Notice: Function WP_Scripts::localize was called incorrectly. The $l10n parameter must be an array. To pass arbitrary data to scripts, use the wp_add_inline_script() function instead. براہ مہربانی، مزید معلومات کے لیے WordPress میں ڈی بگنگ پڑھیے۔ (یہ پیغام ورژن 5.7.0 میں شامل کر دیا گیا۔) in /home/zhzs30majasl/public_html/wp-includes/functions.php on line 6078
روحانی ڈاک (جولائی 2018ء) – روحانی ڈائجسٹـ
اتوار , 13 اکتوبر 2024

Connect with:




یا پھر بذریعہ ای میل ایڈریس کیجیے


Arabic Arabic English English Hindi Hindi Russian Russian Thai Thai Turkish Turkish Urdu Urdu
Roohani Digest Online APP
Roohani Digest Online APP

روحانی ڈاک (جولائی 2018ء)

 

 

فہرست
جنّات کی حرکتیں شادی کے بعد حالات کی خرابی
گھر سے پیسے غائب ہورہے ہیں بچوں کو نظر لگنے سے کیسے بچایا جائے
جھگڑالو بیوی وہ گھنٹوں ہاتھ دھوتی رہتی ہے
لاپرواہ اور غیر رومانوی شوہر نوجوانی میں سفید بال
شراب اور جوئے سے نجات مردوں کی جسمانی کمزوریاں
ساس پیچھے پڑ گئی شوہر نے ملازمت چھوڑ دی
وظیفہ پڑھتے ہی پرموشن مل گیا اپنے ہی دشمن بن گئے
والد لڑکیوں کی تعلیم کے خلاف ہیں  افسران خلاف ہوگئے
شادی سے پہلے گھر میں چوری پڑوسی کی شر انگیزیاں
کاروبار چل جائے
ڈاکٹر وقار یوسف عظیمی

 

 

 


***

 

جنّات کی حرکتیں….؟

سوال: کچھ عرصے سے ہم عجیب الجھن میں مبتلا ہیں۔ ہمارے گھر میں کسی کے چلنے پھرنے کی آوازیں آنے لگی ہیں۔ مختلف اوقات میں یہ آوازیں ہم سب گھر والوں نے سنی ہیں۔ کبھی دروازے کھلنے بند ہونے کی آوازیں آتی ہیں ۔ کبھی الماری کے کھٹکنے کی۔ ان آوازوں کے آنے کے بعد سے افرادِ خانہ کو جسم میں درد اور شدید تھکن کی شکایت بھی رہنے لگی ہے۔ میری بیگم کو تو اکثر ڈراؤنے خواب بھی نظرآتےہیں۔
ہم ان آوازوں سے اور ڈراؤنے خوابوں سے بہت پریشان ہیں۔بعض لوگوں کا کہنا ہے کہ یہ جنات کی حرکتیں ہیں ۔ ہم اس مکان میں کئی سال سے مقیم ہیں۔ پہلے سکون سے رہ رہے تھے، کوئی آوازیں نہیں آتی تھیں۔ چند ماہ قبل یہ سلسلہ اچانک ہی شروع ہوگیا ہے۔ اگر یہ جنات ہیں تو پہلے کیوں خاموشی سے رہتے تھے یا پھر یہ جنات ابھی حال ہی میں یہاںآئےہیں….؟
برائے کرم مسئلہ کا حل بتانے کے ساتھ ساتھ اس معاملہ پر بھی روشنی ڈالیے۔

 

جواب: انسانوں کے درمیان جنات کے بسیروں کے حوالے سے لوگوں میں بہت سی باتیں مشہور ہیں۔ مثلاً یہ کہ پرانے اور عرصہ سے خالی پڑے ہوئے مکانات میں جنات بسیرا کرلیتے ہیں۔ پرانے اور گھنے درختوں پر جنات کا بسیرا ہوتا ہے۔ بعض جگہ خالی زمین پر بھی جنات کے بسیرے کا تذکرہ سننے میں آتا ہے۔ ایسا عموماًاس وقت ہوتا ہے جب اس خالی زمین پر کوئی مکان بنایا جائے اور وہاں آکر آباد ہونے والوں کو پراسرار واقعات یا مشکلات کا سامنا کرنا پڑ جائے۔ بعض لوگ بتاتے ہیں کہ جس جگہ پر یہ مکان بنایا گیا ہے وہاں جنات رہتے ہیں، یہ مکان بن جانے سے جنات کے معمولات متاثر ہو رہے ہیں۔ اس وجہ سے جنات وہاں پرآباد ہونے والے انسانوں کو تنگ کررہے ہیں۔
جنات کا وجود حقیقت ہے۔ قرآن سے پتہ چلتا ہے کہ جنات میں اہلِ ایمان بھی ہیں اور کافر ومشرک جنات بھی ہیں۔ روایات کے مطابق جنات باقاعدہ معاشرتی نظام بھی رکھتے ہیں۔ میرے والد محترم خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب بتاتے ہیں کہ جنات اور انسانوں کے درمیان رابطہ بھی ہوسکتا ہے۔ تاریخ کے کئی حوالوں سے پتہ چلتا ہے کہ جنات علم حاصل کرنے کے لیے انسانوں کی خدمت میں حاضر ہوئے اور انسان عالموں سے اکتسابِ فیض کیا۔ انسانوں کی طرح جنات کے بیعت کرنے یا انسانوں میں سے کسی بزرگ ہستی کا مرید بننے کی روایات بھی موجود ہیں۔ محترم خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب بتاتے ہیں کہ جس طرح انسانوں میں شریف النفس اور فسادی دونوں طرح کے لوگ پائے جاتے ہیں اسی طرح جنات میں بھی شریف او رشرارتی جنات ہوتے ہیں۔
جنات کی طرف سے انسانوں کو پریشان کرنے کے حوالے سے ہمارے معاشرہ میں جو باتیں مشہور ہیں ان کے بارے میں سلسلۂ عظیمیہ کی تعلیمات یہ ہیں کہ ایسی اکثر باتیں بے سر و پا روایات اور ضعیف الاعتقادی کی وجہ سے مشہور ہوگئی ہیں۔ عام طور پر جن پراسرار واقعات کو جنات کی کارستانی سمجھا جاتا ہے عموماً ان میں جنات کی کوئی Involvement نہیں ہوتی۔ تاہم بعض اوقات کچھ شریر جنات کی طرف سے انسانوں کو پریشان کرنے یا نقصان پہنچانے کے واقعات حقیقتاً بھی رونماہوتے ہیں۔
جس طرح بعض انسان اپنے کسی شوق کی تکمیل کے لیے جنات کو اپنے قابو میں کرنا چاہتے ہیں اور اس کے لیے مشکل عملیات اور چلے وغیرہ کرتے ہیں، اسی طرح بعض جنات بھی اپنے کسی مقصد یا مقاصد کی خاطر کسی ایک یا کئی انسانوں پر قابو پانا چاہتے ہوں گے۔ایسا جن کسی مرد یا عورت کے لیے یا زیادہ انسانوں کے لیے باعثِ تکلیف و آزار ہوسکتا ہے۔ تاہم جنات محض اس وجہ سے انسانوں کو تنگ نہیں کرتے کہ جنات جس جگہ پر رہتے ہیں وہاں انسانوں نے آکر رہنا شروع کردیا۔
قدرت نے انسانوں اور جنات کی تخلیق علیحدہ علیحدہ اس طرح کی ہے کہ یہ دونوں مخلوقات ایک دوسرے کی راہ میں رُکاوٹ نہیں بنتیں۔ جو چیز انسان کے لیے ٹھوس ہے وہ جنات کے لیے ایسی ہے جیسے ہمارے لیے لطیف ہوا جس میں سے ہم بآسانی گزر جاتے ہیں۔ جنات کے اجسام انسانوں اور دیگر کئی مخلوقات کے لیے بے انتہا لطیف ہیں۔ چنانچہ یہ دونوں مخلوقات اگر ایک ہی مقام پر رہائش رکھتی ہوں تو اس سے دوسرے کی معاش یا رہن سہن متاثر نہیں ہوتا۔ جنات اور انسان ایک دوسرے کی زندگی کے معاملات عموماً غیر متعلق رہتے ہیں۔
ایسے واقعات جن میں کسی جن کی کارستانی کا ذکر ہوتا ہے عموماً انسانوں کی اپنی ہی مختلف کیفیات پر مشتمل ہوتے ہیں۔ ان میں ایک مرض ہسٹریا سرِفہرست ہے۔ تاہم ہزاروں واقعات میں سے ایک دو واقعات ایسے بھی ہیں جن میں واقعی کسی غیر مرئی مخلوق مثلاً جنات کی مداخلت شامل تھی۔
تقریباً پچیس تیس سال پہلے کا ذکر ہے۔ کراچی میں ایک خاندان کے افراد میرے والد محترم خواجہ شمس الدین عظیمی کے پاس آئے اور اپنی لڑکی کی عجیب وغریب کیفیات بیان کیں۔ انہوں نے اس شک کا اظہار کیا کہ یہ کیفیات کسی جن کی شرارت کیوجہ سے ہوسکتی ہیں۔
والد محترم خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے ان لوگوں کی باتیں غور سے سننے کے بعد کچھ وقت اس معاملہ پر غور کرنے میں صرف کیا۔ اس کے بعد ایک رقعہ لکھ کر طے کرکے ان لوگوں کو دیا اور فرمایا کہ اس رقعہ کو کوئی نہ پڑھے اور اسے متاثرہ لڑکی کے بستر پر اس کے سرہانے رکھ دیا جائے مزید فرمایا کہ دو روز بعد انہیں لڑکی کی حالت سے مطلع کیا جائے۔ دو روز بعد وہ لوگ دوبارہ آئے اور انہوں نے بتایا کہ اب لڑکی بالکل ٹھیک ہوگئی ہے۔ والد صاحب نے فرمایا کہ یہ گروہ جنات میں سے کسی کی شرار ت تھی ۔ انہوں نے مزید فرمایا کہ ان شاء اللہ وہ جن اس لڑکی کو آئندہ کبھی تنگ نہیں کرےگا۔
جہاں تک آپ لوگوں کو اپنے گھر میں محسوس ہونے والی مختلف آواز وں کا تعلق ہے تو اس بارے میں میرا گمان یہ ہے کہ ان آوازوں کا جنات سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ ان آوازوں کا سبب گھر والوں کی لاشعوری تحریکات کی زیادتی سے ہے۔ بعض اوقات لاشعوری تحریکات کی زیادتی سے اپنے اردگرد کے ماحول میں غیر معمولی کیفیات محسوس ہونے لگتی ہیں ان میں آوازیں آنا، کوئی سایہ وغیرہ نظر آنا حتیٰ کہ چیزوں کا غائب ہوجانا وغیرہ بھی شامل ہے۔لاشعوری تحریکات کی اس زیادتی کی بآسانی اصلاح ہوسکتیہے۔
آپ کراچی میں مقیم ہیں بہتر ہوگا کہ کسی وقت مطب میں تشریف لے آئیں تاکہ اس مسئلہ کا حل تفصیلی طور پر آپ کے گوش گزار کردیا جائے۔

 


***

شادی کے بعد حالات کی خرابی

سوال: میں ایک ملٹی نیشنل کمپنی میں بطور اسسٹنٹ منیجر کام کررہا تھا۔ میری شادی کے ایک ماہ بعد مجھے اچانک اس ملازمت سے فارغ کردیا گیا۔ تین ماہ سے زیادہ ہونے کو ہیں میں نے کئی جگہوں پر انٹرویوز دیے لیکن کہیں بات نہیں بنی۔
میں دیکھ رہا ہوں کہ جب سے میری شادی ہوئی ہے میرے حالات بد سے بد ترین ہوتے جارہے ہیں ۔ ہر بات طے ہوجاتی ہے لیکن عین وقت پر سب کچھ ختم ہوجاتا ہے۔ وقت گزرتا جارہا ہے اور میری پریشانی بڑھتی جارہی ہے۔ ایسا عمل بتائیں کہ میں جلدازجلد دوبارہ برسرِ روزگار ہوجاؤں۔

 

جواب: آپ صبح سویرے اور رات سونے سے پہلے اکتالیس مرتبہ
لاالہ الا اﷲ وحدہ لا شریک لہ ، لہ الملک ولہ الحمد وھو علی کل شئیً قدیر
سات سات مرتبہ درود شریف کے ساتھ پڑھ کر پانی پر دم کرکے پئیں اور اپنے اوپر بھی دم کرلیا کریں۔ یہ عمل کم از کم اکیس روز تک جاری رکھیں۔
آپ دونوں حسبِ استطاعت صدقہ بھی کردیں اور تین ماہ تک ہر جمعرات کم از کم اکیس روپے علیحدہ علیحدہ خیرات کردیا کریں۔
آپ چلتے پھرتے وضو بےوضو کثرت سے اللہتعالیٰ کے اسماء:
یاحفیظ، یاسلام، یارزاق، یاباسط
کا ورد کرتے رہیں۔ ان شاء اﷲ چند ہفتوں میں آپ کا مسئلہ حل ہوجائے گا۔
نکاح ایک باعثِ برکت تعلق ہے۔ اس تعلق کی برکتیں صرف زوجین یعنی میاں بیوی تک محدود نہیں بلکہ اس تعلق کی برکت سے ان دونوں کے گھرانے بھی مستفید ہوتے ہیں تاہم بعض اوقات کسی کی نظر بد، حسد یا کسی اور وجہ سے شادی کے بعد بعض مشکلات یا رُکاوٹوں کا سامنا بھی ہوسکتا ہے۔ ایسی صورتحال سے بچنے کے لیے رشتہ طے ہونے پر اور شادی کے موقع پر حسبِ استطاعت بہتر سے بہتر صدقہ دینا چاہیے۔ اﷲ کی راہ میں خرچ کرنا بلاؤں سے اور مشکلات سے نجات کا سبب بنتا ہے۔
میں نے دیکھا ہے کہ شادی کے موقع پر ملبوسات، زیورات اور شادی کے دن دلہن کے بننے سنورنے اور غیر ضروری رسومات پر تو لاکھوں روپے خرچ کردئیے جاتے ہیں لیکن اس موقع پر بھی اﷲ کی راہ میں خرچ کرنے میں کچھ لوگ بخیلی ا ورتنگ دلی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ خیرات کرنے والے بے شمار لوگ ایسے ہیں جو خاموشی سے خیرات کردیتے ہیں لیکن بعض نہایت مالدار لوگ ایسے بھی ہیں جو اﷲ کی راہ میں تھوڑا بھی خرچ کردیں تو اپنے احباب میں اس کا مدتّوں ذکر کرتے رہتے ہیں۔
یاد رکھنا چاہیے کہ جو لوگ اﷲ کی راہ میں خرچ کرتے ہیں وہ اس خرچ کے ذریعہ اپنے لیے ہی خیراورامان پاتے ہیں۔
جن لوگوں کو اﷲ نے اپنے فضل وکرم سے نوازا ہے انہیں چاہیے کہ اﷲ کی راہ میں صدقہ خیرات کو اپنا معمول بنالیں۔ بہتر ہے کہ ایسا کام کسی دکھاوے کے بغیر متانت اور بردباری سے کیا جائے۔ جو لوگ اپنے حالات کی وجہ سے زیادہ رقم نہیں نکال سکتے وہ جس قدر آسانی سے ہوسکے اتنی ہی رقم سے دوسروں کی مددکردیا کریں ۔
بطورِ خاص شادی بیاہ کے موقعوں پر دلہا دلہن کے لیے خیروبرکت کی دعاؤں کے ساتھ صدقہ خیرات ضرور کیا جانا چاہیے۔

 


***

گھر سے پیسے غائب ہورہے ہیں 

سوال: گزشتہ ڈیڑھ سال سے گھر سے ہمارے پیسے غائب ہوجاتے ہیں ۔ پہلے تو ہم نے اس بات پر کوئی غور نہیں کیا لیکن جب معاملہ زیادہ بڑھا اور پیسے جو مہینوں میں جاتے تھے وہ ہفتوں میں غائب ہونے لگے تو ہم نے ایک صاحب سے رابطہ کیا ، اُنہوں نے استخارہ کرکے بتایا کہ اوپر کی کسی ہوا کا اثر ہے۔ انہوں نے نماز کی پابندی کا کہا اور کچھ تعویذ رقم کے ساتھ رکھنے کے لیے دیے تاہم مسئلہ حل نہ ہوا۔
اس پریشانی کے وجہ سے ہم نے یہ مکان چھوڑ کر دوسرا مکان کرائے پر لے لیا۔ نئے مکان میں پانچ ماہ تو سکون سے گزرے۔ اس کے بعد پھر وہی سلسلہ شروع ہوگیا ایک بار ہزار کا نوٹ اور دوسری بار پانچ سو کا نوٹ غائب ہوگیا۔ اب ایک عد د سونے کی چینکا پتہ نہیں چل رہا۔

 

جواب: اپنے گھر میں تین ماہ تک لوبان کی دھونی دیں۔ اس کا طریقہ یہ ہوگا کہ کوئی وقت مقرر کرکے مثلاً صبح کا وقت یا عصر ومغرب کے درمیان کا وقت مقررکرلیں ۔ پہلے گیارہ روز بلاناغہ دھونی دی جائے اس کے بعد کوئی سے بھی دو دن مقرر کرکے ہفتہ میں دو روز دھونی دی جائے اور تین ماہ کی مدت پوری کیجائے۔
روزانہ عصر ومغرب کے درمیان بلند آواز سے اکیس مرتبہ :

اعوذ بکلمات اﷲ التآ مات من غضبہ وشر عبادہ ومن ھمزات الشیاطین ان یحضرون 
پڑھ کر گھر کے چاروں طرف دم کردیں۔
گھر کے تمام افراد نمک کم سے کم کردیں اور میٹھا زیادہ استعمال کریں، کھٹاس استعمال نہ کریں اور گوشت کم سے کم استعمال کریں ۔کھانوں میں سبزیاں ،دال چاول ، پھل وغیرہ کا استعمال زیادہرکھیں۔
آپ کے گھر کے کسی فرد کے ساتھ کوئی طبّی مسئلہ ہوتو وہ ڈاکٹر کی ہدایت کے مطابق خوراک لیں مثلاً اگر کسی کو ذیابیطس ہو تو وہ میٹھی اشیاء کا استعمالنہکریں۔
اس بات کا بھی خیال رکھیں سب اہلِ خانہ کی نیند پوری ہو اگر کسی کو کم خوابی یا بے خوابی کی شکایت ہو تو اس پر فوری توجہ دی جائے۔۔

 


***

بچوں کو نظر لگنے سے کیسے بچایا جائے….؟

سوال: میری بیٹی کی عمر اس وقت سوا تین سال ہے۔ ماشاء اﷲبہت ذہین ہے۔ ہر بات کو بہت جلد سیکھ لیتی ہے۔ اﷲتعالیٰ نے اُس کے چہرے پر بہت کشش اور معصومیت بھی دی ہے۔ ہر کوئی اسے دیکھ کر پیار کرتا ہے ۔یہ بھی ہر وقت ہنستی مسکراتی رہتی تھی مگر اب پچھلے دو تین ماہ سے یہ بہت زیادہ ضدی ہوگئی ہے۔ اپنی ہر بات کو ضد سے منواتی ہے۔ کسی بھی بات یا چیز کے پیچھے پڑ جائے تو اُسے پورا کروا کے چھوڑتی ہے۔ اپنی بات پوری کروانے کے لیے روتی اور چیختی ہے، اتنا تنگ کرتی ہے کہ ہم ماں باپ مجبور ہوجاتے ہیں کہ اس کی بات مان کر جان چھڑائیں۔ اس میں چڑچڑا پن بہت زیادہ ہوگیا ہے۔ ہر ایک سے چڑنے لگی ہے۔ نجانے میری بیٹی کو کس کی نظرلگی ہے….؟….

جواب:چھوٹے بچوں کو اکثر نظر لگ جاتی ہے۔ بچوں کو نظر لگنے کے معاملہ میں اپنے پرائے کی بھی کوئی تخصیص نہیں۔ بعض اوقات بچوں کو ان کے والدین یا اپنے ہی گھر والوں میں سے کسی کی نظر بھی لگ سکتی ہے۔
چھوٹے بچوں کا نسمہ بڑوں کی نسبت بہت زیادہ حساس ہوتا ہے۔ بچوں کا نسمہ صرف غصے یا حسد سے ہی نہیں بلکہ محبت وشفقت کی لہروں کی زیادتی سے بھی متاثر ہوجاتا ہے۔ ایسی صورت میں بچہ بیمار پڑسکتا ہے، اس کا کھانا پینا چھُٹ سکتا ہے اور اس میں چڑچڑاہٹ آسکتی ہے۔ تاہم واضح رہے کہ اِس چڑچڑے پن اور ضد میں فرق ہے۔
چھوٹے بچے کے ضدی اور ہٹ دھرم ہونے کی وجوہات زیادہ تر اس کے والدین اور گھر کے دوسرے افراد کے رویّوں میں موجود ہوتی ہیں۔ چھوٹے بچوں کے ساتھ بےجا لاڈ پیار، ان کی تمام فرمائشیں پوری کرتے چلے جانا، انہیں کسی بات سے منع نہ کرنا ایسی وجوہات ہیں جن سے بچے ضدی ہوسکتے ہیں۔ چھوٹا بچہ جس کی ہر بات مانی جاتی رہے کسی وقت اپنی کوئی بات نہ مانے جانے کی وجہ سے ناراض یا خفا ہونے کا اظہار کرتا ہے۔ ابتدائی طور پر اس کیفیت میں وہ کبھی خاموش ہوجاتا ہے تو کبھی رونے لگتا ہے۔ بچے کی اس حرکت پر جب اس کی بات مان لی جائے تو وہ سمجھ جاتا ہے کہ اس طرح ناراضی کے اظہار سے اپنی بات منوائی جاسکتی ہے۔ جو والدین چھوٹے بچوں کے رونے دھونے کی وجہ سے ان کی باتیں مانتے رہتے ہیں وہ نادانستگی میں اپنے بچوں میں زود رنجی اور عدم برداشت کو بڑھاوا دے رہے ہوتے ہیں۔
اپنے بچپن میں ‘‘نہ’’ نہیں سننے والے بچوں کو اسکول، کالج اور اپنی عملی زندگی میں اعتماد کی کمی کا مسئلہ بھی پیش آسکتا ہے۔ جو بچے اپنے گھر میں زور زبردستی سے اپنی باتیں منوالیتے ہیں وہ گھر سے باہر اس وقت دشواری محسوس کرتے ہیں جب نازنخروں کے بجائے صلاحیتوں کی بنیاد پر مقابلہ درپیش ہوتا ہے۔ حد سے زیادہ لاڈ پیار کے ماحول میں پلے بڑھے بچے اپنی صلاحیتوں کے ذریعہ خود کو نہ منوا سکیں تو وہ شدید مرعوبیت یا احساس کمتری میں مبتلاہوجاتےہیں۔
بیٹی کے ساتھ آپ کے رویوّں پر غور کرنے سے اندازہ ہوتا ہے کہ آپ کی بیٹی میں اس ضد اور چڑچڑے پن کی وجہ نظر لگنا نہیں بلکہ آپ لوگوں کا اس کے ساتھ بےجا لاڈ پیار ہے۔ ہوسکتا ہے کہ گاہےبگاہے اسے نظر لگ بھی جاتی ہو لیکن یہاں معاملہ نظر لگنے کا نہیں ہے۔
بیٹی کی صحیح تربیت کے لیے آپ کو آپ کے شوہر اور گھر کے دوسرے افراد کو اس کے ساتھ اپنے رویّوں اور برتاؤ پر نظرثانی کی ضرورت ہے۔ بہتر ہوگا کہ بیٹی کے ساتھ محبت و شفقت کے اظہار کو اعتدال پر لایا جائے اور اسے ‘‘نہ’’ سننے کی عادت بھی ڈالی جائے۔ 


***

جھگڑالو بیوی

سوال: اس وقت میری عمر چونتیس سال ہے۔ جب میں ڈیڑھ سال کا تھا تب میری والدہ کا انتقال ہوگیا تھا۔ ایک طرف ماں کی شفقت سے محرومی دوسری طرف غربت۔ والد کی طرف سے بھی محبت وتوجہ میں کمی رہی لیکن میری خالہ نے نہایت محبت سے میری پرورش کی۔ تعلیم حاصل کرنے کے بعد جلد ہی ایک اچھی ملازمت مل گئی۔ اﷲ تعالیٰ نے بری صحبت سے اور برے کاموں سے بھی بچائے رکھا۔ صحت بھی اچھی رہی ۔ کچھ تاخیر سے ہی سہی بہرحال میری خالہ نے اپنے سسرالی رشتہ داروں میں میری شادی کردی۔ اﷲ نے اولاد سے بھی نوازا ہے۔میرا بیٹا اب آٹھ ماہ کا ہے۔
میری قسمت دیکھیے کہ بیوی مجھے بہت ہی بداخلاق، جھگڑالو اور بدتمیز ملی ہے۔ میں نے اپنے خالہ سے کہا کہ میری مرحوم والدہ نے یا میں نے آپ کا کیا بگاڑا تھا جو آپ نے مجھے یہ حسین تحفہ لاکر دیا ہے تو خالہ نے کہا کہ
‘‘بیٹا ہم نے تو بہت اچھا سمجھ کر ہی یہ رشتہ کیا تھا۔’’
اب پتہ چلا ہے کہ میری بیوی کی اماں اسے خوب سکھاتی پڑھاتی ہیں کہ شوہر سے ڈرنا یا دبنا نہیں اور اپنی مرضی سے زندگی بسر کرنا۔ میری بیوی نے اپنی ماں کی اس ہدایت پر اس طرح عمل کیا کہ مجھے صاف صاف کہہ دیا کہ میں جب دل چاہے گا میکے جائوں گی، جتنے دن دل چاہے گا وہاں رہوں گی۔ بات صرف یہاں تک رہتی تو بھی غنیمت تھا ، گھر میں رہتے ہوئے بھی وہ اکثر بدزبانی اور بدتمیزی کرتی ہے۔
میں فطرتاً ایک کم گو اور صلح جو شخص ہوں۔ اپنی بیوی کو چند مرتبہ سمجھایا مگر جب اس کی بدتمیزیاں نہ رُکیں تو میں نے کچھ کہنا چھوڑ دیا لیکن میں خود شدید ٹینشن میں رہنے لگا۔ کبھی کبھی مجھے شدید کمزوری محسوس ہوتی ہے یہاں تک کہ ہاتھ پیروں میں سے جان نکلتی ہوئی محسوس ہوتی ہے۔ مجھے اکثر بے چینی اور گھبراہٹ ہونے لگتی ہے۔ میری صحت شادی سے پہلے بہت اچھی تھی لیکن گھریلو بےسکونی کی وجہ سے اب میں مریض لگنے لگا ہوں۔
۔

جواب:  اﷲ تعالیٰ سے دعا ہے کہ آپ کو گھریلو سکون ملے ۔ صلح جو طبیعت کا حامل ہونا بہت اچھی بات ہے تاہم یہ بات سمجھ لینی چاہیے کہ بعض جگہ اور بعض لوگوں کے ساتھ یہ رویہ اُلٹے نتائج بھی دےدیتا ہے۔
کچھ لوگ صلح جوئی کو کوئی خامی یا کمزوری سمجھتے ہیں۔ کچھ عورتیں ایسی بھی ہوتی ہیں جو مرد کی جانب سے رعب داب اور زور زبردستی میں خوش رہتی ہیں۔
ابھی آپ کی شادی کو دوسرا سال ہی چل رہا ہے بیوی کی بدتمیزی پر خود کو اعصابی مریض بنالینے کے بجائے اس کی طبیعت کے مطابق اس کے ساتھ سلوک شروع کردیجیے۔ بد تمیز بیوی کو سمجھانے کے بجائے اسے مستحکم لہجہ میں اس کا طرزِعمل ٹھیک کرلینے کے بارے میں کہیے۔ گھرداری اور میکے آنے جانے کے متعلق اسے اپنی مرضی بتائیے۔ اس کے لیے مناسب شیڈول بنائیے اور اسے اس پر عملدرآمد کے لیے کہیے۔
۔

 


***

وہ گھنٹوں ہاتھ دھوتی رہتی ہے 

سوال: میری بہن کی عمر تئیس سال ہے۔ بہن گزشتہ ڈیڑھ سال سے ایک نفسیاتی مرض میں مبتلا ہے۔ وہ ہر چیز کو گندا سمجھتی ہے اور ہر کام بار بار کرتی ہے۔ ہاتھ دھونے جائے تو گھنٹوں ہاتھ ہی دھوتی رہتی ہے۔ گھر سے باہر دوسروں کے ہاں نہیں جاتی کہ ملنے والوں سے ہاتھ ملانا پڑے گا۔ وہ دوسروں کی چیزوں کو ہاتھ لگاتی ہے اور نہ ہی اپنی چیزوں کو ہاتھ لگانے دیتی ہے۔
ہر وقت غصہ میں رہتی ہے ، طبیعت میں چڑچڑاپن بہت زیادہ ہوگیا ہے۔ کئی کئی دنوں تک نہائے بغیر رہتی ہے۔ اگر اسے زبردستی حمام میں بھیج دیں تو کافی دیر باتھ روم دھوتی رہتی ہے۔

 

جواب: صبح اور شام کے وقت اکیس اکیس مرتبہ سورہ آل عمران(3) کی آیت2
تین تین مرتبہ درود شریف کے ساتھ پڑھ کر پانی پر دم کرکے پلائیں۔
صبح شام رات ایک ایک ٹیبل اسپون شہد بھی پلائیں۔ تقویت اعصاب کے لیے یونانی مرکب خمیرہ گاؤ زبان عنبری کا استعمال بھی مفید ہے۔
۔

 


***

لاپرواہ اور غیر رومانوی شوہر کے لیے وظیفہ

سوال: میری عمر اُنتیس سال ہے۔ میری شادی بہت کم عمر میں وٹہ سٹہ میں ہوگئی تھی۔ میرے شوہر مجھ سے پندرہ سال بڑے ہیں۔ میرے تین بچے ہیں۔ دو بیٹے اور ایک بیٹی ہے۔
میرے شوہر نے کبھی بھی میرا خیال نہیں رکھا۔ نہ تو گھر کا خرچ دیتے ہیں اور نہ ہی میری اور بچوں کی ضروریات پوری کرتے ہیں۔ کبھی پیار سے بات کرنا اور مسکرا کر میری طرف دیکھنا تو درکنار وہ تو ہر وقت مجھے ڈانٹتے رہتے ہیں۔
بہن بھائیوں میں بڑے ہونے کی وجہ سے دو نندوں اور دیوروں کی شادی انہوں نے خود کرائی سارا خرچہ اپنی جیب سے دیا۔ میں ان تمام کاموں میں اُن کے ساتھ شانہ بشانہ چلی۔ دن رات اُن کی خدمت میں ایک کردیا کہ کبھی تو اُن کے دل میں میری محبت جاگے گی کبھی تو اُنہیں میرا خیال آئے گا۔ میرے بچے بڑے ہورہے ہیں اور اپنے باپ کے رویہ سے بہت دل برداشتہ ہورہے ہیں۔ مجھے اپنے بچوں خاص طور پر بیٹی کے بہتر مستقبل کی بہت فکر ہے۔
میں چاہتی ہوں کہ میرے شوہر مجھ سے محبت سے پیش آئیں۔ اپنے بہن بھائیوں کے ساتھ ساتھ میرا اور میرے بچوں کا بھی خاص خیال رکھیں اور ہمیں بھی توجہ، محبت اور وقت دیں۔ 

جواب: رات سونے سے پہلے 101مرتبہ سورہ النحل(16) کی آیت 90
گیارہ گیارہ مرتبہ درود شریف کے ساتھ پڑھ کر اپنے شوہر کا تصور کرکے دم کردیں اور اللہ تعالیٰ کے حضور دعا کریں کہ انہیں آپ کے حقوق کی ادائی اور محبت و حسن سلوک سے رہنے کی توفیق عطا ہو۔
یہ عمل کم از کم چالیس روز تک جاری رکھیں۔
روزانہ صبح نہار منہ اکیس مرتبہ اللہ تعالیٰ کے اسماء
یاہادی یارشید
پڑھ کر پانی پر دم کرکے انہیں پلادیا کریں۔
یہ عمل کم ازکم ایک ماہ تک جاری رکھیں۔

 


***

 

نوجوانی میں سفید بال

سوال: ہماری خالہ جن کی عمر پینتس سال ہے گزشتہ کئی سال سے سر کے بال سفید ہونے کی وجہ سے بہت پریشان تھیں گزشتہ دسمبر میں انہوں نے آپ کا تجویز کردہ ایک نسخہ استعمال کیا۔ اِ س نسخہ سے انہیں بہت فائدہ ہوا ہے۔ ان کے سر کے سارے بال تو سیاہ نہیں ہوئے لیکن اب اُن کے سفید بالوں میں واضح کمی دیکھی جاسکتی ہے۔ ہماری ایک رشتہ دار راولپنڈی میں رہتی ہیں انہیں بھی یہی مسئلہ درپیش ہے کیا وہ بھی آپ کا بتایا ہوا نسخہ استعمال کرسکتی ہیں۔


٭…. میری عمر چوبیس سال ہے۔ گریجویشن کرلینے کے بعد پچھلے سال ایک آئی ٹی فرم جوائن کی ہے۔ گزشتہ دو سال سے میرے سر کے بال سفید ہونے لگے ہیں بال گر بھی رہے ہیں۔ اس عمر میں سر کے بالوں کی سفیدی دیکھ کر لوگ میرا مذاق اُڑاتے ہیں اور کہتے ہیں کہ تم تو ابھی سے بوڑھے ہورہے ہو۔
برائے کرم مجھے کوئی ایسا علاج بتائیں جس سے سر کے بال سفید نہ ہوں اور بال گرنا بھی رُک جائیں۔

 

جواب: کم عمر ی میں بال سفید ہونے کی شکایات آج کل عام ہوتی جارہی ہیں۔ اس دور میں سفید بال عمر زیادہ ہوجانے کی نشانی نہیں رہے کیونکہ آج کل اٹھارہ بیس سال کے بعض نوجوانوں کے سروں پر بھی سفید بال نظر آنے لگے ہیں۔
سر کے بال سفید ہوجائیں تو کسی تیل وغیرہ کے استعمال سے ان کا دوبارہ سیاہ ہو جانا تو شاید ممکن نہیں تاہم صحت پر عمومی توجہ دینے اور بالوں کی بہتر دیکھ بھال سے یہ ہوسکتا ہے کہ بالوں کے سفید ہونے کا عمل رُک جائے یا سست پڑجائے۔
سفید بالوں کی شکایات کے ازالے کے لیے میں نے قدرتی اجزاء پر مشتمل ایک نسخہ ترتیب دیا ہے۔ الحمد اﷲ کئی خواتین وحضرات کو جن میں زیادہ تر بیس سال سے چالیس سال کی عمر کے درمیان کے افراد شامل ہیں، اس نسخہ کے استعمال سے فائدہ ہوا ہے۔ آپ چاہیں تو کراچی میں ہمارے مطب میں تشریف لاکر بالمشافہ ملاقات کرلیں۔

 


***

 

شراب اور جوئے سے نجات

سوال: میری شادی کو چار سال ہوگئے ہیں۔ میرا ڈھائی سال کا بیٹا ہے۔ میرے شوہر شراب اور جوئے کی لت میں پڑے ہوئے ہیں۔ جو کچھ کماتے ہیں وہ شراب اور جوئے کی نظر کردیتے ہیں۔ نہ اپنے والدین کو پیسے دیتے ہیں اور نہ ہی میرا اور بچہ کا خرچہ اُٹھاتے ہیں ۔ میرا خرچہ کچھ تو میرے والدین اُٹھاتے ہیں اور کچھ میں خود محنت مزدوری کرکے پورا کرلیتی ہوں۔ میرا بہت سا زیور بھی بیچ چکے ہیں ۔ جو تھوڑا سا بچا ہے اُس کے لیے کہتے ہیں کہ میں نے قرض ادا کرنا ہے اپنا زیور مجھے دو۔
گھر میں سب کے سامنے شراب پیتے ہیں۔ منع کرو تو ذلیل کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ اگر ساتھ رہنا ہے تو رہو ورنہ اپنے والدین کے گھر چلیجاؤ۔
میں نے ساس سُسر سے بات کی تو وہ یہ کہہ کر ٹال دیتے ہیں کہ اس پر کسی نے کچھ کروادیا ہے۔ میں بہت پریشان ہوں اور گذشتہ ایک ماہ سے میں مجبوراً والدہ کے گھر پر ہوں۔ 

 

جواب: رات سونے سے پہلے اکیس مرتبہ سورہمائدہ(5) کی آیت90:
تین تین مرتبہ درود شریف کے ساتھ پڑھ کر شوہر کا تصور کرکے دم کردیں اور ان کے لیے دعاکریں۔
یہ عمل کم از کم نوے روز تک جاری رکھیں۔
ناغہ کے دن شمار کرکے بعد میں پورے کرلیں۔

 


***

ازدواجی خوشیوں میں رُکاوٹ بننے والی مردوں کی بعض کمزوریاں! 

سوال:  میری شادی کو پانچ سال ہوچکے ہیں۔ شروع کے چند ماہ تو کچھ ٹھیک گزرے اس کے بعد مجھے رفتہ رفتہ کمزوریوں کا سامنا رہنے لگا۔ ہم دونوں کی شادی ہماری مرضی سے ہی طے کی گئی تھی۔ اللہ کا بڑا کرم ہے ہمارے گھر میں کسی چیز کی کمی نہیں، میرا کاروبار بھی ماشاء اللہ بہت اچھا ہے۔ میرے والدین بھی بہت نیک طبیعت اور رحمدل ہیں ، اپنی بہو کا ہر طرح سے خیال رکھتے ہیں۔ اس کے باوجود میری بیوی کا رویہ میرے ساتھ بالکل اچھا نہیں۔ غصہ ہمیشہ اس کی ناک پر رہتا ہے۔ میری ہر بات کا اُلٹا جواب دیتی ہے۔ میں اسے خوش رکھنے کے لیے باہر لے جاتا رہتا ہوں، اس کے لیے تحفے تحائف لاتا ہوں لیکن وہ مجھ سے خوش نہیں۔
محترم ڈاکٹر صاحب….! اصل مسئلہ یہ ہے کہ میں تنہائی کے لمحوں میں اس کا بھرپور ساتھ نہیں دے پاتا ہوں۔ اس مسلسل تشنگی نے میری بیوی کو چڑچڑا اور اُداس بنادیا ہے۔ میں خلوت کے لمحات میں اپنی شریک حیات کو مطمئن نہیں کرپاتا اور جلد ہی یہ لمحات ختم ہوجاتے ہیں۔ صرف ایک اس مسئلے کی بناء پر میری پوری زندگی داؤ پر لگی ہے۔

 

جواب: فطری تقاضوں کی تکمیل کرتے اچھے ازدواجی تعلقات، میاں بیوی کے درمیان خوشیوں میں اضافے، آسودگی اور اطمینان کا زریعہ بنتے ہیں۔ کسی وجہ سے ان تعلقات میں دشواری آنا یا تقاضوں کو ٹھیک طرح تکمیل نہ ہونا جذباتی عدم آسودگی، ذہنی دباؤ، جسمانی تکان کا سبب بن سکتا ہے۔ جن مردوں کو اس قسم کی کمزوری کا سامنا ہو انہیں اپنے مناسب طبی علاج پر توجہ دینی چاہیے۔
کئی مرد ازدواجی لحاظ سے کمزور ہوجاتے ہیں ان میں سے بہت سے مرد اپنی کمزوری کو تسلیم کرنے کے بجائے اسے اپنی انا کا مسئلہ بنا لیتے ہیں اور گھر میں جابرانہ رویہ اختیار کرلیتے ہیں۔
دوسری طرف ایسی کمزوریوں میں مبتلا کچھ مرد مزید اعصابی دباؤ، احساس کمتری اور ناکامی کے خوف میں مبتلا ہوجاتے ہیں۔
ایسی کمزوریوں کو ایک ذہنی یا جسمانی کمزوری سمجھ کر اس کے مناسب علاج پر توجہ دینی چاہیے۔
وقت کی کمی کے ازالے کے لیے مندرجہ ذیل نسخہ مفید ہے۔ اسے اپنے معالج کے مشورے سے استعمال کرلیجیے۔

سنگھاڑا خشک اور چنیا گوند چھ گرام، تال مکھانہ، ثعلب مصری ہر ایک چار گرام، مازو اور مصطگی تین تین گرام، مصری ہموزن۔

سب اجزاء کو گرائینڈر کرکے سفوف بنا لیا جائے۔ چھ گرام سفوف روزانہ سادہ پانی یا دودھ کے ساتھ لیا جائے۔

 


***

 

ساس پیچھے پڑ گئی ہیں

سوال:  میری شادی کو دو سال ہوگئے ہیں لیکن میری حیثیت اس گھر میں نوکرانی کی سی ہے۔ میرے شوہر میری کوئی بات نہیں مانتے اور نہ ہی میرا خیال رکھتے ہیں۔ میں اُن کا بہت خیال رکھتی ہوں۔ کسی بھی کام میں شکایت کا موقع نہیں دیتی لیکن اُن کو جیسے میری ساس کہتی ہیں وہ ویسے ہی کرتے ہیں ۔ اگر میں بیمار ہوجائوں تو بھی میرا خیال نہیں کرتے۔
میری ساس کو مجھ سے ناجانے کیا دشمنی ہے کہ وہ ہر وقت میرے خلاف میرے شوہر کے کان بھرتی رہتی ہیں۔ حالانکہ میں نے کبھی بھی اپنے شوہر سے ساس کی کوئی بات نہیں کی۔ مستقل ٹینشن میں رہنے سے اب میری طبیعت خراب رہنے لگی ہے۔

 

جواب: رات سونے سے پہلے اکتالیس مرتبہ سورہ اخلاص :
گیارہ گیارہ مرتبہ درود شریف کے ساتھ پڑھ کر اپنے شوہر اور اپنی ساس کا تصور کرکے دم کردیں اور انہیں آپ کے ساتھ حسنِ سلوک کی توفیق ملنے کی دعاکریں۔
یہ عمل کم ازکم چالیس روز تک جاری رکھیں۔
ناغہ کے دن شمار کرکے بعد میں پورے کرلیں۔
چلتے پھرتے وضو بےوضو کثرت سے اللہ تعالیٰ کے اسم:
یاسلام
کا ورد کرتی رہیں۔

 


***

شوہر نے ملازمت چھوڑ دی 

سوال: میری شادی کو پانچ سال ہوگئے ہیں۔ میرے دو بچے ہیں۔ بیٹا چار سال کا اور بیٹی دو سال کی ہے۔ شادی کے بعد کچھ عرصہ تک تو میرے شوہر میرے ساتھ بہت اچھے رہے مگر پھر اپنی والدہ کے کہنے میں آکر میرے ساتھ زیادتیاں کرنے لگے۔
میری ساس نے مجھے دل سے اپنی بہو کبھی تسلیم نہیں کیا۔ اب تو حال یہ ہوگیا ہے کہ وہ میرے شوہر سے کہتی ہیں کہ تم دوسری شادی کرلو۔ صرف کہتی ہی نہیں بلکہ انہیں لڑکیاں بھی بتاتی ہیں کہ فلاں سے شادیکرلو۔
ڈیڑھ سال پہلے انہوں نے اپنے بیٹے سے کہا کہ تم نوکری چھوڑ دو۔ شوہر کی نوکری نہ ہونے کی وجہ سے اب میرے بھائی گھر کا خرچ چلانے کے لیے ہر ماہ رقم بھجوارہے ہیں۔ میری ساس اپنے بیٹے سے کہتی ہیں کہ تم ہرگز نوکری مت کرنا۔ میں دیکھتی ہوں کہ اس کے بھائی کب تک اس کا خرچ اُٹھاتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ جب خرچ ملنا بند ہوا تو وہ مجھے میکے واپس بھجوادیں گی۔
کوئی کام نہ کرنے کی وجہ سے میرے شوہر زیادہ وقت یا تو گھر میں ٹی وی دیکھتے ہوئے گزارتے ہیں یا پھر اپنے دوستوں میں رہتے ہیں۔
چند روز پہلے میرا ایک سوٹ غائب ہوگیا تھا جو بعد میں مجھے واشنگ مشین کے پاس رکھا ہو امل گیا لیکن اس پر کئی جگہ خون کے دھبے لگے ہوئے تھے۔ میں نے کام والی ماسی سے پوچھا تو اس نے بتایا کہ یہ سوٹ میری ساس نے وہاں رکھا ہے۔ میں نے یہ سوٹ مسجد بھجواکر پتہ کروایا تو انہوں نے بتایا کہ اس سوٹ کے ذریعہ جادو کروایا گیا ہے۔
میں چاہتی ہوں کہ میری ساس کے دل سے میری دشمنی ختم ہوجائے اور وہ مجھ سے شفقت کے ساتھ پیش آئیں۔ میں ان کی خدمت گزار بن کر رہنا چاہتی ہوں لیکن وہ ناصرف یہ کہ میرے خلاف ہر وقت اپنے بیٹے کے کان بھرتی رہتی ہیں بلکہ اب انہوں نے مجھ پر جادو ٹونہ بھی شروع کروادیا ہے۔ میں چاہتی ہوں کہ میرے شوہر میرے ساتھ محبت پیار سے رہیں اور ہم مہذب لوگوں کی طرح باہمی احترام کے ماحول میں اپنے بچوں کی اچھی تربیت کرسکیں۔

 

جواب : اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ آپ کی ساس کو اور آپ کے شوہر کو آپ کی قدر کرنے اور آپ کے ساتھ احترام ومحبت کے ساتھ پیش آنے کی توفیق عطا ہو۔ آمین!
اپنی ساس کی جو باتیں آپ نے بیان کی ہیں ان پر غور کرنے سے اندازہ ہوتا ہے کہ وہ شدید احساس محرومی اور احساسِ کمتری میں مبتلا ہیں۔ انہوں نے اپنے بیٹے کو خودداری اور عزت واحترام سے زندگی بسر کرنے کی تربیت بھی نہیں دی۔ اس مزاج کے لوگ جسے کمزور پاتے ہیں اُس کے سامنے بلاوجہ بھی شیر بن جانے کی کوشش کرتے ہیں۔ اپنے سے کمزور شخص کو تکلیف پہنچا کر ، اس کی عزتِ نفس کو مجروح کرکے انہیں خوشی حاصل ہوتی ہے۔
اپنے بیٹے کو دوسری شادی کی ترغیب دینا دراصل اسی ذہنیت کی عکاسی ہے۔ ان کا اصل مقصد اپنے بیٹے کی دوسری شادی کروانا نہیں بلکہ اپنی بہو کو مسلسل ذہنی اذیّت سے دوچار رکھنا ہے۔
جس طرح بعض لوگ نفسیاتی مریض ہوتے ہیں اسی طرح بعض لوگ کسی روحانی مرض میں مبتلا ہوجاتے ہیں۔ آپ کی ساس کی علامات ان کے وجود کو لاحق کچھ روحانی امراض کی طرف اشارہ کرتی ہیں۔ یہ روحانی امراض پست ہمتی، نفس کے غلبہ اور شیطان کے حاوی ہوجانے کے باعث لاحق ہوجاتے ہیں۔آپ شر سے بچنا چاہتی ہیں تو اپنی ساس کو لاحق روحانی بیماریوں سے شفا ملنے کی دعا کیجیے۔
رات سونے سے پہلے 101مرتبہ سورہ بنی اسرائیل (17)کی آیت 53
گیارہ گیارہ مرتبہ درود شریف کے ساتھ پڑھ کر اپنی ساس اور شوہر کا تصور کرکے دم کردیں اور ان کے لیے دعا کریں کہ شیطان کے شر سے ان کی حفاظت ہو اور انہیں آپ کے ساتھ اور آپ کے بچوں کے ساتھ حسنِ سلوک کی توفیق عطا ہو۔
یہ عمل کم از کم نوے روز تک جاری رکھیں۔
ناغہ کے دن شمار کرکے بعد میں پورے کرلیں۔
گھر میں زیادہ تر سفید رنگ کا لباس پہنا کریں۔ صبح اور شام اکیس اکیس مرتبہ
اعوذ باﷲ من الشیطٰن الرجیم
پڑھ لیا کریں۔
حسبِ استطاعت صدقہ بھی کردیں۔

 


***

برسوں سے رکی پروموشن وظیفہ پڑھتے ہی مل گئی…. 

 

سوال:میں ایک بڑے نجی ادارے میں پچھلے بیس سال سے فرائض انجام دے رہا ہوں۔ میرے چار بچے ہیں جو اسکول میں پڑھتے ہیں۔ گھر بھی کرائے کا ہے۔ محدود آمدنی کی وجہ سے مہینہ ختم ہونے سے پہلے ہی سیلری ختم ہوجاتی تھی۔ ایک طویل عرصے سے میری پروموشن چند حاسدین کے شر کی وجہ سے رُکی ہوئی تھی، میرے افسر اعلیٰ بھی میری پروموشن کے لیے آگے لکھ کر نہیں بھیجتے تھے۔ میں اپنا کام بہت ایمانداری سے کرتا ہوں، کسی سے لڑائی جھگڑا تو دور فضول بات بھی نہیں کرتا۔ لیکن میرے افسراعلیٰ کو تعریفیں اور چاپلوسی کرنے والے لوگ بہت زیادہ اچھے لگتے تھے۔ میرے سامنے ہی سامنے مجھ سے جونیئر افراد کی پروموشن ہوتی رہیں اور میں حسرت و یاس سے یہ سب دیکھتا رہتا۔ اپنی ناکامیوں اور اپنے بچوں کی محرومیوں پر کڑھتے کڑھتے مجھے شدید ڈپریشن لاحق ہوگیا تھا۔ حد سے زیادہ چڑچڑاپن اور غصہ مجھ پر طاری رہنے لگا۔ اپنے ایک قریبی دوست کے مشورے پر میں نے آپ کی خدمت میں ایک خط تحریر کیا تھا۔
جواب میں آپ نے مجھے ایک وظیفہ عنایت کیا۔
رات سونے سے پہلے اکتالیس مرتبہ سورہ حج (22) کی آیات 61 تا 63
گیارہ گیارہ مرتبہ درود شریف کے ساتھ پڑھ کر اللہ تعالیٰ کے حضور دعا کیجیے۔
ہر جمعرات حسب استطاعت چند مستحقین کو کھانا کھلا دیا کریں۔
یہ عمل دو ماہ تک جاری رکھیے۔
مایوسی کی وجہ سے شروع میں تو میں نے اس پر عمل نہ کیا، پھر میری بیگم کے فورس کرنے پر میں نے یہ وظیفہ پڑھنا شروع کیا۔ اس وظیفے کو پڑھتے چند ہی دن ہوئے تھے کہ میرے باس کا تبادلہ ہوگیا۔ نئے آنے والے باس بہت پروفیشنل اور محنت کی قدر کرنے والے تھے۔ انہوں نے جب میرا کام دیکھااور یہ سنا کہ میں پچھلے کئی سال سے اسی پوسٹ پر ہوں تو انہیں شدید دکھ ہوا۔ ابھی آپ کے بتائے ہوئے وظیفے کی مدت پوری بھی نہ ہوئی تھی کہ میرے نئے باس کی وجہ سے مجھے ڈبل پروموشن مل گئی۔ یہ خط لکھتے ہوئے میرے کیا جذبات ہیں میں لفظوں میں بیان نہیں کرسکتا۔
میں بس آپ کو دعائیں ہی دےسکتا ہوں۔ اللہ آپ کوہر میدان میں کامیابی و سرخروئی عطا فرمائے۔ آمین
اگر آپ مناسب سمجھیں تو مجھے بتایا گیا یہ وظیفہ روحانی ڈائجسٹ میں بھی شائع کردیں۔ نجانے کتنوں کے مسئلے کا ذریعہ بن جائے گا۔
۔

جواب: مذکورہ وظیفہ آپ کے اس خط کے مندرجات کے ساتھ ہی شائع کیا جارہا ہے۔ 


***

 

اپنے ہی دشمن بن گئے

سوال: میری اورمیری بڑی بہن کی شادی ایک ہی خاندان میں ہوئی ۔میرے شوہر کی اچھی آمدنی ہے اورہم خوش وخرم زندگی بسر کررہے ہیں ۔میری بہن نے اپنے شوہر کے لیے ایک بڑی رقم بطورقرض مانگی لیکن میرے شوہر نے انکارکردیا کیونکہ ان کے بھائی کام وغیرہ توکہیں ٹک کرنہیں کرتے اتنی بڑی رقم کس طرح واپس کرسکیں گے۔
میری بہن اوراس کے شوہرنے پہلے تویہ کہنا شروع کردیا کہ انہیں رقم دینے سے میں نے روکا ہے۔اس کے چند دن بعدمیری بہن نے شوہر کے خاندان میں میرے بارے میں طرح طرح کی منفی باتیں پھیلانا شروع کردی ہیں ۔ان باتوں کی وجہ سے اب تومیری ساس بھی مجھے شک بھر ی نگاہوں سےدیکھتی ہیں۔

 

جواب: رات سونے سے پہلے 101 مرتبہ سورۂلقمان(31) کی آیت22
تک اول آخر گیارہ گیارہ مرتبہ درود شریف کے ساتھ پڑھ کر غیبت کے شر سے محفوظ رہنے، عزت و احترام اور سلامتی وعافیت کے لیے اﷲ تعالیٰ کے حضوردعا کریں۔
اس عمل کو کم ازکم چالیس روزتک جاری رکھیں۔
شر سے حفاظت کے لیے صدقہ ڈھال بن جاتا ہے۔ کسی غریب گھرانے کے ایک بچے کے تعلیمی اخراجات بھی تین سال تک کے لیے اپنے ذمےلےلیں۔

 

 


***

 

والد صاحب لڑکیوں کی تعیلم کے خلاف ہیں 

سوال:ہم تین بہنیں ہیں ۔بڑی بہن کی عمر پینتیس سال ،منجھلی بہن بتیس سال اورمیری عمر چوبیس سال ہے۔ابھی تک کسی بہن کا رشتہ طے نہیںہوا ہے۔
ہمارے والد صاحب نے ہم بہنوں کو میٹرک کے بعد گھر میں بٹھا لیا تھا ۔ مجھے تعلیم حاصل کرنے کا بہت شوق ہے لیکن والدہ صاحب کے سخت رویے کی وجہ سے میں مزید تعلیم حاصل نہیں کرسکتی۔والد صاحب کہتے ہیں کہ لڑکیوں کا زیادہ تعلیم حاصل کرنا مناسب نہیں ہے۔
وہ کہتے ہیں کہ لڑکیوں کے لیے میٹرک تک تعلیم حاصل کرنا بھی بہت ہے۔ لڑکیوں نے کوئی نوکری تھوڑی کرنی ہے۔گھر بار ہی تو سنبھالنا ہے ۔
آپ سے التماس ہے کہ کوئی وظیفہ بتائیں کہ مجھے مزید تعلیم حاصل کرنے کی اجازت مل جائے۔

 

جواب: لڑکیوں کو تعلیم دلوانا معاشرے کی عمومی اور والدین کی خصوصی ذمہ داری ہے۔ اچھی تعلیم لڑکیوں کو خود اعتمادی ،آگہی اورشعور عطاکرتیہے۔
بیٹیوں کو اچھی تعلیم دلانے کا مطلب ہے کہ آج کے والدین نے اپنی آئندہ نسلوں کو بہتر بنانے کااہتمام کیاہے۔
میں دعا کرتا ہوں کہ سب والدین کو اپنی اولاد کی خصوصاً بیٹیوں کی اچھی تربیت کرنے اورانہیں اچھی تعلیم دلوانے کی توفیق عطا ہو۔آمین
رات سونے سے پہلے اکتالیس مرتبہ سورہ مریم کی پہلی آیت:
کھیعص
گیارہ گیارہ مرتبہ درود شریف کے ساتھ پڑھ کر اپنے والد صاحب کا تصورکرکے دم کردیں اور دعا کریں۔
یہ عمل کم ازکم چالیس روز یا زیادہ سے زیادہ نوے روزتک جاری رکھیں۔

 


***

 

افسران خلاف ہوگئے

سوال:میرے شوہر ایک کمپنی میں کام کررہے ہیں۔ گذشتہ چند ماہ سے اُن کے ایک ڈائریکٹر نامعلوم کیوں اُن کے خلاف ہوگئے ہیں۔ ہر کام میں نقصنکالتے ہیں۔
اس وجہ سے میرے شوہر آج کل سخت ذہنی دباؤ میں ہیں۔ میں ہر ممکن کوشش کرتی ہوں کہ اُنہیں گھر میں مکمل سکون ملے لیکن پھربھی وہ سارا غصہ مجھ پر ہی نکالنے لگے ہیں۔ کوئی ایسا وظیفہ بتائیں کہ اُن کے دفتر کے حالات سدھر جائیں۔

جواب: اپنے شوہر سے کہیں کہ رات سونے سے پہلے اکتالیس مرتبہ سورہ ٔ نمل(27)کی آیات 77سے79:
اوّل آخر گیارہ گیارہ مرتبہ درود شریف کے ساتھ پڑھ کراﷲ تعالیٰ کے حضور دعاکریں کہ ان کے افسر کوان کے ساتھ حسن سلوک کے ساتھ پیش آنے کی توفیق عطاہو۔
یہ عمل کم از کم نوے روز تک جاری رکھیں۔
چلتے پھرتے وضو بےوضو کثرت سے اسمائے الٰہی
یاعزیز یاصمد
کا ورد کرتے رہا کریں۔
آپ صبح نہار منہ اکیس مرتبہ
یاودود، یارحیم، یاکریم
پڑھ کر پانی یا چائے پر دم کرکے شوہر کو پلائیں۔
یہ عمل اکیس روز تک جاری رکھیں۔
ہر جمعرات کو پابندی کے ساتھ کم ازکم اکیس روپے خیرات کردیا کریں۔ 

 


***

 

شادی سے پہلے گھر میں چوری

سوال:میرے شوہر کی الیکٹرک کے سامان کی دکان ہے۔ میری دو بیٹیاں ہیں۔ ایک سال پہلے بڑی بیٹی کا رشتہ آیا تھا۔ چھوٹی بیٹی کی رسم ہوئی اور ستمبر شادی کیتاریخ طے ہوئی۔
ہم نے بہت مشکل سے ایک سال کے اندر تنکا تنکا جمع کرکے بیٹی کی شادی کی تیاری کی، گزشتہ ہمارے ہاں چوری ہوگئی۔ چور بیٹی کے جہیز کا سامان اور کافی نقد رقم اور سامان چرا کر لے گئے۔ اس واقعہ کے بعد سے میرے شوہر بالکل گم سم ہوگئے ہیں۔ کسی سے بات نہیں کر رہے۔
بقر عید کے بعد شادی ہےا ور ہمارے دونوں ہاتھ خالی ہوگئے ہیں۔
آپ دعا فرمائیں کہ اللہ تعالیٰ ہمارے حال پر رحم فرمائے۔ ہماری بیٹی کی شادی کا سامان مل جائے اور خیر و عافیت کے ساتھ بیٹی کی شادی ہوجائے۔

 

جواب:رات سونے سے پہلے 101 مرتبہ
انا للہ وانا الیہ راجعون
گیارہ گیارہ مرتبہ درود شریف کے ساتھ پڑھ کر پورے یقین کے ساتھ اللہ تعالیٰ کے حضور دعا کیجیے۔
چلتے پھرتے وضو بےوضو کثرت سے اللہ تعالیٰ کے اسماء:
یاحی، یاقیوم
کا ورد کرتے رہیں۔
ان شاء اللہ غیب سے مدد ہوگی اور مطلوبہ وسائل میسر آجائیں گے۔
یہ عمل کم از کم چالیس روز تک جاری رکھیں۔
۔

 


***

 

پڑوسی کی شرانگیزیاں

سوال:ہم جس بلڈنگ میں رہتے ہیں وہاں برابر والے فلیٹ میں چھ ماہ قبل نئے پڑوسیوں نے رہائش اختیارکی ۔ کچھ دنوں سے ان لوگوں نے ہمیں بہت تنگ کرنا شروع کردیاہے۔ہر طرح کے حربے استعمال کرچکے ہیں لیکن ہم نے لڑائی جھگڑوں کے ڈر سے خاموشی اختیارکرلی ہے۔
کوئی وظیفہ بتائیں کہ اﷲ تعالیٰ انہیں ہدایت عطافرمائے اورہمیں ان کے شر سے محفوظ رکھے ۔

 

جواب: رات سونے سے پہلے 100 مرتبہ
سورۂ فرقان (25)کی آیت 63
اوّل آخرگیارہ گیارہ مرتبہ درود شریف کے ساتھ پڑھ کر اللہ تعالیٰ کے حضور دعا کریں ۔
یہ عمل کم ازکم چالیس روزتک جاری رکھیں۔

 

 


***

کاروبار چل جائے

سوال:میری عمر 53 سال ہے۔ آٹھ سال پہلے میں نے ایک دُکان لے کر اس میں کریانہ اسٹور کھولا۔ شروع شروع میں دُکان بہت اچھی چلی پھر دوکان پر گاہک آنا بند ہوگئے اور آہستہ آہستہ دوکان کا کام ختم ہی ہوگیا۔ میں نے ایک عزیز سے رقم لے کر دُکان میں دوبارہ سامان بھرا لیکن دُکان نہیں چلی۔
دُکان کے بارے میں کئی لوگوں سے رابطہ کیا سب یہی کہتے ہیں کہ دُکان کی بندش کی گئی ہے۔ 

جواب: فجر اور عشاء کی نماز کے بعد 101مرتبہ:
سورہ الطلاق (65)کی آیت 2کا آخری حصہ اور تیسری آیت :
ومن يتق اللّـٰه يجعل لـه مخرجاO ويرزقه من حيث لا يحتسب ۚ ومن يتوكل على اللّـٰه فهو حسبه ۚ ان اللّـٰه بالغ امره ۚ قد جعل اللّـٰه لكل شىء قدراO
گیارہ گیارہ مرتبہ درود شریف کے ساتھ پڑھ کر اپنے اوپر دم کرلیں اور اپنے لیے بہتر اور خوب بابرکت روزگار کے حصول کے لیے اﷲ تعالیٰ سے دعا کریں۔
یہ عمل کم از کم چالیس یا نوّے روزتک جاری رکھیں۔
چلتے پھرتے وضو بے وضو کثرت سے اللہ تعالیٰ کے اسم :
یارزاق
کا ورد کرتے رہیں۔
عصر اور مغرب کے درمیان سات سات مرتبہ سورہ فلق اور سورہ الناس اور تین مرتبہ آیت الکرسی پڑھ کر پانی پر دم کردیں اور یہ دم کیا ہوا پانی اپنی دُکان کے چاروں کونوں میں چھڑک دیں۔
یہ عمل کم از کم ایک ماہ تک جاری رکھیں۔

 


***

 

 

 


***

 

 

یہ بھی دیکھیں

شوہر کے جیل سے رہا ہونے کے بعد، بیوی کے بدلے ہوئے رویے

شوہر کے جیل سے رہا ہونے کے بعد، بیوی کے بدلے ہوئے رویے سوال:   میں …

روحانی ڈاک – ستمبر 2020ء

   ↑ مزید تفصیلات کے لیے موضوعات  پر کلک کریں↑   ***   اولاد نرینہ کے لیے …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے