ذہین بیٹا نشے کی لت میں پڑ گیا….
سوال:
میرے شوہرروزگار کے سلسلے میں دوسرے شہر میں رہتے ہیں۔مہینے میں ایک بارگھر آتے ہیں اوردوتین دن رہنے کے بعد واپس چلے جاتے ہیں۔
میرے دوبیٹے ہیں۔بڑا بیٹا سیکنڈ ائیر اورچھوٹا بیٹا میٹرک میں ہے۔ شوہر چاہتے ہیں کہ دونوں بیٹے اعلیٰ تعلیم حاصل کریں ۔
انہوں نے دونوں بیٹوں کو ایک مہنگے اسکول میں داخلہ دلوایا ہے اوردونوں کو جیب خرچ بھی ٹھیک ٹھاک ملتاہے ۔
گزشتہ چند ماہ سےمیں اپنےبڑے بیٹے کی روٹین میں تبدیلی محسوس کررہی تھی ۔ اس میں چڑچڑاپن آگیا اوربات بے بات غصہ کرنے لگا۔میں نے بیٹے سے پوچھا کہ کیابات ہے لیکن بیٹے نے کوئی جواب نہیں دیا ۔ایک دن میں بیٹے کی کمرے کی صفائی کررہی تھی تو مجھے بیڈ کے نیچے سے سگریٹ کاایک پیکٹ ملا ۔
میں نے چھوٹے بیٹے کو بلوایا اوراسے یہ چیزیں دکھائیں تو اس نے بتایا کہ بھائی کے دوستوں میں تین لڑکے اوردولڑکیاں نشہ کرتے ہیں ہوسکتاہے کہ انہوں نے بھائی کو بھی نشہ والی سگریٹ پلانا شروع کردی ہو۔یہ بات سن کر میرے پیروں تلے زمین نکل گئی ۔
جب بڑا بیٹا گھر آیاتو میں نے اسے پیکٹ دکھایا اور پوچھا کہ یہ سب کیا ہے….؟
میرے باربار اصرارکرنے پر اس نے بتایا کہ اس نے یہ پیکٹ دوستوں سے خریدا ہے۔ اس نے بتایا کہ وہ روزانہ رات سونے سے پہلے ایک سگریٹ پیتا ہے۔ میں نے بیٹے کو سمجھایا۔اسے یاد دلایا کہ اس کے والداپنے بیٹوں کے اچھے مستقبل کے لیے اپنے گھر سے دور رہ رہے ہیں ، انہوں نے تم دونوں سے کتنی امیدیں باندھی ہوئی ہیں، کچھ تو خیال کرو۔
میرے سمجھانے پر وہ نشہ چھوڑنے پر تیار ہوگیا ہے ۔میں بیٹے کو ڈاکٹر کے پاس لے گئی۔
میں چاہتی ہوں کہ آپ مجھے ایسا روحانی علاج بتائیں کہ میرے بیٹے کا ذہن دوبارہ کبھی نشہ کی طرف نہ جائے اور وہ اپنی تعلیم پر توجہ مرکوز رکھے۔
جواب:
سب سے پہلی ضرورت تویہ ہے کہ اسے اسکول میں اوردوسری جگہوں پرنشہ کرنے والے لڑکوں اور لڑکیوں کی صحبت سے بچایا جائے۔
والدین اوراساتذہ کا مناسب کنٹرول نہ ہونے کی وجہ سے اسکول اورکالج جانے والے کئی نوجوان شراب اوردیگر منشیات کے عادی ہورہے ہیں۔کئی والدین کو بچے کے نشہ کی لت میں مبتلا ہوجانے کاعلم بہت تاخیر سے ہوتاہے۔ اس وقت نشے کی طلب بچے کے ذہن پر غلبہ پاچکی ہوتی ہے۔
اس صورت حال سے بچنے کے لیے اولین ذمہداری ماں اورباپ کی ہے۔ والدین کو چاہیےکہ وہ اولاد کو ان کے بچپن سے ہی شراب، منشیات، سگریٹ اوریگر نشہ آور چیزوں کے انتہائی برے نتائج سے آگاہ کرتے رہیں۔ نئی نسل کے ذہن میں نشے سے کراہیت اوربیزاری کا احساس ہونا چاہیے۔
والدین کو اسکول ،کالج ،محلے میں بچوں کے دوستوں کے بارے میں اوران کے گھرانوں کے بارے میں علم بھی ہونا چاہیے۔
کوشش کی جانی چاہیے کہ اولاد کے دوست اچھے گھرانوں کے ایسے بچے ہوں جو پڑھائی اور مثبت غیر نصابی سرگرمیوں سے رغبت رکھتے ہوں۔
ان تدابیر اورمناسب طبی علاج کے ساتھ ساتھ بطور روحانی علاج….
عشاء کی نماز کے بعد اکتالیس مرتبہ سورہ بقرہ کی آیت 168-169
یٰۤاَیُّہَا النَّاسُ کُلُوۡا مِمَّا فِی الۡاَرۡضِ حَلٰلًا طَیِّبًا ۖوَّ لَا تَتَّبِعُوۡا خُطُوٰتِ الشَّیۡطٰنِ ؕ اِنَّہٗ لَکُمۡ عَدُوٌّ مُّبِیۡنٌ O اِنَّمَا یَاۡمُرُکُمۡ بِالسُّوۡٓءِ وَ الۡفَحۡشَآءِ وَ اَنۡ تَقُوۡلُوۡا عَلَی اللّٰہِ مَالَاتَعۡلَمُوۡنَ O
گیارہ گیارہ مرتبہ درو دشریف کے ساتھ پڑھ کر اپنے بیٹے پر دم کردیں اور اسے بری صحبت، نشے کی عادت سے نجات ملنے کے لیے دعا کیجیے۔
یہ عمل کم ازکم چالیس ر وزتک جاری رکھیں۔
روحانی ڈاک : ڈاکٹر وقار یوسف عظیمی
روحانی ڈائجسٹ جون2023ء
The intelligent son fell into drug addiction.