Notice: Function WP_Scripts::localize was called incorrectly. The $l10n parameter must be an array. To pass arbitrary data to scripts, use the wp_add_inline_script() function instead. براہ مہربانی، مزید معلومات کے لیے WordPress میں ڈی بگنگ پڑھیے۔ (یہ پیغام ورژن 5.7.0 میں شامل کر دیا گیا۔) in /home/zhzs30majasl/public_html/wp-includes/functions.php on line 6078
مائنڈ فُلنیس – 15 – روحانی ڈائجسٹـ
بدھ , 4 دسمبر 2024

Connect with:




یا پھر بذریعہ ای میل ایڈریس کیجیے


Arabic Arabic English English Hindi Hindi Russian Russian Thai Thai Turkish Turkish Urdu Urdu
Roohani Digest Online APP
Roohani Digest Online APP

مائنڈ فُلنیس – 15

 

 قسط نمبر 15

 

 


Mindfulness Listening

مائنڈ فل نیس لسٹننگ: جادو سا جگاتی آواز

 

‘‘دوستی ایساناطہ جو سونے سے بھی مہنگا….’’ علی اسکول سے واپسی پر گنگناتا ہوا گھر میں داخل ہوا تھا۔ مگر سامنے دادا جی کو دیکھ کر ادب سے چپ ہوگیا اور خاموشی سے کھانے کی میز پر بیٹھ گیا۔دادا ابا جو سنجیدگی سے بیٹھے تھے ایک دم سے مسکرادیئے۔ ان کے چہرے پر ہلکی سی لالی آگئی اور کانپتے ہونٹوں کی مسکان گہری ہوتی گئی۔ ان کی آنکھیں کسی احساس سے چمک رہیں تھی ۔گھر والے سب ساتھ ہی بیٹھے تھے ۔داداابا نے علی کی جانب دیکھا۔
علی گھبرا گیا۔ داداابا نے اسے پکڑ کر پاس بٹھا لیا۔
‘‘زرادوبارہ سنانا’’۔ وہ بولے
‘‘کیا دادا ابا ’’۔
‘‘ارے وہی جو ابھی گا رہے تھے ’’۔
‘‘‘دوستی ایسا ناطہ ’’….؟علی کا انداز سوالیہ تھا
‘‘ہاں ہاں …. جو سونے سے بھی مہنگا ہوتا ہے’’۔ دادا ابا نے جملہ پورا کیا۔
‘‘آج اسکول کے فنکشن میں ہم چاردوستوں نے گایا تھا۔آپ کو اچھا لگا….؟’’
اس کے سوال پر دادا جوش میں آگئے۔ ‘‘کیا یاد دلادیا تم نے برخودار…..؟ مجھے تو اپنے کالج کا زمانہ یاد آگیا’’۔ وہ تو جیسے ایک دم جوان ہوگئے اور پھر کئی مزے مزے کے قصے وہ سناتے چلے گئے۔
اس دن گھر والوں نے محسوس کیا کہ دادا ابا معمول سے زیادہ خوش تھے۔
ستمبر 1965ء کے ملی نغمے چل جاتے ہیں تو حب الوطنی کا جذبہ جوش مارنے لگتا ہے ۔دادا ابا ایک محب وطن شہری تھے ۔قومی نغمے سن کر ان میں اکثر جوش کی کیفیت طاری ہوجاتی ۔اور وہ ملک و قوم کے دشمنوں کے خلاف شدید غصے کا اظہار کرنے لگتے ۔
ہم میں سے شاید ہی کوئی انکار کرے کہ عمر چاہے کوئی بھی ہو ماں کی آواز انسان میں چھپے ننھے بچے کو ایک دم سے جگا دیتی ہے۔سخت سے سخت مزاج پختہ عمر کا آدمی بھی ماں کی آوازسن نرم پڑجاتا ہے۔ ماں کی لوری سنائی جائے تو جیسے اس کے اندر بچہ قلابازیاں کھاتا باہر نکل آتا ہے وہ بچوں کی طرح ضد بھی کر نے لگتاہے۔ بچوں کی طرح اپنی بات منوانا چاہتا ہے ۔ اسکول کی گھنٹی کی آواز جو مقررہ وقت سے پہلے ہی بچوں کے کان میں بجنے لگتی ہے۔
حقیقت یہی ہے کہ آوازیں کسی نہ کسی صورت میں ہمیں چاروں اور سے گھیرے ہوئے ہیں اور ان آوازوں کی اپنی ایک موسیقیت ہے ایک ترنگ ہے۔ چاہے وہ انسانی آوازیں ہوں، یا کسی انسانی ساز کی موسیقی ہو، یا پھر قدرتی موسیقی جیسے ہواؤں کے چلنے کی آواز ہو، چہچہاتی چڑیوں کے سُر ہوں یا سمندر کی موجوں کا ساز ہو، بہتے پانی کے جھرنے کی تان ِ یا بادلوں کی گھن گرج ہو یا بارش کی ٹپ ٹپ ۔الغرض قدرت ہمہ وقت ہم سے محوِ گفتگو ہے۔ایک موسیقی سی ہے جو ہر سو بکھری ہوئی ہو۔
2006 کے جرنل آف ایڈوانس نرسنگ Journal of Advanced Nursingمیں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق جو لوگ موسیقی سے تھوڑا بہت بھی شغف رکھتے ہیں وہ حساس تو ضرور ہوتے ہیں مگر درد کی شدت انہیں کم نقصان پہنچاتی ہے اورڈ پریشن کا شکار بھی کم ہوتے ہیں۔اس کے نتیجے کی بنیاد ایک مطالعاتی تحقیق تھی جس میں سٹریس میں مبتلا لوگ جو کسی نہ کسی جسمانی درد میں بھی مبتلا تھے۔ ان کو 6 ہفتے کہ ایک پروگرام میں مائینڈ فلنیس بریدھنگ اور مائینڈ فلنیس میڈیٹیشن کے ساتھ ساتھ موسیقی کی چند مخصوص دھنیں بھی سنوائی گئیں۔
نتائج سے پتا چلا کہ موسیقی ذہن پر اثر انداز ہوتی ہےاور موسیقی کے اثرات درد اور موڈ کی کیفیت کو بدلنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
مائینڈ فلنیس لسننگ پر بات کرنے سے پہلے ہم کچھ بات کرتے ہیں ان سائنسی حقائق کی جو ہمیں بتاتے ہیں کہ موسیقیت نیچر میں موجود ہے اور حضرتِ انسان صدیوں سے اس سے مستفید ہورہے ہیں ۔یہ قدرتی موسیقت ہمیں کس طرح سے فائدہ دیتی ہے۔ اس پر ہم معلومات آپ سے شئیر کریں گے ۔

 

 

 قدرتی موسیقی چاروں اور ہے 

بلبل کی کہانی تو یاد ہوگی آپ کو ۔ہم نے بچپن میں پڑھی تھی کہ ایک بادشاہ نے بلبل کی سریلی اور میٹھی آواز کی وجہ سے اسے پنجرے میں قید کرلیا تھا ۔ وہ روز اس سے فرمائشی گانا سنتا تھا۔ مگر پھر ہوا ہوں کہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ بلبل اس تنہائی میں اداس رہنے لگی اور اس نے گانا گانا چھوڑ دیا۔بادشاہ کو بڑی حیرانی ہوئی اور اپنی غلطی کا احساس بھی ہوا۔ اس نے بلبل کو آزاد کردیامگر اس شرط کے ساتھ کہ وہ روز شام کو اسی طرح گانا گائے گی۔
یہ محض ایک کہانی تھی مگر سائنس اب بتاتی ہے کہ پرندوں میں بلبل کی آواز سب سے زیادہ میٹھی سریلی اور موسیقیت سے بھرپور ہوتی ہے ۔ان کا کہنا ہے کہ پرندوں اور مختلف جانوروں کی آوازیں آپس میں رابطے کا ذریعہ ہی نہیں ہوتیں ۔بلکہ ان کی آوازوں میں ایک خاص ردھم ا ور ایک خاص سروں کی ترتیب پائی گئی ہے۔ یہاں آپ کی دلچسپی کے لئے ہم ایک فن کار بیٹرس ہیریسن Beatrice Harrison کا ذکر بھی کرتے چلیں، ان صاحب نے 1924ء میں پہلی بار اسٹوڈیو سے باہر ایک میوزک آؤٹ ڈوریکارڈ نگ کی۔ جب بلبل کی سریلی اور میٹھی آواز سے متاثر ہوکر بیٹرس نے ساز چھیڑا جس میں بلبل کی برمحل اور بے ساختہ کوک نے بھی ساتھ دیااور یوں ایک انوکھے دوگانے کی تشکیل ہوئی جو بالکل برمحل اور بے ساختہ تھی ۔
اگر چاہیں تو دیئے گئے لنک پر بلبل کی ساتھ کی جانے والی یہ پہلے ریکارڈنگ اور تفصیل سن سکتے ہیں۔
یہ تو ہوئی بات بلبل کی ا س کے علاوہ دیگر جانور اورپرندوں کی آواز میں موسیقیت کو ریکارڈ کیاگیا ہے۔ جیسے کہ ِگبن لنگور صبح کے وقت ایک خاص طرز پر کچھ آوازیں نکالتے ہیں۔ نیوروسائنسدان کا کہنا کہ یہ ان کے گنگنانے کا انداز ہے۔ مادہ گبن اپنے بچوں کو بھی اسی طرز سے گنگنانا سکھاتی ہے۔
میرین میمل سائنس (Marine Mammal Science) 2015 کے شمارے میں وھیل کی آوازمیں اینٹارکٹیکا میں کی جانے والی ایک ریکارڈنگ کی رپورٹ شائع کی گئی ہے ۔ اس رپورٹ کے مطابق وہیل مچھلی کے سر پر موجود سوراخ سے نکلنے والی آوازیں محض رابطہ ہی نہیں ہوتی بلکہ خاص اوقات میں ان آوازوں میں ایک ردھم اور ایک مخصوص طرز ہوتی ہے ۔جیسے کہ کوئی ساز بج رہا ہو۔ اگر اسے غور سے سنا جائے تو آپ اس آواز کی موسیقیت کو محسوس کرسکتے ہیں ۔اسی موسیقیت اور طرز کی بنیاد پر سائنسدانوں نے وھیل کی کئی مختلف نوعوںspecies میں تفریق کی ہے ۔
یہ تمام تحقیقات آپ سے شئیر کرنے کا مقصد یہ ہے کہ آپ جان سکیں کہ قدرت کس طرح ہمیں ایک مائینڈ فلنیس زندگی گزارنے کی ترغیب دے رہی ہے ۔ہم جتنا زیادہ فطرت کے نزدیک رہتے ہیں اتنا زیادہ خود کو توانا، خوش وخرم اور صحتمند رکھ سکتے ہیں۔ قدرت کی ہر تخلیق میں ایک آواز ہے اور اس آواز میں ترنگ ہے، ایک ردھم ہے، ایک سر ہے جو ہمیں مائینڈ فل رہنے کے آداب سکھاتا ہے ۔
اب آپ کو کچھ مائینڈ فلنیس مشقوں کے بارے میں بتاتے ہیں ۔جوآپ کو قدرتی موسیقی سے لطف اندوز ہونے اور ذہنی دباؤ اور ڈپریشن جیسی صورتحال سے محفوظ رکھنے میں کامیاب ہوسکتی ہیں ۔اگر آپ انھیں روزمرہ کے معمول کا حصہ بنالیں تو۔

 

 

مائینڈ فلنیس مارننگ

مائینڈ فلنیس مارننگ یہ ہے کہ صبح جب آپ کی آنکھ کھلے تو آپ تازہ دم ہوں۔ آپ کے چہرے پر ایک مائینڈ فل مسکان ہو اور آپ کی انگڑائی میں بھی مائینڈفل موسیقیت ہو ، ایک ردھم ہو۔
تو کیا ایسا ممکن ہے؟ ….


جی جناب….! یہ ممکن ہے، بلکہ ایسا ہو بھی رہا ہے۔ رُکاوٹ صرف یہ ہے کہ ہم اس موسیقیت کو محسوس نہیں کر رہے اور مسلسل نظر انداز کیے جارہے ہیں ۔جیسے کہ اپنے دل کی دھڑکن سے ہم بے خبر رہتے ہیں ۔ کبھی دل پر ہاتھ رکھ کر اس کی دھک دھک کو محسوس کریں ۔کبھی کسی ننھے سے بچے کے سینے پر کان لگا کر اس کے دل کی دھڑکن کو سنیں تو آپ دل میں بجتے اس قدرتی ساز سے نہ صرف لطف اندوز ہوں گے۔ بلکہ اس ساز کو سمجھتے ہوئے دل کی زبان بھی جان پائیں گے۔ وہ باتیں جو صرف دل کہتا ہے اور دل سنتا ہے۔
تو ہم نے کہنا آپ سے بس اتنا ہے کہ جب صبح آنکھ کھلیں تو رب تعالی کا نام لیجئے اور اور اپنے دل پر ہاتھ رکھ کر دل کی د ھڑکن کو محسوس کیجیئے اور ردھم کوسننے کی کوشش کیجئے۔اور پھر بہت پیار سے اپنے دل کا شکریہ ادا کیجئے جو بنا کسی بریک کے بس اپنا کام کئے جارہا ہے، کئے جارہا ہے۔
اپنے دل سے پیار کرنا سیکھیئے ۔

 

مشق نمبر 1
مائینڈ فلنیس سیر کیجئے 

مائینڈ فلنیس سیر سے مراد یہ ہے کہ کسی ہفتے یا مہینے میں ایک بار کسی پرفضاء مقام پر ضرور جائیے ۔یہ پر فضاء مقام اگر ساحلِ سمندر ہو تو کیا ہی بات ہے ۔ تو بس جوتے ایک طرف رکھیئے اور ننگے پیر ساحل کی ریت کو پاؤں کے نیچے محسوس کرتے ہوئے آگے بڑھتے چلے جائیے ۔

  • اپنی رفتار کو معمول سے تھوڑا کم رکھیئے ۔یاد رکھیئے کہ آپ نے فاصلہ طے نہیں کرنا بلکہ چہل قدمی کا مزہ لینا ہے ۔سمندر کے کنارے قدرتی موسیقی کو سننا ہے ۔اس کا لطف اٹھانا ہے اور اسے داد دینی ہے ۔
  • اب مائینڈ فلنیس بریدھنگ (Breathing) ساتھ ساتھ کرتے رہیے ۔ یعنی آپ کو محسوس ہوتا رہے کہ آپ سانس اندر لے رہے ہیں ارو سانس باہر نکال رہے ہیں ۔
  • اوراب آہستہ آہستہ اپنی توجہ لہروں کے شور پر لے جائیے ۔لہروں کے اس شور اور ہوا کے ان تھپیڑوں کو غور سے سنیئے ۔آپ محسوس کریں گے کہ یہ شور دھیمی دھیمی سی ردھم پیدا کرنے لگے گا۔
  • ساتھ ساتھ ہوا کے تھپیڑے جھونکے بن جائیں گے ۔ان جھونکوں کے لمس کو اور ان میں بسی نمکین سی مہک خوب اچھی طرح محسوس کیجئے ۔
    اپنے پیروں کے نیچے آتی پھسلتی گیلی گیلی ریت کی ٹھنڈک کو محسوس کیجئے ۔
  • محسوس کیجیئے کہ یہ کس طرح سے پیروں کے نیچے سے پھسل جاتی ہے ۔اسکے ننھے منے ریتیلے زرات کو محسوس کیجئے ۔
  • یہ لہریں جو آپ کے پیروں سے ٹکراتی ہیں اور پھر واپس جاتی ہیں ۔ایسا لگتا ہے کہ اپنے ساتھ ساتھ کھینچ رہی ہیں ۔اسے محسوس کیجئے ۔
  • پانی کی اس ٹھنڈک کو محسوس کیجئے جو لہروں کے چھونے سے آپ کے پیروں میں اترتی ہے ۔
  • اور ساتھ ساتھ سنیے اس موسیقی کو جو لہروں کے آنے جانے سے فضاء میں بکھرتی ہے ۔

ساتھ ساتھ محسوس کیجئے کسی پرندے کی آواز۔ کسی انسان کا شور اور پھر لے جائیے واپس اپنی توجہ لہروں کی گنگناہٹ پر، ان کی موسیقی پر ،
ہمیں یقین ہے اگر آپ کی توجہ دس منٹ بھی لہروں کے ساتھ قائم رہی تو آپ خود بھی گنگنانے لگیں گے ۔ہوسکتاہے آپ کہیں کہ سمندر تک جانا آسان نہیں ۔ تو جناب اس کے لئے آپ کو یہ دوسری مائینڈ فلنیس سیر کی مشق دی جارہی ہے ۔جو آپ باآسانی کر سکتے ہیں ۔

 

مشق نمبر 2
پارک کی سیر کیجئے 

اس کے لئے آپ کسی قریبی پارک کا رخ کیجئے۔ دھیان رکھیئے کہ کسی ایسے پارک کا رخ کیجئے یا ایسے وقت کا انتخاب کیجئے کہ جب ہجوم زرا کم ہو ۔
اب اگر ہم یہ کہیں کہ پارک میں کسی پرسکون جگہ کا انتخاب کیجئے تو قطعی نہیں ۔ہم ایسا ہرگز نہیں کہیں گے ۔آپ نے تو بس پارک میں جہاں جگہ ملے آرام دہ حالت میں بیٹھ جانا ہے ۔

  • آنکھیں بند کرنے کی ضرورت نہیں ہے ۔
  • یہاں دلچسپ مشق یہ ہے کہ آپ کھلی آنکھوں سے مائینڈ فلنیس بریدھنگ کیجئے ۔
  • آس پاس سے بظاہر بے تعلق ہوتے ہوئے اپنی سانس کے آنے جانے پر چند سیکنڈوں کے لئے دھیان دیجئے ۔
  • آپ کچھ ہی دیر میں خود کو پرسکون محسوس کرنے لگیں گے ۔
  • اب بہت نرمی سے اپنی توجہ آس پاس اور ارد گرد کی آوازوں پر لے جایئے ۔
  • لوگوں کی آوازیں ، بچوں کی آوازیں اور پھر کہیں سے پرندوں کی آوازیں بھی آنا شروع ہوجائیں گی ۔
  • اب ان پرندوں کی آوازوں کو سننے کی اور ان کے ردھم کو سمجھنے کی کوشش کیجئے ۔
  • کم سے کم دس پندر منٹ اور زیادہ سے زیادہ جتنا آپ چاہیں اپنے آس پاس کی آوازوں میں سے پرندوں کی آوازوں کو محسوس کیجئے۔ کہیں کوے کی کائیں کائیں ہیں تو کہیں طوطے کی ٹیں ٹین تو کہیں چڑیا کی چہہچہاہٹ سنئے اور ان کے درمیان فرق کو محسوس کیجئے ۔
  • ان آوازوں میں کس کی آواز میں بھوک یا پیاس کا احسا س تھا…..؟
  • کیا آپ ان پرندوں کی آوازوں میں چھپے سنگیت کو سمجھ پارہے ہیں ….؟
  • کس ترنگ میں کمیونیکیشن تھی اور کس لے میں کوئی سر چھپا تھا….؟
  • اگر آپ یہ سب جان رہے ہیں یا اگر یہ سب نہیں جان پارہے ہیں جب بھی ان آوازوں سے لطف اُٹھائیے….!
  • اب آپ چاہیں تو دھیمی رفتار سے پارک میں چہل قدمی کا آغاز بھی کرسکتے ہیں ۔
  • اس مائینڈ فلنیس واک کے دوران بھی اپنا دھیان ان پرندوں کی مختلف ٓواز وں پر رکھیئے ۔


مگر یہ دھیان رہے پرندوں کی آواز سننے میں کہیں اتنے مگن نہ ہوجائیے گا کہ کسی کی زرا بچ کے ، ایکسیوز می بھی سنائی نہ دے۔ ورنہ ٹکر اور نتیجے کے ذمہ دار ہم نہیں ہوں گے ….

مشق نمبر 3
گھر میں پرندے پالئے 

  • ۔اگر آپ سمندر، دریا کنارے یا پارک میں بھی نہیں جاسکتے تب بھی مائینڈفلنیس مشق کی جاسکتی ہے ۔
  • ۔آپ گھر میں چڑیا رکھ سکتے ہیں ۔ فنچز یا لال یا بلبل بھی ۔ جن کی چہاہٹ کانوں کو مدھر،میٹھی اور سریلی لگتی ہے ۔
  • ۔ جن کی صفائی ستھرائی میں بھی زیادہ مشکل پیش نہیں آتی ۔
  • ۔اب سارا دن میں جب بھی تھکاوٹ محسوس ہو ، ان کے قریب بیٹھ جائیے
  • ۔صحت و صفائی کے اصولوں کے ساتھ فاصلے کا دھیان رکھیے گا
  • ۔اب مائینڈ فلنیس بریدھنگ کا آغاز کیجئے ۔یعنی اپنے سانس کے آنے جانے پر توجہ دیجیئے ۔
  • ۔ اب اپنے آس پاس آنے والی ساری آوازوںمیں سے آپ صرف ان چڑیوں کی چہچہاہٹ کو سننے کی کوشش کیجئے ۔
  • ۔اپنے دھیان کو قائم رکھنے کی کوشش کیجئے۔ یہاں تک کہ روزمرہ کی تمام آوازوں کے درمیان چڑیوں کی چہچہاہٹ بالکل صاف اور واضح سنائی دینے لگے ۔
  • ۔آپ گھر میں رہتے ہوئے پانی کی کی موسیقی سے کچھ اس طرح بھی لطف اندوز ہوسکتے ہیں کہ بازار میں الیکٹریکل واٹر فال مل جاتے ہیں ۔یا پھر آپ اپنے سیل فون میں بہتے پانی کی آوازڈاؤن لوڈ کرسکتے ہیں ۔

تو دوستو یہ تو ہوئیں کچھ باتیں آواز اور ان کی زندگی میں اہمیت پر ۔امید ہے کہ یہ مشقیں آپکو ذہنی دباؤ اور اسٹریس سے نجات دلانے میں مددگار ثابت ہوں گی ۔
آواز کی وسعت اور گہرائی ابھی بھی قابلِ تحقیق ہے ۔نیوروسائینسٹسٹ یہ مانتے ہیں کہ آواز کے انسانی زندگی پر انتہائی گہرے اثرات مرتب ہوتے ہیں ۔ اور جب مائینڈفلنیس طرزِ زندگی کی بات ہو تو آواز اور اس سے متعلقہ مشقوںکا زکر ناگزیر ہے۔
مائینڈفلنیس میں آواز کس طرح تنہائی کا خاتمہ کرتی ہے اور ناکامی کو کامیابی میں بدل دیتی ہے اس پر انشاء اللہ اگلے باب میں ہم مزید معلومات فراہم کریں گے اور آپ کو مزید نئی تیکنکس اور مشقوں سے متعلق گائیڈ لائین فراہم کریں گے ۔

 

 

 

                     (جاری ہے)

تحریر : شاہینہ جمیل

مئی 2016ء

 

 

یہ بھی دیکھیں

مائنڈ فُلنیس – 11

 قسط نمبر 11        مائنڈ فلنیس لمحہ موجود میں حاضر اور ایکٹو رہنے …

مائنڈ فُلنیس – 10

 قسط نمبر 10   مائنڈ فلنیس میڈیٹیشن کے انسانی صحت پر کیا اثرات مرتب ہوتے …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے