Connect with:




یا پھر بذریعہ ای میل ایڈریس کیجیے


Arabic Arabic English English Hindi Hindi Russian Russian Thai Thai Turkish Turkish Urdu Urdu

عیاش باپ نے بیٹے اور حاملہ بہو کو گھر سے نکال دیا

دولت مند، متکبر اور عیاش باپ نے بیٹے اور حاملہ بہو کو گھر سے نکال دیا !

سوال:  

میرے والد ایک بہت بڑے بزنس مین ہیں شہر میں ان کی کئی جائیدادیں اور بڑا کاروبار ہے۔ ہم چاروں بھائی والد کے بزنس میں ہی ان کا ہاتھ بٹاتے تھے۔ میرے باقی تین بھائیوں کو ہمارے والد سے کبھی کوئی شکایت نہیں رہی، وہ اکثر اوقات والد کی تعریفوں کے پل باندھتے اور ان کی چاپلوسی میں مصروف رہتے ہیں جس کے بدلے میں والد کی نوازشات ان پر برستی رہتی ہیں۔ کبھی نئی گاڑی کی صورت میں تو کبھی بیرون ملک ہالی ڈیز کی صورت میں۔ میں البتہ شروع ہی سے اپنی والدہ سے قریب رہا ہوں، میں نے والد کے رویے پر اپنی والدہ کی آنکھوں میں آنسو ناصرف دیکھے بلکہ محسوس بھی کیے ہیں۔
میرے والد دولت مند ہونے کے ساتھ ساتھ ایک بہت ہی متکبر اور عیاش طبیعت کے مالک ہیں۔ کئی خواتین سے ان کے تعلقات ہیں، دو تین ایسی خواتین کو تو انہوں نے اپنے آفس میں جاب بھی دے رکھی ہے۔
میری والدہ ان حرکتوں پر بہت کڑہتی رہتی ہیں لیکن میرے والد نے انہیں ہمیشہ بہت دباکررکھا۔
میرے تینوں بھائی اور کئی رشتہ دار والد کی ان حرکات سے واقف ہیں، لیکن کوئی انہیں ٹوکتا تک نہیں۔ واحد میں ایک شخص ہوں جو ناصرف اپنے والد سے نالاں تھا بلکہ گاہے بگاہے اپنی والدہ کی حمایت میں ان کے سامنے بولتا بھی تھا۔ شاید اسی لیے میرے والد اپنے دیگر بیٹوں کی نسبت مجھے پسند نہیں کرتے تھے۔
کچھ دن پہلے تو حد ہی ہوگئی۔ آدھی رات کے وقت والد صاحب شراب کے نشے میں چور ایک خاتون کے ساتھ شہر کے ایک معروف ہوٹل کی لابی میں بیٹھے کبھی گلوکار کے ساتھ بول ملا کر گا رہے تھے کبھی اس عورت کو ساتھ لے کر رقص کر رہے تھے۔ وہاں موجود ہمارے ایک رشتہ دار نے اس واقعے کی وڈیو بنا کر مجھے اور کئی رشتہداروں کو بھیج دی۔
اگلے روز میں نے اپنے والد سے اس واقعے پر شدید احتجاج کیا۔ میری اس جرات پر میرے والد مجھ پر سخت غصہ ہوئے۔ انہوں نے مجھ سے کہا کہ ان کا جو جی چاہے گا کریں گے جس عورت سے وہ جس طرح چاہیں گے ملتے رہیں گے۔ انہوں نے مجھ سے پوچھا کہ تم ہوتے کون ہو مجھے روکنے ٹوکنے والے….؟ میں نے انہیں بتایا کہ سارے خاندان میں آپ کا مذاق بن رہا ہے۔ سوشل سرکل میں بھی لوگ آپ کے بارے میں باتیں کرتے ہوئے برے برے کلمات کہتے ہیں۔
یہ بات سن کر انہوں نے کہا کہ انہیں اپنے خاندان میں یا ملنے جلنے والوں میں سے کسی کی کوئی پروا نہیں ہے۔ وہ اپنی زندگی جیسے چاہیں گے جئیں گے۔
اس ساری بات چیت کے دوران میرے بھائی تو کچھ نہ بولے لیکن میری دو بھابھیاں مسلسل میرے والد کی حمایت میں بولتی رہیں۔
میری والدہ صاحبہ ایک طرف بیٹھی خاموشی سے آنسو بہا رہی تھیں۔ جب والد صاحب کا غصہ زیادہ بڑھا تو میری والدہ نے میری حمایت میں بولتے ہوئے کہا کہ اپنی حرکتوں پر غور کرنے کے بجائے بیٹے کو کیوں ڈانٹ رہے ہیں….؟
بس یہ بات میرے والد کے لیے ناقابل برداشت ہوگئی۔ انہوں نے مجھے حکم دیا کہ ایک ہفتے کے اندر اندر میں ان کے گھر سے کہیں اور شفٹ ہوجاؤں۔ اپنے تین چار ارب روپے کے بزنس میں سے ڈیڑھ کروڑ انہوں نے مجھے دیے کہ اس رقم سے میں اپنا کاروبار کروں۔
محترم وقار عظیمی صاحب….! جس وقت یہ سب باتیں ہو رہی تھیں اس وقت میری بیوی پانچ ماہ کی حاملہ تھی۔ اپنے والد کی طرف سے گھر سے نکل جانے کے حکم پر میرے تینوں بھائی اور بھابھیوں میں سے کوئی بھی میری حمایتمیںنہبولا۔
میں اپنی پریگنینٹ وائف اور دو بچوں کے ساتھ اب دو کمروں کے ایک فلیٹ میں کرایہ دار ہوں۔ والد نے دیگر بھائیوں اور ان سے مالی مفاد حاصل کرنے والے دیگر رشتہ داروں کو مجھ سے رابطہ رکھنے کے لیے سختی سے منع کررکھا ہے۔
ڈاکٹر صاحب ….! اب آپ ہی بتائیے کہ کیا میں نے کوئی غلط کام کیا تھا جس کی مجھے یہ سزا مل رہی ہے﷠﷠﷠﷠…؟ برائے مہربانی آپ دعا کیجیے کہ میرے والد راہ راست پر آجائیں اور حق کو پہچان لیں۔ کیونکہ اب اُس گھر میں ایسا کوئی نہیں جو انہیں سچ بات سمجھائے۔

 

 



جواب:  

تلخ حقیقت یہ ہے کہ آپ کے تین بھائیوں اور بھابیوں نے اپنے والد اور سسر کو باپ نہیں بلکہ تنخواہ دینے والا باس (Boss) سمجھا۔ باس کے سامنے ان کا طرز عمل باس کی مرضی کے مطابق تھا۔ آپ نے سنا ہوگا کہ Boss is Always Right باس غلط بھی ہو تو وہ خود کو اس وقت تک صحیح سمجھتا ہے جب تک کوئی شدید نقصان اسے اپنی غلطی تسلیم کرنے پر مجبورنہکردے۔
آپ کے والد صاحب گھر میں والد کے رتبے پر نہیں بلکہ ایک ایسے سینئر موسٹ آفیسر کے عہدے پر براجمان رہنا چاہتے ہیں جس کے پاس لامحدود اختیارات ہوں۔
یاد رکھیے….! دولت مند اور کم ظرف، بوڑھا مرد اگر جنسی لذتوں کی طرف مائل ہوجائے تو چالاک، آزاد خیال، خوب رو عورتیں اسے بہت آسانی سے ورغلا سکتی ہیں۔ اسے صحیح اور غلط کی تمیز فراموش کروا سکتی ہیں۔ آپ کے پچھتر سالہ من موجی والد کے سر پر دولت کے تکبر اور جنسی لذتوں کا سودا سمایا ہوا ہے۔ اس وقت انہیں سمجھانا لاحاصل ہے۔ یہ بات آپ کے تین بھائیوں اور بھابیوں نے سمجھ لی ہے۔ وہ اپنے والد اور سسر سے ان کے مزاج کے مطابق پیش آکر مالی فوائد اور جائیداد میں زیادہ حصہ حاصل کرنے میں کامیاب ہورہے ہیں۔
آپ اس مشکل صورت حال سے نکلنا چاہتے ہیں اس کے لیے آپ کے سامنے دو راستے ہیں۔
پہلا راستہ یہ کہ اپنے والد کے ہم خیال، حامی اور خوشامدی بن جائیے۔ ان کے ہر عمل کی خواہ وہ کتنا ہی برا کیوں نہ ہو ان کی تائید کیجیے۔ اپنی والدہ کی حمایت نہ کیجیے بلکہ والد کے سامنے اپنی والدہ کو غلط قرار دیجیے۔ غیر عورتوں سے والد کے تعلقات پر اپنی آنکھیں اور کان بند کرلیجیے۔ بس اپنے والد کی تعریفیں کرتے رہیے اور ان کی ہاں میں ہاں ملاتے رہیے۔ ایسا کرتے رہنے سے کچھ عرصے میں ہی آپ اپنے والد کی نوازشات حاصل کرنے میں کامیاب ہوجائیں گے۔
دوسرا راستہ یہ ہے کہ محنت اور کوشش سے اپنا معاشی اور سماجی مقام خود بنائیے۔ دولت مند، متکبر اور عیاش والد کو منانے میں تو کم عرصہ لگے گا لیکن اپنی معاشی حالت خود بہتر بنانے میں کافی زیادہ عرصہ لگ سکتا ہے۔
آپ ان دو راستوں میں سے کس راہ کا انتخاب کرتے ہیں۔ یہ فیصلہ کرکے مجھے بتا دیجیے۔ اس کے بعد آئندہ لائحہ عمل پر اپنا مشورہ آپ کی خدمت میں پیش کردوں گا۔

 

یہ بھی دیکھیں

شوہر کے جیل سے رہا ہونے کے بعد، بیوی کے بدلے ہوئے رویے

شوہر کے جیل سے رہا ہونے کے بعد، بیوی کے بدلے ہوئے رویے سوال:   میں ...

روحانی ڈاک – ستمبر 2020ء

   ↑ مزید تفصیلات کے لیے موضوعات  پر کلک کریں↑   ***   اولاد نرینہ کے لیے ...

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے