ میں ڈال لی ۔
اندر تو آئیے سب پتہ چل جائے گا۔ردااپنی پسند کی مٹھائی ڈھونڈنے لگی ۔
ارے کیا ساری خود ہی کھا جائوگی۔سارم کو دی۔ امی نے ردا کو ڈانٹا
ہاں ہاں ، کھالی میں نے۔ اب ذرا کوئی بتائے گا بھی کہ یہ مٹھائی کس خوشی میں ہے؟وہ سوالیہ نظروں سب کی طرف دیکھنے لگا۔
سب کے چہرے سے خوشی کی کرنیں پھوٹ رہیں تھیں ۔مگر کوئی کچھ نہیں بول رہا تھا
پتہ نہیں کیا سرپرائیز ہے۔ اس نے دل ہی دل میں سوچا
میں بتاتا ہوں ۔سامنے سے فرہاد تولیئے سے ہاتھ صاف کرتا ہوا اندر داخل ہوا ۔
ارے فرہاد بھائی آپ اتنی جلدی آگئے ۔سارم کو حیرت ہوئی آپ تو نو بجے آتے ہیں اس وقت تو چاربجےہیں ۔
جناب ہم سے ملئے سینئیر مینجرفرہاد حسین اور یہ ہے گاڑی کی چابی۔ فرہاد نے چابی ہوا میں لہراتے ہوئے کہا ۔
پروموشن ہوئی ہے پروموشن…. تین سال میں تیسری پروموشن ۔ردا اُچھلی
واؤ….گریٹ نیوز… سارم خوشی سے اچھل پڑا، پھر تو ٹریٹ ہونی چاہیئے ۔
جی بالکل ہے۔ آج ہم سب کا ڈنر دی موسٹ ریسپیکٹڈ فرہاد بھائی کی طرف سے ہے ۔حرا سب سے چھوٹی بہن تھوڑا سا جھک کر بولی ۔
اچھا تو باہر وہ نئی چمچماتی گاڑی آپ کی ہے ؟
جناب ہماری ہے۔ فرہاد نے اپنائیت سے کہا۔
ہاں ہاں بالکل ۔تو پھر بار بی کیو چلتے ہیں ۔ سارم بولا
نہیں میرا کچھ اٹالین کا موڈ ہے ۔ردا کی فرمائش آئی
تمہارا کیا خیال ہے باربی کیو …..ہے ناں ۔سارم نے حرا کی طرف دیکھا
فرہاد بھائی سے پوچھو جو وہ کہیں گے وہی فائینل۔حرا بولی
پھر تو گھر میں رک کر امی کے ہاتھ کا آلو گوشت کھانا ہے ۔فرہاد نے شرارت سے کہا
سب کا منہ بن گیا
امی نے دلار سے بیٹے کا منہ چوم لیا۔جیتا رہے۔ بس ابھی بناتی ہوں وہ سادگی سے بنانے کے لئے اُٹھنےلگی۔
ارے ارے کہاں جارہی ہیں میں تو ایسے ہی مذاق کر رہا تھا۔ فرہاد نے ماں کی گود میں سر رکھ دیا۔
شکر ،تینوں نے سکھ کا سانس لیا۔
تم سب تیار ہوجاؤ ہم باہر نکل کر ڈیِسائیڈ کرلیںگے۔
میں تیار ہوکر آتا ہوں سارم اوپر اپنے کمرے کی جانب چلا گیا۔
وہ شام سب نے خوب انجوائے کی ۔
***
بھائی مجھے بتائیے ناں کیا چوُس کروں کمپیوٹر یامیڈیکل …. حرا ، فرہاد سے اپنے مسئلے کا حل پوچھنے لگی۔ وہ اس سال نویں کلاس میں آنے والی تھی اور بہت ایکسائیٹڈتھی۔
میرے خیال سے میڈیکل لے لو، لڑکیوں کے لئے اچھا ہے ۔سارم نے کہا
کیوں بھائی ۔سارم نے فرہاد کی رائے چاہی
نہیں نہیں میرے خیال میں تم کمپیوٹرز پڑھو اور پھر ایم بی اے۔اور پھر ملٹی نیشنل میں جاب
ہاں آپ صیح کہہ رہے ہیں آفٹر آل یو آر جنئیس
میں تو کمپیوٹرز ہی پڑھوں گیں ۔ویسے بھی میڈیکل پڑھوں گی تو اسارم بھائی کی طرح رل جائوں گی ۔اس نے سارم کو تنگ کرنے کے لئے کہا
سار م کوچھوٹی بہن کا یہ مزاق اچھا نہیں لگا۔ظاہر ہے وہ اپنے طور سے ہر طرح کی محنت کررہا تھا۔پھر بھی اس کی قسمت اس کا ساتھ نہیں دے رہی تھی ۔
اورمجھے تو بھائی کی طرح ایم بی اے کرکے ملٹی نیشنل کا ایم ڈی بننا ہے ۔حرا نے ووٹ فرہاد بھائی کے حق میں ڈال دیا تھا۔سارم حرا کی باتین سن کر چپ ہوگیا۔ وہ جانتا تھا ۔اس کی جاب کوئی خاص نہ تھی اس لئے وہ ایک ناکام انسان تصور کیا جانے لگا تھا۔جس کی ہر بات بے وزن سمجھی جاتی تھی ۔
***
آج سارم جلدی گھر آگیا تھا
معمول کے مطابق امی ابو کو سلام کرکے اوپر اپنے کمرے میں جانے لگا
بھائی وہاں نہیں ، یہاں نیچے ابو کے کمرے میں۔ ردا نے آواز لگائی ۔
کیوں بھئی ؟
ہاں وہ تمہارا کمرہ نیچے شفٹ کردیا ہے ۔مجھ سے پوچھے بغیر ….لیکن کیوں….؟ وہ زینے کی جانب بڑھا مگر دالان میں اپنا سامان دیکھ کر چیخ پڑا۔
ارے یہ میرا سامان کیوں یہاں پڑا ہے ۔
ارے بھئی صبر سے بات تو سنو ۔
اصل میں اوپر کا پورشن فرہاد بنوارہا ہے ۔بھئی اب وہ سینییئر مینیجر ہے۔ اس کے دوست احباب آتے ہیں تو ذرا اسے پرائیوسی بھی چاہئیے ہوگی ۔اور اسٹیٹس کا بھی سوال ہے ۔ اور پھر اچھا ہے کل کو اس کی شادی ہوگی تو اس کے لئے بھی گھر تیار ہوگا ۔ویسے بھی سارا خرچہ فرہاد خود اٹھائے گا۔ابو نے ساری تفصیل سارم کے کان میںڈال دی ۔
امی یہ کیا بات ہوئی….؟آپ کو پتہ ہے میرا پسندیدہ کمرہ ہے وہ ۔اس نے ماں کی مدد چاہی ۔
ہاں وہ تو ٹھیک ہے ۔ جب بن جائے گا تو تمہیں رہنے سے کوئی روکے گا تھوڑی ۔ابو نے کہا
اچھا ہے ،تم بھی بڑے بھائی سے کچھ سیکھو،کوئی اچھی نوکری حاصل کرلو۔اپنے پیسے سے جو بنوانا چاہو بنوالینا ہم تمہیں نہیں روکیں گے۔
فرہاد کو دیکھو اپنی ذہانت اور محنت سے اس نے تین سالوں میں کیا مقام حاصل کرلیا اور تم چار سال سے میڈیکل ریپ کی نوکری میں الجھے ہوئے ہو۔ابو نے لیکچر دے ڈالا ۔
وہ خاموشی سے سوٹ کیس اٹھا کر اندر چلاگیا۔
سارم کو کچھ عجیب سی اداسی محسوس ہوئی ۔ ایسا نہیں تھا کہ وہ بھائی کی کامیابی سے خوش نہیں تھا۔مگر اسے شدت سے احساس تھا۔اس کی میڈیکل ریپ کی نوکری میں اپنا ذاتی خرچہ ہی مشکل سے پورا ہوتا تھا۔وہ گھر میں کیا دیتا ۔اس کا حصہ نہ ہونے کے برابر تھا۔ گھر والوں نے کبھی اس بات کا احساس تک نہیں دلایا تھا۔مگر وہ خود بھی ایک اچھی پوسٹ پر جلد سے جلد پہنچنا چاہتا تھا۔سچ تو یہ ہے کہ اس میں قسمت سے زیادہ حالات کی ستم ظریفی تھی کہ پچھلے چار سال میڈیکل ریپ کی نوکری میں وہ جوتیاں گھس رہا تھا۔جہاں جاتا نو ویکنسی کا بورڈ اس کا منتظر ہوتا۔جہاں ویکینسی ہوتی وہاں ریفرینس نہیں ہوتا تھا۔ نتیجے میں وہ گھر میں ،دوست احباب میں ، خود کو کمتر محسوس کرتا ۔انجانے میں اس کے اپنے اس کا دل دکھا جاتے ۔اور وہ ازسرِ نو جائزہ لینا شروع کردیا کہ شاید کسی غلطی کا سد باب اس کے ہاتھ آجائے۔اس کے بس سوائے شکوے گلے کرنے اور کچھ نہیں بچا تھا۔
***
دوستو؛ کہنے کو تو یہ ایک تمثیلی کہانی ہے مگر ہمارے معاشرے میں مختلف کرداروں کی صورت میں یہ کہانی بہت عام ہوتی جارہی ہے ۔ اس کو سنانے کا مقصد بھی یہی ہے کہ ہم یہ سمجھا سکیں کہ محض نوکری کا حصول جتنا ضروری ہے اتنا ہی ایک اچھی اور اپنی مرضی کی نوکری کاحصول بھی معنی رکھتا ہے ۔ہم سب جانتے ہیں کہ تعلیم حاصل کرنے کے بعد اچھی اور مستحکم نوکری کا حصول ہر فرد کی بنیادی ضرورت ہے او اس نوکری کا سب سے پہلا مقصد بھی یقیناً معاشی ضروریات کو پورا کرنا ہو تا ہے ۔مگر اس کے علاوہ بھی نوکری ہمارے معاشرے میں مقام کی علامت بن جاتی ہے جسے ہم عام زبان میں سٹیٹس سمبل بھی کہتے ہیں ۔ہم کیا کام کرتے ہیں کس مقام پر ہیں یہ باتیں معاشرے میں ہمارا مقام اور پہچان بنانے میں بنیادی کردار ادا کرتی ہیں۔اچھی جاب کا حصول فرد کی ذہانت اور ہنرمندی کو بھی ظاہر کرتا ہے ۔ یوں تو ذریعہ معاش میں محنت ، توجہ، مستقل مزاجی اور دوڑ دھوپ کی سب سے ذیادہ اہمیت ہے اور یقیناً اس کا کوئی بھی دوسرا نعم البدل نہیں ہے۔فینگ شوئی کی تعلیمات بھی دراصل اسی بہتری لانے کے لئے دوڑ دھوپ اور محنت کا نام ہے ۔اس کی تعلیمات ہماری رہنمائی کرتی ہیں کہ کس طرح ہم مختلف سیکٹرز پر کام کرکے اپنے لئے اچھی جاب جو آپ کی مالی ،دلی اور معاشرتی ضروریات پوری کر سکے اورآپ کو معاشرے میں اپنی ایک منفرد شناخت بنا نے میں مد گار ثابت ہوسکے ۔
آئیے اب یہ بات کرتے ہیں کہ فینگ شوئی کی تعلیمات اس سلسلے میں ہماری کیا رہنمائی کرتی ہیں ۔
جیسا کہ ہم جان چکے ہیں کہ ہمارے گھر یا کمرے کا جنوب مشرق سیکٹر رزق اور دولت کا سیکٹر ہے ۔اس کے علاوہ بھی چند سیکٹرز ہیں جن پر اچھی نوکری کے حصول اور پروموشن کے لئے توجہ دینی ضروری ہوتی ہے ۔جس میں جنوب مشرق کے ساتھ شمال سیکٹر بھی اہمیت کا حامل ہے ۔
(جاری ہے)
☯