Connect with:




یا پھر بذریعہ ای میل ایڈریس کیجیے


Arabic Arabic English English Hindi Hindi Russian Russian Thai Thai Turkish Turkish Urdu Urdu

اقوالِ زریں : علامہ اقبالؒ

 

 

اقوال کسی بھی مفکر کی تعلیمات کا نچوڑ ہوتے ہیں۔ ذخیرہ اقوال کا مطالعہ کرنے سے ہمارے لیے یہ ممکن ہو جاتا ہے کہ ہم کم سے کم وقت میں زیادہ افکار تک رسائی حاصل کرسکیں۔ ایک صاحبِ دانش کی تعلیمات کو اگر ایک درخت سے تشبیہہ دی جائے تو اقوال اس شجرِ سایہ دار کا پھل ہوتے ہیں۔ یوں ہم کہہ سکتے ہیں کہ اقوال کی صورت میں صدیوں کے تجربات چند لمحوں میں ہمارے حاشیہ ذہن پر پھیل جاتے ہیں۔ تاریخِ اقوام عالم اس بات کی گواہ ہے کہ مشاہیر کے اقوال نے قوموں کی زندگی میں کیا کیا انقلابات پیدا کیے۔

 

حضرت علامہ محمد اقبال سیالکوٹ میں ۱۸۷۷ء میں پیدا ہوئے، ابتدائی تعلیم سیالکوٹ ہی میں حاصل کی اور مزید تعلیم لاہور میں حاصل کرنے کے بعد اعلیٰ تعلیم کی غرض سے برطانیہ چلے گئے۔علامہ اقبال کا مقالہ reconstruction of religious thought in islam میں دورِ جدید میں مسلمانوں کو درپیش کئی مسائل کا ایک جامع اور قابلِ عمل حل پیش کیا گیا ہے۔
ہندوستان کے مسلمانوں کو بیدار کرنے میں علامہ اقبال کا بہت بڑا ہاتھ ہے، آپ کی شاعری نے ہندوستانی مسلمانوں میں ایک نئی روح پھونک دی اور سب سے پہلے دو قومی نظریہ اور مسلمانوں کے لئے ایک علاحدہ ملک کا نظریہ آپ ہی نے پیش کیا۔
علامہ اقبال کی شاعری کا بہت سی زبانوں میں ترجمہ ہوچکا ہے، قوم نے آپ کو حکیم الامت کا خطاب دیا، آپ کی شاعری میں مسلمانوں کی بیداری پیغام ہے، قائد اعظم محمد علی جناح کو مسلمانوں کی قیادت پر آمادہ کرنا علامہ اقبال ہی کا کام تھا۔

علامہ اقبال کے چند سبق آموز اور ناصحانہ اقوال ملاحظہ ہوں:

  • کلام اللہ کی محض تلاوت ہی نہیں بلکہ کلام اللہ کو سمجھنا بھی ضروری ہے۔
  • صرف کلام اللہ ہی مسلمان کے لئے باعثِ نجات ہے۔
  • عشق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بغیر نہ دنیا میں کامیابی ہے اور نہ آخرت میں۔
  • مصائب بھی ایک طرح سے عطیۂ خداوندی ہیں، تاکہ انسان اپنی اصلاح کرے۔
  • مادہ اور روح دونوں کے امتزاج کا نام حقیقت ہے
  • کردار اور صحت مند تخیل میر آجائے تو اس گناہ اور دکھ بھری دنیا کی ایسی تعمیر نو ممکن ہے کہ ایک حقیقی جنت بن جائے۔
  • زندگی میں کامیابی کا انحصار عزم پر ہے نا کہ عقل پر….
  • اپنی حدود کو پہچانیے اور اپنی صلاحیتوں کو پرکھیے پھر زندگی میں آپ کی کام یابی یقینی ہے۔
  • قوی انسان ماحول تخلیق کرتا ہے۔ کمزوروں کو ماحول کے مطابق اپنے آپ کو ڈھالنا پڑتا ہے۔
  • یقین ایک عظیم قوت ہے۔
  • سچی سیاسی زندگی کا آغاز، حقوق کے مطالبے سے نہیں بلکہ فرائض کی ادائیگی سے ہوتا ہے۔
  • اگر آپ چاہتے ہیں کہ دنیا کے شور و غوغا میں آپ کی آواز سنی جائے تو آپ کی روح پر محض ایک ہی خیال کا غلبہ ہونا چاہیے۔
  • مقصد واحد کی لگن والا آدمی ہی سیاسی اور معاشرتی انقلابات پیدا کرتا ہے، سلطنتیں قائم کرتا ہے اور دنیا کو آئین عطا کرتا ہے۔
  • میں اپنے شب وروز اور ماہ و سال کی قدر و قیمت ان تجربات کے لحاظ سے جانچتا ہوں جو وہ مجھے بخشتے ہیں اور بعض اوقات میں یہ دیکھ کر حیران رہ جاتا ہوں کہ ایک آن واحد پورے ایک سال سے زیادہ گراں قدر ہے۔
  • تاریخ ایک طرح کا ضعیم گرامو فون ہے، جس میں اقوام عالم کی صدائیں گونجتی ہیں۔
  • سفارش خودداری کی قاتل ہے۔
  • سوچنے والے زندہ انسان کے خیالات میں تبدیلیاں ہوتی ہیں، جبکہ پتھر ساکن رہتا ہے۔
  • ضبط نفس افراد میں ہوتو اس سے خاندانوں کی تعمیر ہوتی ہے اور اگر اقوام میں ہو تو سلطنتیں قائم ہوتی ہیں۔
  • مخالف کو بھی نرم خوئی سے سمجھاؤ، دلوں کی فطرت ہے کہ اسے محبت سے رام کیا جاسکتا ہے۔
  • انصاف ایک بیش بہا خزانہ ہے، لیکن اس کو رحم سے دور ہی رکھنا چاہئے۔
  • یقین محکم ایک لازوال طاقت ہے۔
  • اگر عزت و آبرو کی زندگی چاہتے ہو تو آپس میں اتحاد پیدا کرو۔
  • دین کی راہ میں خرچ کرنے کی نیت سے اگر مال جمع کیا جائے تو جائز ہے ورنہ نہیں۔
  • پہلے وقتوں میں تعلیم کم تھی اور علم زیادہ، آج کل علم کم ہے اور تعلیم زیادہ۔
  • علم کی ابتداء محسوس سے ہوتی ہے۔
  • نورِ ایمان، کسب حلال سے ہی پیدا ہوتا ہے۔
  • فقر کی پہلی منزل کسب حلال ہے۔
  • مہمان نوازی پیغبروں کا خاصہ ہے۔
  • اسلام میں توکل اور تقویٰ معیارِشرافت ہے نہ کہ حسب و نسب۔
  • کام میری نظر میں عبادت ہی کی طرح مقدس ہے۔
  • یہ خیال غلط ہے کہ اچھے کاموں کا اجر آئندہ زندگی میں ملے گا، حالانکہ اچھے عمل کبھی ضائع نہیں ہوتے۔
  • انسانیت کی بقاء کا راز انسانیت کے احترام میں پوشیدہ ہے۔
  • صبر مسلمانوں کے لئے بہت بڑی سعادت ہے۔
  • میں آزاد نظامِ تعلیم کا قائل نہیں، تعلیم بھی قومی ضروریات کی تابع ہے۔
  • باجماعت نماز کا مقصد یہ ہے کہ جماعت میں شامل سبھی لوگ اپنے مراتب اور حسب و نسب سے بالا ہوکر اللہ کے حضور حاضری دیں۔
  • ہر معاملے میں اللہ پر بھروسہ کرنا ہی مسلمانی ہے۔
  • ایک قابل استاد ایک سورج کی حیثیت رکھتا ہے، جو اپنی روشنی و حرارت ہر چیز اور جگہ تک پہنچاتا ہے۔
  • مخالف طاقتوں سے گھبرانا نہیں چاہئے بلکہ جد و جہد میں تیزی پیدا کرنا ضروری ہے کیونکہ یہی زندگی ہے۔
  • علی الصبح جس گھر میں تلاوت کلام پاک کی ہو وہ قابل تحسین ہے۔
  • اے مسلمانو! ذات پات، قومی عصبیت، برادری کے امتیاز اور بندہ و آقا کی تفریق کو رد کردو۔
  • جو شخص اپنی عظمت کے گیت گائے وہ ہرگز عظیم نہیں ہوسکتا۔
  • وہ تمام اشیاء جن کی موجودگی کا احساس ہمیں حواس کے ذریعہ ہو وہ اپنی کیفیات نفس ہیں باہر کی کوئی چیز نہیں۔
  • عقل ایک حد سے بڑھ نہیں سکتی جبکہ عشق کی کوئی حد نہیں۔
  • نقش حیات ہر لحظہ مٹتا ہے اور نئی شان سے ابھرتا ہے، فضاء و بقاء کی اس کثرت میں محض زندگی کی وحدت جلوہ گر ہے۔
  • زمانہ کسی کا انتظار نہیں کرتا، جو لوگ اپنا وقت بے علمی میں کھودیتے ہیں وہ اپنی ذلت و رسوائی کے ساتھ اپنی ہر اچھائی بھی کھودیتے ہیں۔
  • مسلمانوں کا ایک قوم بن کر رہنا ضروری ہے، کیونکہ قوم سے جدائی افراد کی اہمیت ختم کردیتی ہے۔
  • ہر مسلمان کو چاہئے کہ وہ بیکار نہ بیٹھا رہے، بلکہ رزق کی سعی کرے۔
  • ہر انسان ادنیٰ پیمانے پر خود خالق ہے اور ان تخلیقی قوتوں کو ضائع کرنا گناہ ہے۔
  • زندگی اصل میں موت کی ابتداء اور موت زندگی کا آغاز ہے۔
  • مومن کو چاہئے کہ دنیا میں محنت و مشقت میں زندگی گذارے۔
  • کامیابی اور ناکامی پر نظر نہ رکھو بلکہ اپنے مقاصد تخلیق کو جانو اور جد و جہد مسلسل جاری رکھو۔
  • قطرہ دریاء کے باہر ہے، جب قطرہ دریا میں مل جائے تو دریا ہے۔

یہ بھی دیکھیں

تلاش (کیمیاگر) قسط 7

ساتویں قسط ….(گزشتہ سے پوستہ)     لڑکا اس دن صبح فجر سے بھی پہلے ...

تلاش (کیمیاگر) قسط 6

چھٹی قسط ….(گزشتہ سے پوستہ)     لڑکے کو شیشے کے ظروف کی اس دکان ...

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے